Inquilab Logo

اسرائیل نے غزہ میں رہائشی عمارتوں پر بمباری کرکے عالمی قوانین کو توڑا ہے

Updated: August 24, 2021, 8:15 AM IST | gaza

ٹھیک اس وقت جبکہ اسرائیلی فوج نے غزہ پر دوبارہ بمباری کی ہے ہیومن رائٹس واچ نے گزشتہ مئی میں ہوئی ۱۱؍ روزہ جنگ کے دوران اسی شہر پر کی گئی بمباری کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے

Tensions remain high in Gaza
غزہ میں اس وقت بھی حالات کشیدہ ہیں (ایجنسی)

) ٹھیک اس وقت جبکہ اسرائیلی فوج نے غزہ پر دوبارہ بمباری کی ہے ہیومن رائٹس واچ نے گزشتہ مئی میں ہوئی ۱۱؍ روزہ جنگ کے دوران اسی شہر پر کی گئی بمباری کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ مئی کے مہینے میں اسرائیلی فوج کے ذریعے غزہ پر بمباری کرکے جن ۴؍ عمارتوں کو منہدم کیا گیا تھاان میں حالانکہ کوئی ہلاکت نہیں ہوئی تھی لیکن اس کی وجہ سے اطراف کی بلڈنگوں کو خالی کروانا پڑا تھا جس کی وجہ سے سیکڑوں افراد بے گھر ہو گئے تھے۔ 
  واضح رہے کہ ۱۰؍ سے ۲۱؍ مئی تک اسرائیل اور حماس کے درمیان ہونے والی جنگ کےبعد سے یہ ہیومن رائٹس کی تیسری رپورٹ ہے جس میں اسرائیل کو قصور وار ٹھہرایا گیا ہے۔  اس سے قبل پیش کی گئی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل نے غزہ پر حملوں کے دوران جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے کیونکہ اس نے واضح طور پر کسی فوجی یا جنگی ٹھکانے کو نشانہ بنانے کے بجائے    ایسی جگہوں پر بمباری کی جہاں عام شہریوں کی جانیں گئیں۔  
  ہیومن رائٹس واچ سے وابستہ رچرڈ ویئر نے کہا ’’واضح طور پر اسرائیل کے ان غیر قانونی حملوں کی وجہ سے  غزہ میں چار اورنچی  عمارتیں منہدم ہوئیں   جس کی وجہ سے ان  بے شمار فلسطینیوںکو  سنگین نتائج اور  دور رس نقصانات اٹھانے پڑے جن کی یہاں رہائش، دکانیں، کام یا کاروبار ی دفاتر ہوا کرتے تھے۔ ‘‘  انہوں نے کہا کہ ’’اسرائلی فوج کو  عوامی سطح پر ان ثبوتوں کو پیش کرنا چاہئے  جو ان حملوں کو جائز قرار دے سکیں۔‘‘  اسرائیلی فوج نے اس رپورٹ کے تعلق سے اب تک کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے لیکن  اس سے پہلے وہ یہ تاویل پیش کر چکے ہیں کہ جن عمارتوں پر بمباری کی گئی ہے انہیں دہشت گرد (حماس کے جنگجو)   اپنے مقصد کیلئے استعمال کر رہے تھے اور یہاں رہنے والوںکو ’انسانی ڈھال‘ کے طور پر استعمال کر رہے تھے۔
 فلسطین میں تازہ صورتحال 
  اس وقت فلسطین میں  اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔  سنیچر اور اتوار کی شب اسرائیلی طیاروں نے غزہ پر بمباری کی۔ وجہ یہ تھی کہ سنیچر کو غزہ میں حماس کی اپیل پر عوام نے اسرائیل کے خلاف احتجاج کیا تھا۔ فلسطین اور اسرائیل کی سرحد پر ان مظاہرین کی اسرائیلی فوج سے جھڑپ ہو گئی۔  اس کے بعد  اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینز نے حملے کی دھمکی دی اور کچھ ہی گھنٹوں  میں اس پر عمل بھی کرد یا۔ لیکن ادھر فلسطینی عوام کا احتجاج اب بھی جاری ہے۔ 
  اس دوران مصری حکومت نے غزہ کی کشیدہ صورتحال کے سبب سرحدی راہداری ’رفح کراسنگ ‘کو غیر معینہ مدت کیلئے بند کر دیا ہے۔ایک عالمی نیوز ایجنسی کے مطابق مصری سیکوریٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ تاحکم ثانی رفح کراسنگ کو بند کر دیا گیا ہے۔ ادھر  حماس نے بھی تصدیق کی ہے کہ مصرنے تفصیلات بتائے بغیر رفح کراسنگ بند کرنے کے فیصلے سے آگاہ کیا ہے۔مصری ذرائع نے بتایا کہ کراسنگ کو بند کرنے کا فیصلہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری کشیدہ صورتحال کے نتیجے میں کیاگیا ہے۔واضح رہے کہ سنیچر سے یہاں اسرائیلی فورس اور حماس کے حامیوں کے درمیان جو  جھڑپیں جاری رہیں ان  میں ایک اسرائیلی فوجی اور ۴۱؍ فلسطینی شہری زخمی ہوئے ہیں۔ اس کے بعد اسرائیل نے غزہ پر تین میزائل داغے تھے۔ واضح رہے کہ رفح کراسنگ غزہ اور مصرکے درمیان موجود واحد زمینی گزرگاہ ہے۔اسرائیل اور مصر سیکوریٹی وجوہات کی بناء پر غزہ کے ساتھ موجود سرحد پر کڑا پہرا رکھتے ہیں۔غزہ کے شہری صرف مصر کے ذریعے سے ہی دوسرے ممالک کا سفر کر پاتے ہیں۔ اس سرحد کے بند ہونے کا مطلب ہے کہ یہ لوگ اپنی ہی سرزمین میں قید ہو گئے ہیں۔ 

palestine Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK