عوام سے پانی کے استعمال میں۲۰؍ فیصد کمی کی اپیل، حکومت کا بحران کم کرنے کیلئے ہنگامی منصوبوں پر غور۔
تہران کے مغربی علاقے سے گزرنے والی ندی جو خشک ہوگئی۔ تصویر: آئی این این
ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے ملک میں بڑھتی ہوئی خشک سالی کے خطرے پر غیر معمولی انتباہ جاری کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آئندہ ہفتوں میں بارش نہ ہوئی تو دارالحکومت تہران کو ممکنہ طور پر خالی کرانا پڑ سکتا ہے۔جمعہ کو سرکاری ٹیلی ویژن پر خطاب میں صدر نے کہا کہ ’’اگر بارش نہ ہوئی تو نومبر کے آخر یا دسمبر کے آغاز میں تہران میں پانی کی تقسیم محدود کر دی جائے گی اور اگر خشک سالی برقرار رہی تو دارالحکومت خالی کرانا ناگزیر ہوگا۔‘‘ ماہرین کے مطابق یہ ایران کی تاریخ کا سب سے سخت انتباہ ہے۔
خشک سالی نے تقریباً ڈیڑھ کروڑ آبادی والے تہران کو شدید خطرے میں ڈال دیا ہے۔ وزارتِ توانائی کے مطابق اگرچہ پورا ملک متاثر ہے، مگر تہران سب سے نازک صورتِ حال سے دوچار ہے۔ شہر کو پانی فراہم کرنے والے پانچ بڑے ڈیمس میں ذخیرہ گزشتہ سال کے مقابلے میں نصف رہ گیا ہے۔ اس وقت صرف۲۵؍ کروڑ مکعب میٹر پانی باقی ہے، جب کہ گزشتہ موسم میں یہ مقدار ۴۹؍کروڑ مکعب میٹر تھی۔ایرانی ادارہ برائے تحقیقاتِ آب کے مطابق کئی صوبوں میں بارشوں میں۵۰؍ سے فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے اور تہران کے ذخائر محض دو ہفتوں کی کھپت کے لیے رہ گئے ہیں۔ماہرین کے مطابق گزشتہ۵۷؍ برس میں بارشوں میں۴۰؍ فیصد کمی اور درجہ حرارت میں اضافے نے خشک سالی کو سنگین بنایا ہے۔ تاہم ماہرینِ ماحولیات کا کہنا ہے کہ ناقص انتظامی فیصلے، غیر پائیدار زرعی منصوبے اور وسائل کے غلط استعمال نے بحران کو مزید گہرا کر دیا ہے۔ماحولیاتی ماہر مہدی کریمی کے مطابق ایران صرف قدرتی خشک سالی نہیں بلکہ انتظامی ناکامی کا بھی شکار ہے، جہاں پانی کو سائنسی کی بجائے سیاسی انداز میں سنبھالا جا رہا ہے۔تہران میں پانی کی قلت اب محض شہری سہولت کا مسئلہ نہیں رہی بلکہ قومی بحران بن چکی ہے۔