سی پی آئی کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر محمد یوسف تریگامی نے شوپیان انکائونٹر کے سلسلے میں فوج کی داخلی انکوائری کے نتائج پر ردعمل ظاہر کرتےہوئے کہا ہے کہ تین مزدوروں کے قتل پر نا معلوم فوجی اہلکاروں پر فرد جرم عائد ہونے سے اس بات کی تصدیق ہوجاتی ہے کہ یہ ایک فرضی انکاؤنٹر تھا۔
سی پی آئی کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر محمد یوسف تریگامی نے شوپیان انکائونٹر کے سلسلے میں فوج کی داخلی انکوائری کے نتائج پر ردعمل ظاہر کرتےہوئے کہا ہے کہ تین مزدوروں کے قتل پر نا معلوم فوجی اہلکاروں پر فرد جرم عائد ہونے سے اس بات کی تصدیق ہوجاتی ہے کہ یہ ایک فرضی انکاؤنٹر تھا۔
یوسف تریگامی نے یہاں جاری اپنے ایک بیان میں کہا کہ فوج کی طرف سے کی گئی کورٹ آف انکوائری حوصلہ افزا ہے لیکن اس بات کو یقینی بنایا جانا چاہئے کہ کسی بھی بہانے انصاف میں تاخیر نہ ہوجائے۔تریگامی نے الزام عائد کیا کہ راجوری سے یہ تین افراد شوپیان مزدوری کے لئے آئے تھے لیکن وہاں انکائونٹر کے نام پر ان کو قتل کر دیا گیا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان کے ڈی این اے نمونوں کی جلد تصدیق کی جانی چاہئے تاکہ تحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچایا جاسکے۔
یوسف تریگامی نے حکام سے شوپیان فرضی انکائونٹر میں ملوث فوجیوں کو قرار واقعی سزا سنانے کی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ مجرمین کو قرار واقعی سزا کو یقینی بنایا جانا چاہئے نیز ان کو جنہیں اس نوعیت کے کیسوں میں اب تک سزا نہیں دی گئی ہے، سزا دی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ تحقیقات میں شفافیت کو یقینی بنایا جانا چاہئے اور پہلے اعلان شدہ تحقیقات کی رپورٹس کو منظر عام پر لایا جانا چاہئے۔ تاریگامی نے کہا کہ بتہ مالو سے تعلق رکھنے والی خاتون اور سوپور میں زیر حراست ایک نوجوان کی ہلاکتوں میں بھی ملوث افراد کو سزا ملنی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ وردی پوش مجرموں کو بھی سزا ملنی چاہئے اس سے قانون توڑنے والوں کی حوصلہ شکنی ہوگی۔واضح رہے کہ شوپیان انکاؤنٹر کے حوالے سے فوج نے گزشتہ روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ تصادم کے دوران بادی النظر میں آرمڈ فورسز اسپیشل پاورس ایکٹ کا حد سے زیادہ استعمال ہوا ہے نیز فوجی سربراہ کی ہدایات کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔