Inquilab Logo

اسرائیلی فوج نے وادیٔ اردن میں فلسطینی بددئوں کی پوری بستی تباہ کر دی

Updated: November 06, 2020, 10:08 AM IST | Agency | Tel Aviv

یہاں کے قدیم باشندوں کو معمولی سی چھت بنانے کیلئے غاصب فوجوں کی اجازت لینی پڑتی ہے ۔ جبکہ درخواست دینے پر وہ ہمیشہ مسترد کر دی جاتی ہے۔ مقامی سطح پر بے چینی

Palestine Village - PIC : Agency
تباہ شدہ جھوپڑوں کی باقیات دیکھی جا سکتی ہیں ( تصویر: ایجنسی

اسرائیلی فوج نے دریائے اردن کے مغربی کنارے میں واقع وادیِ اردن میں فلسطینی بدوؤں کے ایک پورے گاؤں کو مسمار کردیا ہے جس کے نتیجے میں کم سے کم ۸۰؍ افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔فلسطینی حکام اور عینی شاہدین کے مطابق اسرائیلی فوج نے بلڈوزروں کے ساتھ منگل کی شب یہ کارروائی کی تھی اور فلسطینیوں کے مکانات، خیمے اور شیڈ مسمار کردیئے۔نیز سولر پینل اکھاڑ دیئے۔فلسطینی وزیراعظم محمد اشتیہ نے اسرائیلی فوجیوں پر وادیِ اردن میں واقع گاؤں حمسہ الباقیہ کو مکمل طور پر مسمار کرنے کا الزام عائد کیا ہے اور کہا ہے کہ اس کے بعد قریباً اسی افراد بے یارومددگار ہوگئے ہیں۔
 اسرائیلی فوج کی غربِ اردن میں شہری امور کی ذمے دار شاخ کوگیٹ نے اس غیر انسانی کارروائی کا یہ جواز پیش کیا ہے کہ فلسطینیوں کے منہدم کئےگئے مکانات اور شیڈ فائرنگ زون (فوجی تربیتی علاقے) میں غیر قانونی طور پر تعمیر کئے گئے تھے۔ واضح رہے کہ وادیِ اردن مغربی کنارے کے علاقے سی میں واقع ہے۔اس پر اسرائیلی فوج کا مکمل کنٹرول ہے۔اسرائیلی قانون کے تحت فلسطینی کسی اجازت نامے کے بغیر اس علاقے میں مکانات یا کوئی تعمیراتی ڈھانچا نہیں بناسکتے۔اگر وہ اس مقصدکیلئے اسرائیلی حکام کو کوئی درخواست دیتے ہیں تو اس کو بالعموم مسترد کردیا جاتا ہے۔
 مسمار شدہ فلسطینی بستی کے ایک مکین عبدالغنی عودہ نے بتایا ہے کہ ’’اسرائیلی فوجی گاڑیوں پر بلڈوزروں کے ساتھ آئے تھے اور انھوں نے مکینوں کو اپنے گھر خالی کرنے کیلئے صرف ۱۰؍ منٹ دیئے تھے۔اس کے بعد انھوں نے مکانوں کو ڈھانا شروع کردیا ۔‘‘ انھوں نے  کہا کہ ’’ہم کئی نسلوں سے اس علاقے میں آباد ہیں۔ اسرائیل  وادیِ اردن سے فلسطینی آبادی کو بے دخل کرنا چاہتا ہے۔‘‘فلسطینی سرزمین پر اسرائیلی قبضے کی مخالف غیر سرکاری تنظیم بی تسلیم کا کہنا ہے کہ حمسہ الباقیہ میں رات گئے اسرائیلی فوج کی کارروائی غیر معمولی ہے اوراس نے ایک ہی وقت میں پہلی مرتبہ اتنی زیادہ تعداد میں مکانوں کو نشانہ بنایا ہے ۔
 بی تسلیم نے ایک بیان میں کہا کہ ’’ایک پوری کمیونٹی کو بیک وقت بے دخل کیا جانا ایک منفرد اور شاذ واقعہ ہے۔بظاہر یہ لگتا ہے کہ اسرائیل نے اس حقیقت سے فائدہ اٹھایا ہے کہ ہر کسی کی توجہ کسی اور جانب مبذول تھی اور اس نے آگے بڑھ کر یہ غیر انسانی حرکت کردی ہے۔‘‘تنظیم کا اشارہ امریکہ  کےصدارتی انتخابات کی جانب تھا۔بی تسلیم نے کا کہنا ہےکہ ’’پوری دنیا کورونا وائرس کے بحران سے نمٹ رہی ہے جبکہ اسرائیل نے اس وقت  اپنی عمل داری میں رہنے والے مکینوں کی کوئی مدد کرنے کے بجائے فلسطینیوں کو ہراساں کرنے کے اقدامات کئے ہیں۔‘‘بی تسلیم مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں صہیونیوں کی آبادکاری اور فلسطینیوں کے مکانوں کی مسماری کے اعداد وشمار فراہم کرتی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اس سال اب تک اسرائیلی فوج نے غربِ اردن میں بیسیوں مکانوں کو مسمار کردیا ہے جس کے نتیجے میں ۷۸؍ فلسطینی بے گھر ہوچکے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK