Inquilab Logo

برطانیہ میں مہنگائی نے ۴۰؍ سال پرانا ریکارڈ توڑدیا ، پورے ملک میں ہاہاکار

Updated: May 20, 2022, 12:14 PM IST | Agency | London

افراط زر کی شرح ۹؍ فیصد تک پہنچ گئی ہے، گزشتہ ماہ یہ ۷؍ فیصد کے قریب تھی ، عوام بے حال ، حکومت کے خلاف بے اطمینانی میں اضافہ

In London, food is expensive and citizens are in a bad situation.Picture:INN
لندن میں کھانے پینے کی اشیاء مہنگی ہونے کی وجہ سے شہریوں کا برا حال ہے ۔ تصویر: آئی این این

 برطانیہ میں مہنگائی نے تہلکہ مچا یا  ہوا ہے۔ دفتر برائے قومی شماریات (او ایل این) کی جانب سے  جاری  اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اپریل کے مہینے میں افراط زر کی شرح ۹؍فیصد تک پہنچ گئی ہے جو ایک ماہ قبل ۷؍فیصد تھی۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ ’’ان اعداد و شمارسے  ظاہر ہوتا ہے کہ یہاں صارفین کی قیمتوں میں افراط زر کا انڈیکس ۴۰؍سال قبل اپنی بلند ترین سطح پر تھا۔ اس دوران ۱۹۸۲ء  میں دسمبر کے مہینے میں مہنگائی کا تخمینہ ۵ء۶؍فیصد تھا جب کہ جنوری میں یہ تقریباً ۱۱؍فیصد تھی۔او ایل این کے مطابق ملک میں اس بڑھتی ہوئی مہنگائی کا سب سے بڑا سبب بجلی، گیس اور دیگر ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتیں ہیں جس سے مکانات کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ معمول کے مطابق  برطانیہ میں اپریل میں توانائی کی قیمتوں میں ۵۴؍ فیصد اور موٹر ایندھن کی قیمتوں میں ۴ء۳۱؍ فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ اس سے ٹرانسپورٹ لاگت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ مئی کے اوائل میں  بینک آف انگلینڈ نے پیش گوئی کی تھی کہ برطانیہ کی افراط زر اس سال بلند ترین سطح پر پہنچ جائے گی۔ اس میں سال کی چوتھی سہ ماہی میں ۱۰؍فیصد تک اضافہ دیکھا جائے گا کیونکہ یوکرین میں جاری روسی فوجی آپریشن کی وجہ سے خوراک اور توانائی کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔ واضح رہے کہ یوکرین جنگ کی وجہ سے پوری دنیا میں خوراک اور ایندھن کی طلب میں اضافہ ہوا ہے اور سپلائی چین متاثر ہونے کی وجہ سے دام بہت تیزی کے ساتھ بڑھ رہے ہیں۔ اس کی وجہ سے بڑے سرمایہ داروں کو بھرپور فائدہ پہنچ رہا ہے کیوں کہ وہ سپلائی چین میں مسائل کے نام پر اپنی خریدی گئی اشیاء کو مہنگے دام میں خرید رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حکومتوں کے خلاف عوام میں بےاطمینانی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK