Inquilab Logo

تشدد معاملےکی جانچ ،کرائم برانچ اور فورینسک ٹیم جہانگیرپوری پہنچی

Updated: April 19, 2022, 7:27 AM IST | new Delhi

۲؍ نابالغوں سمیت اب تک ۲۳؍ گرفتاریاں ہوئیں،یکطرفہ کارروائیوں کے الزامات کے دوران پولیس کمشنر کی صفائی، کہا: دونوں جانب سے گرفتاریاں کی گئی ہیں

Forensic team in Jahangirpuri, samples collected for testing (Photo: PTI)
جہانگیر پوری میں فورینسک کی ٹیم، جانچ کیلئے نمونے جمع کئے گئے (تصویر: پی ٹی آئی)

:جہانگیر پوری میں بھی پولیس کی طرف سے یکطرفہ کارروائیوں کا آغاز ہوگیا ہے۔ ہنومان جینتی کے موقع پر ہونے والے تشدد  کے معاملے میں اب تک ۲؍ نابالغوں سمیت ۲۳؍ گرفتاریاں ہوئی ہیں جن میں سے ’دی وائر‘ کی رپورٹ کے مطابق ۲۲؍ کا تعلق اقلیتی طبقے سے ہے۔ حالانکہ پولیس کا دعویٰ ہے کہ اس نے دونوں جانب سے گرفتاریاں کی ہیں۔ 
 اسی طرح انڈین ایکسپریس نے اعلیٰ افسران کے حوالے سے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے اس معاملے کی تفتیش کرنے والی دہلی کرائم برانچ سے ’بنگلہ دیشی پہلو‘ تلاش کرنے کیلئے کہا گیا ہے اور اس معاملے میں مدد کیلئے فیشیل ریکگنیشن سسٹم ( ایف آر ایس) استعمال کرنے کیلئے کہا ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ تشدد کے پہلے ہی دن بی جے پی لیڈروں نے  الزام عائد کیا تھا کہ جہانگیر پوری میں تشدد کے پس پشت غیر قانونی  طورپر رہنے والے بنگلہ دیشیوں کا ہاتھ ہے۔
  فرقہ وارانہ تشدد کی جانچ کرنے کیلئے ۸؍ رکنی فورینسک ٹیم پیر کو جہانگیر پوری پہنچی۔ ٹیم نے پتھراؤ والی عمارتوں کی تصویریں لینے کے علاوہ زمین سے فورینسک نمونے بھی اکٹھے کئے۔ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ ٹیم اپنی رپورٹ ایک ہفتے کے اندر سونپ سکتی ہے۔ ایک سینئر پولیس افسر کا کہنا ہے کہ جہانگیر پور پولیس اسٹیشن میں تعینات اہلکار ٹیم کا ساتھ دے رہے ہیں۔ وہ ثبوت جمع کرنے میں مدد کرنے کے علاوہ ضروری جانکاری بھی دے رہے ہیں۔بتایا جا رہا ہے کہ افسران کی خصوصی گزارش پر ایف ایس ایل ٹیم کو بلایا گیا ہے۔ اس سے پہلے بھی ٹیم نے کئی معاملوں کو سلجھانے میں پولیس کی مدد کی ہے۔ خیال ر ہے کہ فورینسک ٹیم کے علاوہ دہلی کرائم برانچ کی ٹیم بھی جائے واقعہ پر پیر کو پہنچی اور حالات کا جائزہ لیا۔ دہلی کرائم برانچ کے افسروں نےتشدد کے اسباب کی جانکاری حاصل کرنے کی کوشش کی۔اس دوران کچھ لوگوں سے پوچھ تاچھ بھی کی گئی۔ کہا جاتا ہے کہ جب یہ ٹیمیں وہاں دورے پر تھیں تو ایک بار پھر پتھراؤ  کے معاملات سامنے آئے۔اس کے بعد پولیس نے پورے علاقے کا محاصرہ کرلیا۔  پیر کو ہونےوالے پتھراؤ میں کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔ 
 اس درمیان دہلی پولیس کمشنر راکیش استھانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس معاملے میں ۲۳؍ افراد کو گرفتار کیاگیا ہے جن میں سے ۸؍افراد ایسے ہیں جو پہلے بھی کسی نہ کسی کیس میں ملزم رہے ہیں۔ دہلی پولیس کمشنر سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا جہانگیر پوری میں تشدد مسجد کے اوپر بھگوا پرچم لہرانے کے بعد پیش آیا، تو انھوں نے اس کی تردید کردی۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی سچائی نہیں ہے، تنازع ایک معمولی بات پر شروع ہوا تھا۔ لیکن وہ بات کیا تھی، انہوں نے نہیں بتایا۔ جب راکیش استھانہ سے یہ پوچھا گیا کہ جہانگیر پوری تشدد کیس میں یکطرفہ کارروائی کیوں ہو رہی ہے؟ توانھوں نے اس سے بھی انکار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ’’ تشدد میں ملوث دونوں فریقوں کے افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔‘‘ لیکن جس وقت ۲۲؍ افراد کو گرفتار کیاگیا تھا، ’دی وائر‘ نے اپنی تحقیقات رپورٹ میں بتایا تھا کہ تمام کے تمام ملزمین کا تعلق اقلیتی فرقے سے ہے جن میں سے دو نابالغ ہیں۔
  خیال رہے کہ جہانگیر پوری تشدد معاملہ میں کرائم برانچ جانچ کر رہی ہے۔ اس تعلق سے کرائم برانچ کی۱۴؍ ٹیمیں بنائی گئی ہیں۔ ان ٹیموں نے جانچ شروع کر دی ہے۔ دہلی کے پولیس کمشنر  نے کہا کہ جائزہ جا رہا ہے اور ہر زاویئے سے جانچ ہو رہی ہے۔ ان الزامات کے دوران کہ صرف ایک طبقے کے خلاف کارروائی ہورہی ہے، انہوں نے کہا کہ کوشش کی جائے گی کہ اس میں کوئی بھی ملزم، چاہے وہ بلاواسطہ جڑا ہو یا بالواسطہ، اسے چھوڑا نہیں جائے گا اور  جو بھی اس میں ملوث پایا جائے گا، اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK