• Wed, 12 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

اسرائیل: سوشل میڈیا پر ’سرخ بچھڑے‘ کی رسم کی وائرل تصویر صارفین میں موضوع بحث

Updated: August 08, 2024, 11:43 PM IST | Jerusalem

آج سوشل میڈیا پر یہودیوں کے ایک گروہ کی تصویر تیزی سے وائرل ہورہی ہے جس میں وہ ’’سرخ بچھڑے‘‘ کی رسم ادا کرتے نظر آرہے ہیں۔ یہودی روایت کے مطابق اس رسم کے بعد ہی تیسری یہودی عبادتگاہ کی تعمیر ممکن ہوسکے گی جسے مسجد اقصیٰ کو شہید کرکے بنایا جائے گا۔

A photo of the red heifer ritual has gone viral on social media. x
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی سرخ بچھڑے کی رسم کی تصویر۔ ایکس

یروشلم، اسرائیل کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہی ہے جس میں یہودی مذہب کے پیروکاروں کا ایک گروہ ’’سرخ بچھڑے‘‘ کی رسم پر عمل کرتا نظر آرہا ہے۔ خیال رہے کہ یہ ایک مذہبی تقریب ہے جس کے بارے میں لوگوں کا خیال ہے کہ اس رسم کے ذریعے گروہ یہ بتانے کی کوشش کررہا ہے کہ اب مسجد اقصیٰ کی زیر قبضہ جگہ پر یہودی مندر جلد ہی تعمیر کیا جائے گا۔ یہودی روایت کے مطابق، مندر کی تعمیر کیلئے ایک سرخ بچھڑے کو قربان کیا جاتا ہے اور پھر اس کی راکھ سے مندر کی بنیاد رکھی جاتی ہے۔ اس کیلئے ضروری ہے کہ سرخ بچھڑے کے جسم پر موجود ہر بال سرخ ہو۔ 

واضح رہے کہ یہ جگہ یہودیوں اور مسلمانوں دونوں کیلئے مقدس ہے۔ یہ مقام، جسے یہودی روایت میں دو قدیم مندروں کی جگہ کے طور پر جانا جاتا ہے، وہاں آج مسجد اقصیٰ اور قبۃ الصخریٰ ہیں۔ کچھ بنیاد پرست یہودی گروہوں کا خیال ہے کہ اس جگہ پر ہیکل کی تعمیر مسیحا (حضرت عیسیٰؑ) کی آمد کا اعلان کرے گی اور ممکنہ طور پر دنیا کے خاتمے کا اشارہ دے گی۔ صحافی ینون ماگل نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا کہ ’’ہیکل کی پوجا کرنے والے اب ٹیمپل ماؤنٹ (فلسطین میں اس مقام کو حرم شریف بھی کہا جاتا ہے۔ یہ وہ علاقہ ہے جہاں مسجد اقصیٰ ہے) کے سامنے سرخ بچھڑے کو قربان کرنے کے مقدس عمل کی مشق کر رہے ہیں۔ اس سے دنیا میں پاکیزگی واپس لوٹے گی اور تمام انسان اس مندر کی تعظیم کریں گے۔‘‘
یاد رہے کہ ۲۰۲۲ء میں ٹیکساس کے ایک کھیت سے ۵؍ سرخ بچھڑے اسرائیل کو درآمد کئے گئے تھے۔ ان کے بارے میں خیال تھا کہ وہ ہر قسم کی کمزوری سے پاک ہیں۔ ان بچھڑوں کو فی الحال فلسطینی شہر نابلس کے قریب اسرائیلی بستی شیلو کے قریب ایک آثار قدیمہ پارک میں رکھا گیا ہے۔ ٹیمپل انسٹی ٹیوٹ اس قسم کے بچھڑوں کو برسوں سے تلاش کررہا ہے تاکہ اس اہم رسم کو جلد سے جلد انجام دیا جائے۔ اس رسم کیلئے روایتی مقام زیتون کا پہاڑ ہے، جو مسجد اقصیٰ کی دوسری طرف سے نظر آتا ہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل تصویر سے یہ واضح ہوتا ہے کہ یہودیوں کے گروہ نے یہ مشق یروشلم کے پرانے شہر میں کی ہے۔

یروشلم میں مسلمانوں اور یہودیوں کے درمیان اس مقدس مقام کیلئے برسوں سے تنازع ہے۔ مسجد اقصیٰ اور قبۃ الصخریٰ کے احاطے میں مسلمانوں کو نماز کی اجازت ہے جبکہ یہودیوں کو مغربی دیوار پر عبادت کی اجازت ہے۔ اس دیوار کو ’’ویلنگ وال‘‘ (دیوارِ گریہ) بھی کہتے ہیں۔ یہ دیوار ٹیمپل ماؤنٹ سے متصل ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ یہ دوسرے یہودی ہیکل کا آخری باقی ماندہ حصہ ہے، جسے رومیوں نے ۷۰ء میں تباہ کر دیا تھا۔

یہ بھی پڑھئے: ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اب تک اسرائیل نے مغربی کنارے سے۱۰؍ ہزار فلسطینیوں کو گرفتار کیا ہے

۱۹۲۱ء کے بعد سے، یروشلم کے چیف ربینیٹ نے یہودیوں کے مندر میں داخل ہونے پر اس وقت تک پابندی لگا دی ہے جب تک کہ وہ ’’رسمی اور مذہبی طور پر پاک اور صاف‘‘ نہ ہوں۔ان پابندیوں کے باوجود، مذہبی صہیونی گروہ، بشمول ٹیمپل انسٹی ٹیوٹ، نے مسجد اقصیٰ میں مسلمانوں کو نماز ادا نہ کرنے دینے کی وکالت کی ہے۔ بعض یہودی گروہوں نے مسجد کو منہدم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK