Inquilab Logo

دو؍مئی’ دیدی گئی‘ کے بجائے ۲؍ مئی ’بی جے پی گئی‘ ثابت ہوا

Updated: May 03, 2021, 12:54 PM IST | Mumbai

ممبئی کے شہریوں نے مغربی بنگال اورکیرالا میں سیکولرپارٹیوں کی جیت پر خوشی کا اظہار کیا ، کہا : نفرت کی سیاست کرنے والوں کو دھول چٹانے کیلئے بہت بہت شکریہ

West Bengal is celebrating the victory of Mamata Banerjee`s party.Picture:PTI
مغربی بنگال میں ممتابنرجی کی پارٹی کی جیت پر جشن منایا جارہا ہے۔تصویر: پی ٹی آئی

  مغربی بنگال اور کیرالا میں سیکولر پارٹیوں کی جیت پر ممبئی کے شہریوں نے خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ بی جے پی لیڈروں نے سارے ہتھکنڈے اپنائےلیکن انہیں منہ کی کھانی پڑی ۔ انہوں نے خاص طورپر ممتابنرجی کی کامیابی کوخوش آئندہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی واپسی نے پورے سیاسی منظر نامہ کو بدل دیا ہے۔ الیکشن کے نتائج پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے شہاب الدین خان نے کہاکہ ’’ مغربی بنگال میں ممتا بنرجی نے اپنی تاریخی کامیابی سے یہ بتادیا کہ خواہ بی جے پی کیسی ہی چال چلے ، کتنی ہی سازش کرے اورخواہ دہلی کی حکومت مغربی بنگال سے چلانے کی بھی کوشش کرے لیکن ناکامی ہی اس کا مقدر بنے گی ۔آخر یہ ثابت ہوگیا کہ ۲؍ مئی دیدی گئی ، کے بجائے ۲؍مئی بی جے پی گئی ثابت ہوگیا ۔ ‘‘ انہوںنے یہ بھی کہاکہ ’’ ملک کے موجودہ حالات میں مغربی بنگال کے عوام نے جس طرح سے اپنی رائے کا اظہار کیا، اس سے یہ ثابت ہوگیا کہ ذہین اورباصلاحیت لوگ مغربی بنگال میںہوا نہیںکرتے تھے بلکہ آج بھی مغربی بنگال کے لوگ ملک میںرہنے والوں کی رہنمائی کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ مبارکباد کےمستحق ہیں مغربی بنگال کے عوام ۔‘‘اس تعلق سے شمیم خان( ایڈ فلم میکر) نے کہاکہ ’’مغربی بنگال میںترنمول کانگریس کی زبردست کامیابی بہت خوش آئند ہے اور ظالم حکومت سے بہترہے ناکارہ حکومت ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مغربی بنگال میںممتا بنرجی نے کوئی بہت نمایاں اورتعمیری کام نہیںکیا ہے لیکن ملک میںفسادات کرانے والی ،ہندومسلم کے نام پر لڑانے والی اورعوام کااستحصال کرنے والی حکومت سے بہتر ہے۔ مرشدآباد اورنندی گرام میںبی جے پی نے الیکشن کے دوران باقاعدہ ہندو-مسلم کارڈکھیلااس کے باوجود اسے زبردست ناکامی کاسامنا کرنا پڑا ۔اتنا ہی نہیںبلکہ امیت شاہ نے وہاں ۳؍ سال سےمسلسل مہم چلائی اوراس مہم کو انہوں نے ہندو- مسلم رنگ دینے میںکوئی کسر نہیں چھوڑی  لیکن میں مبارکباد دیتا ہوں مغربی بنگال کے عوام کو کہ انہوںنے امیت شاہ اوران کی حکمتِ عملی کونہ صرف رد کردیا بلکہ اپنی قیمتی رائے سے یہ بتادیاکہ اس طرح کی سوچ اورنظریات کی مغربی بنگال میںکوئی گنجائش نہیں ہے۔‘‘
  میراروڈ کے مفتی محمد اختر واجدالقادری نے کہا کہ ’’بنگال الیکشن ۲۰۲۱ء کےنتائج ممتابنرجی( دیدی) کے حق  میں مثبت ثابت ہوئے ہیں اور اب تک کے نتائج کے حساب سے  انھیں کو شاندار کامیابی  ملتی ہوئی نظر آرہی ہے ۔ اس لئے یہ کہنا مناسب ہے کہ مغربی بنگال کے نتائج ممتا بنرجی کے حق میں ہیں ۔ ان نتائج کے حتمی فیصلہ کے بعد ممتا بنرجی کو جن اہم مدعوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے،ان میں مذہبی منافرت کا  مدعا خاص طور پر رہے گا ۔ ایسے میں ممتا کو یہ یاد رکھنا  ہوگا کہ یہاں کے الیکشن میںمسلمانوں کی حمایت نے ان کی کامیابی میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ اس لئے اب مسلمانوں کے ساتھ کسی طرح کا دھوکہ نہ ہو ۔ انہیں چاہئے کہ وہ مسلم قیادت کو ابھرنے اور سنبھلنے کا موقع دیں اوراس میں مدد کریں۔ مسلم علاقوں میں تعلیم پر خصوصی توجہ دینا ضروری ہے ۔  نفرت کی سیاست کرنے والوں کو دھول چٹانے کیلئے بہت بہت شکریہ ۔‘‘
   گوونڈی کے عبدالباری خان  کے مطابق ’’ملک کے حالیہ ودھان سبھا انتخابات کے رجحانات سامنے آچکے ہیں۔ قومی و عالمی سیاسی مبصرین کی نظر ممتا بنرجی بہ مقابلہ بھگوا بریگیڈ پر مرکوز تھی۔ مغربی بنگال کے نتائج نے ملکی جمہوری نظام کو استحکام بخشا ہے۔   ملک  کے سیکولر طبقہ  نے نفرت کی سیاست کو  اکھاڑ پھینکنے کی کوشش کی ہے ۔ یہ ہندوستانی سیاست میں خوش آئند اور نئے باب کا  آغاز ہے ۔ اسی طرح کیرالا میں بائیں بازو اور کانگریس نے سبقت حاصل کی اور بی جےپی کو حاشیہ پر رکھا ہے ۔ آسام میں  بی جے پی  کو اکثریت  حاصل ہوئی ہےلیکن  مغربی بنگال میں ممتا بنرجی کی واپسی نے پورے سیاسی منظر نامہ کو بدل دیا ہے ۔ ‘‘
 راجو قریشی نے کہا کہ ’’انت بھلا تو سب بھلا ،یہ ممتا کی نہیں بنگال اور وہاں کے عوام کی جیت اور فرقہ پرستوں کی ہار ہے ۔ بی جے پی نے تو ’دیدی‘ کو ہراساں کرنے کیلئے سی بی آئی ، ای ڈی ، الیکشن کمیشن ، گودی میڈیا اور پیسوں کا استعمال کیا اور وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کے ساتھ ۲۲؍ مرکزی وزراء ، ۶؍وزرائے اعلیٰ نے بیشمار ریلیاں کیں،  خوب بھیڑ بھی اکٹھا اور ہر ہتھکنڈہ اپنا یا لیکن  رائے دہندگان نے ان ہی کے ہتھیار سے ان پر وار کیا اور ممتا  بنرجی کو جیت دلا کر انہیں دھول چٹا دی ۔ ‘‘
 ایک ڈائیلیسس سینٹر  کے ملازم طارق انصاری نے کہا کہ ’’جس طرح کورونا وائرس کے لئے ویکسین لگانا اور احتیاط کرنا ضروری ہےاسی طرح مغربی بنگال کے عوام نے احتیاط برتتے ہوئے اور نفرت کی راج نیتی سے پرے ہٹ کر بی جے پی کو ہار کا ویکسین لگایا اور کورونا وائرس جیسی فرقہ پرست پارٹی کو مات دے کرخود کو اس سے  بچا لیا ہے ۔ بی جے پی کی ہارمیں  مزدوروں کے پیدل سفر سے لے کر پورے ملک میں جلنے والی چتاؤں سے آہ و زاری بھی شامل ہے ۔‘‘
  چناؤ کے نتائج پر ممبرا میں مقیم ملازمت پیشہ خاتون دُریا گھڑیالی  نے کہا کہ ’’ مغربی بنگال میں نتائج کا جو رجحان نظر آرہا ہے، اس سےمحسوس ہوتا ہے کہ  وہاں بی جے پی کی بہت بڑی ہار ہوئی ہے اور وہاں کے عوام نے فرقہ پرست اور ملک کے اثاثے کو فروخت کرنے والی پارٹی کو مسترد کر دیا ہے۔ ممتا دیدی کو اقتدار سے بے دخل کرنے کیلئے  بی جے پی لیڈروں نے کورونا کے اصولوں کو طاق پر رکھ کر چناؤ ریلیاں کیں اور اپنا ہر داؤ استعمال کر لیا لیکن  انہیں منہ کی کھانی پڑی۔ اس شکست کے بعد تو نریندر مودی کو استعفیٰ دے دینا چاہئے۔اس نتائج نے  ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ جو پارٹی  لوگوں کے روزگار ، علاج کی  سہولتوں اور علاقے کی ترقی کے لئے کام کرے گی ، اسے ہی اکثریت بھی ملے گی۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK