پارلیمان کے ایوان بالانے ملک میں ڈھانچہ جاتی ترقی کو رفتار دینے کیلئے مذکورہ بل کو جمعرات کو صوتی ووٹ سے پاس کر دیا ہے ۔ اس کے ساتھ ہی اس پر پارلیمنٹ کی منظوری کی مہر لگ گئی۔ لوک سبھا اسے پہلے ہی پاس کر چکی ہے۔
EPAPER
Updated: March 26, 2021, 11:05 AM IST | Agency | New Delhi
پارلیمان کے ایوان بالانے ملک میں ڈھانچہ جاتی ترقی کو رفتار دینے کیلئے مذکورہ بل کو جمعرات کو صوتی ووٹ سے پاس کر دیا ہے ۔ اس کے ساتھ ہی اس پر پارلیمنٹ کی منظوری کی مہر لگ گئی۔ لوک سبھا اسے پہلے ہی پاس کر چکی ہے۔
راجیہ سبھا(ایوان بالا) نے ملک میں ڈھانچہ جاتی ترقی کو رفتار دینے کیلئے نیشنل انفراسٹرکچر اینڈ ڈیولپمنٹ فائنانسنگ بینک بل ۲۰۲۱ء جمعرات کو صوتی ووٹ سے پاس کر دیا۔ اس کے ساتھ ہی اس پر پارلیمنٹ کی مہر لگ گئی۔ خیال رہے کہ لوک سبھا اسے پہلے ہی پاس کر چکی ہے۔
مرکزی وزیر مالیات نے کیا کہا؟
جمعرات کے روز وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے بل پر ہوئی بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ بینک چلانے کے لئے ایک بورڈ بنانا ہوگا جس کی ہدایت پر بینک کے مینیجنگ ڈائریکٹر اور ڈپٹی مینیجنگ ڈائریکٹر کی تقرری ہوگی۔ بینک کی اِکویٹی ایک لاکھ کروڑ روپے کی ہوگی جس میں مرکزی حکومت اور دیگر اداروں کی حصہ داری ہوگی۔ بعد میں حکومت کی حصہ داری کم کرکے۲۶؍ فیصد کر دی جائے گی۔ آغاز میں صد فیصد حصہ داری حکومت کی ہوگی۔ بینک اپنی ضرورتیں پوری کرنے کےلئے حکومت، ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی)، کمرشیل بینکوں، ایشین ڈیولپمنٹ بینک اور ورلڈ بینک سے قرض لے سکے گا۔ مرکزی حکومت شروعات میں بینک کو۵؍ہزارکروڑ روپے کی گرانٹ مہیا کروائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ڈھانچہ جاتی ترقی کا شعبہ کافی جوکھم بھرا ہے اور کمرشیل بینک لمبے عرصے تک جوکھم اٹھانے کو تیار نہیں ہیں لہٰذا ڈھانچہ جاتی ترقی کو رفتار دینے کے لئے مزید جوکھم کو کم کرنے کے لئے علاحدہ ادارے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بینک کی تشکیل آر بی آئی کی نگرانی میں ہوگی اور یہ ادارہ ڈھانچہ جاتی ترقی کے لیے فائنانشیل مینجمنٹ کا کام کرے گا۔ اس سے مقابلہ بڑھے گا اور ترقی کو رفتار ملے گی۔ بینک کی ملکیت پوری طرح سے حکومت کے پاس ہوگی اور حکومت ہی اس کے لیے جواب دہ ہوگی۔
اس بل میں نیشنل انفراسٹرکچر اینڈ ڈیولپمنٹ فائنانسنگ بینک کے قیام کا التزام ہے جس کا مقصد طویل مدتی انفراسٹرکچر پروجیکٹ کے مالی ضرورت پوری کرنے کا انتظام کرنا ہے۔ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ اس بینک کے بننے سے ملک میں بنیادی ڈھانچے کے شعبے کے پروجیکٹس کے لئے سستی شرحوں پر طویل مدت کے لئے مالی ضرورتوں کو پوری کرنے کی سہولت ہوگی۔ اس کی تشکیل سے بنیادی ڈھانچے کے شعبے میں حکومت اور نجی شعبے کی حصہ داری کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔