Inquilab Logo

کیا وزارت دفاع میں کوئی چینی جاسوس ہے؟:چدمبرم

Updated: August 08, 2020, 3:30 AM IST | Mumtaz Alam Rizvi | New Delhi

سابق وزیر مالیات پی چدمبرم کے مطابق کوئی تو ہے جو وزارت دفاع سے راجناتھ سنگھ کی چھٹی کرنا چاہتا ہے ، اگر ایسا نہیں ہے تو چینی دراندازی کی وہ رپورٹ کیسے جاری ہو گئی جو وزیر اعظم کے بیانات سے بالکل مختلف ہے اور پھر پراسرار طور پر ہٹابھی لی گئی ،کانگریس ترجمان کی پریس کانفرنس ،کئی سوال اٹھائے۔

For Representation Purpose Only. Photo INN
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

کانگریس نے وزارت دفاع کی ویب سائٹ سے چینی فوج کی دراندازی سے متعلق تفصیلات ہٹانے پر شدید اعتراض کرتے ہوئے اسے عوام کو دھوکہ دینے کی کوشش قرار دیا ہے۔ ساتھ ہی کانگریس کے متعدد لیڈروں نے اس تعلق سے مودی سرکار پر شدید تنقیدیں کی ہیں ۔اس فہرست میں سب سے بڑا نام سابق وزیر مالیات پی چدمبرم کا ہے جنہوں نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ وزارت دفاع میں کوئی چینی جاسوس موجود ہے جس نے چینی دراندازی کی اصل تفصیل وزارت دفاع کی ویب سائٹ پر جاری کردی تھی ۔ اس سے نہ صرف حقیقت عوام کے سامنے آگئی بلکہ وزیر اعظم مودی کے بیانات کی بھی نفی ہو گئی ۔ چدمبرم نے اپنے سنسنی خیز اور طنزیہ ٹویٹس کے ذریعے وزارت دفاع اور وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے یہ پوچھا ہے کہ ’’ کیا وزارت دفاع میں کوئی چینی جاسوس موجود ہے ؟ اگر ایسا نہیں ہے تو پھر چینی دراندازی کی وہ رپورٹ کیسے منظرعام پر آگئی جس میں اصل تفصیل تھی اور ہنگامہ ہونے کے فوراً بعد اسے اتنے ہی پراسرار طریقے سے کیوں ہٹالیا گیا؟ ‘‘ چدمبرم نےمزید ٹویٹ کیا کہ اگر چینی جاسوس موجود نہیں ہے تو پھر یہ ماننا پڑے گا کہ کوئی راجناتھ سنگھ کو وزارت دفاع سے ہٹوانا چاہتا ہےکیوں کہ اس رپورٹ نے وزیر اعظم مودی کے بیانات کے بالکل برعکس تصویر پیش کی ہے۔ ایسے میں کیا ہو تا ہے ہم سبھی جانتے ہیں ۔ اسی لئے میری راجناتھ سنگھ سے گزارش ہے کہ وہ اپنی وزارت کی ایسی کالی بھیڑوں سےہوشیار رہیں ۔ چدمبرم کے ٹویٹ کے مطابق اس رپورٹ نے کسی کا فائدہ کیا ہو یا نہ کیا ہو لیکن راجناتھ سنگھ کا کافی نقصان کردیا ہےکیوں کہ اب ان کی وزارت براہ راست اسپاٹ لائٹ میں آگئی ہے۔اس رپورٹ نے ان کی اپنی ایجنسیوں ، پی ایم او اور فوج کی رپورٹس کے درمیان تضاد کو واضح کردیا ہے اور یہ ممکن اندر کے ہی کسی آدمی کی وجہ سے ہوا ہے۔ اس لئے راجناتھ سنگھ ہوشیار رہیں اور کالی بھیڑوں پر نظر رکھیں ۔
 ادھر کانگریس کی جانب سے بھی یہ سوال پوچھا گیا ۔ کانگریس نے کہا کہ چینی فوج کی ہندوستان سرحد میں دراندازی کی رپورٹ وزارت دفاع کی ویب سائٹ پر پوسٹ کی گئی تھی لیکن بدقسمتی سے حکومت نے اسے ہٹا دیا ہے۔حکومت کو سچائی ظاہر کرتے ہوئے یہ بتانا چاہیے کہ وزارت دفاع کی تفصیل صحیح ہے یا وزیراعظم نےکل جماعتی میٹنگ میں جو کہا وہ صحیح ہے۔کانگریس کے مطابق ۱۹؍جون کو وزیراعظم نے کل جماعتی میٹنگ میں کہا تھا کہ نہ تو کوئی ہماری سرحد میں گھسا ہے،نہ ہی کوئی گھسا ہوا ہے اور نہ ہی ہماری کوئی پوسٹ ان کے قبضے میں ہے۔پارٹی نے کہا کہ جب وزیراعظم خود اتنی بڑی بڑی بات کہتے ہیں تو اس کے بعد کوئی سوال ہی نہیں کرسکتا لیکن مودی نے جو کچھ کہا ان کے یہ سب کہنے کے بعد اور اس سے پہلے اس تعلق سے سیٹلائٹ سے ملی تصاویر ،لداخ کے شہریوں اور زمینی سطح پر ملی رپورٹوں سے کئی سوال کھڑے ہوجاتے ہیں ۔کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے بھی ویب سائٹ سے وزارت دفاع کی تفصیلات کو ہٹانے پر اعتراض ظاہر کیا تھا اور کہا تھا کہ چینی درندازی سے انکار کرنے اور دستاویز ہٹانے سے سچائی کو چھپایا نہیں جاسکتا ہے۔ 
 ادھر کانگریس کے قومی ترجمان پون کھیڑا نے اے آئی سی سی کی جانب سے منعقدہ پریس کانفرنس میں بھی یہی سوال اٹھائے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے وزیر اعظم نے اپنی ایک شبیہ بنائی ، وہ ایک ایسی بے باک خطیب کی تھی جو ۲۰۱۴ء سے پہلے ملک کی سرحدوں کو لیکر یا دیگر مسائل کو لیکر دہاڑنے والی تھی ۔اس شبیہ کو بنانے میں ظاہر سی بات ہے کہ کئی کمپنیاں شامل ہوئیں ، کروڑوں کا خرچ ہوا ،کروڑوں روپے کی سرمایہ کاری کرنی پڑی ۔انھوں نے کہا کہ کسی کی شبیہ بگاڑنی ہو تب بھی سرمایہ کاری کرنی پڑتی ہے ،اس سرمایہ کاری میں بی جے پی بہت قابل ہے اور اس شبیہ کا بی جے پی کو فائدہ بھی ہوا ۔ پون کھیڑا نے کہا کہ تو جو شخص اس شبیہ کے سبب وزیر اعظم کے عہدے پر فائز ہو ،جب وہ چین کے معاملے میں خاموشی اختیار کر لیتا ہے تو سوال تو اٹھتے ہیں ،بہت ہی اہم سوالات اٹھتے ہیں ،یا تو چپ رہتے ہیں یا جب بولتے ہیں تو چین کے معاملہ میں گمراہ کرتے ہیں ، غلط بیانی کرتے ہیں ،کہتے ہیں نہ کوئی گھسا ،نہ کوئی گھسا ہوا ہے اور اس طرح کے بیانات کو سنبھالنے کے لیے تمام طرح کے وزیر ، محکمے لگ جاتے ہیں لیکن کلین چٹ تو کلین چٹ ہوتی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ سب کے سامنے ، پوری دنیا کے سامنے وزیر اعظم نے چین کو کلین چٹ دی ہے۔ پون کھیڑا کے مطابق آپ نے دیکھا کہ وزارت دفاع کی ویب سائٹ سے ایک دستاویز غائب کر دیا جاتاہے ۔ اس پر کوئی سوال نہیں اور نہ کہیں سے کوئی آواز اٹھ رہی ہے۔ پون کھیڑا کے مطابق وزیر اعظم مودی چین کو ہر معاملے میں ترجیح دینے کی کوشش کرتے رہے ہیں اوراس کی تعریف کرتے رہے ہیں ۔ یہ بات ان کے چینی دوروں اور ان کی حکومت کی پالیسیوں سے بالکل واضح ہے۔ اس لئے اب ان وہ چین کے خلاف زبان نہیں کھول سکتے ہیں ۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK