Inquilab Logo

اسرائیلی فوج کا ایک بار پھر شام میں ایرانی فوج کے ٹھکانوں پر حملہ

Updated: November 26, 2020, 8:03 AM IST | Agency | Damascus

قنطیرا نامی علاقے پر ہوئے حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا،اسرائیل نے وادیٔ گولان میں سرگرمیاں بڑھادیں، ایرانی فورس بھی چوکنا

Syria - Pic : Agency
شام کی ہر تصویر تباہی کی داستان بیان کرتی ہے ( ایجنسی

 اسرائیلی جنگی طیاروں نے منگل اور بدھ کی درمیانی شب  ایک بار پھر شام میں ایرانی ٹھکانوں پر حملہ کیا ہے۔  یہ فضائی حملہ جنوبی علاقے قنطیرہ میںکیا گیا ہے۔اطلاع کے مطابق  اسرائیلی فوج نے شام میں قنیطرا کے جنوب میں جبل المانع پر فضائی حملے کئے۔ تاہم اس حملے میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔شامی حکومت کے سرکاری ٹی وی نے ایک ویڈیو کلپ نشر کیا ہے جس میں شام کے فضائی دفاع کی جانب سے دمشق کے دیہی علاقوں میں جبل المانع کے اطراف میں اسرائیلی طیاروں کی بمباری کے دوران جوابی فائرنگ کو دکھایا گیا ہے۔
  واضح رہے کہ چند روز قبل اسرائیلی فوج نے شام میں ایرانی قدس فورس اور شامی فورس پر فضائی حملے کئے تھے ۔ اس کے علاوہ مقبوضہ وادی گولان کی پہاڑیوں کی شمالی سرحد پر اسرائیلی فوج کی بھاری نقل وحرکت یکھی گئی۔بدھ کو  اسرائیل نے شمالی سرحد پر متعدد آئرن ڈوم بیٹریاں تعینات کی ہیں۔ یہ پیش رفت شام سے کسی بھی ممکنہ فوجی کارروائی کا سامنا کرنے کیلئے کی گئی ہیں۔ اسرائیلی فو ج نے اس سے قبل اعلان کیا تھا کہ اسرائیلی جنگی طیاروں نے شام کے وقت شام میں ایران سے منسلک اہداف پر بمباری کی ہے۔ قبل ازیں فورس نے گولان کی پہاڑیوں میں سرحد کے ساتھ سڑک کے کنارے نصب ایک بارودی مواد کا انکشاف کیا تھا۔
 ایران کا  اپنی فوجی طاقت بڑھانے کا فیصلہ
  ادھر ایران نے شام میں اپنی فوجی طاقت بڑھانے کا فیصلہ کیا  ہے تاکہ آئے دن ہونے والے اسرائیلی حملوں کا مقابلہ کیا جا سکے۔ کہا جا رہا ہے کہ ایرانی فورس نے گزشتہ چند ہفتوں میں  شام کے  شام کے صوبے دیرالزور  میں اپنی تعیناتی بڑھادی ہے۔  پہلا کام تو یہ کیا گیا ہے کہ شام میں سرگرم الفاطمیون  اور الزینبون  نامی جنگجو تنظیموں کے رضاکاروںکو یہاں تعینات کیا جا رہا ہے تاکہ  وہ کسی بھی حملے کی صورت میں علاقے کا دفاع کر سکیں جبکہ ان کی کمک کے لئے ایران سے فورس بلانے کے بجائے مقامی لوگوں کو فورس میں بھرتی کروایا جا رہا ہے۔  بھرتی ہونے والے نوجوانوں کو ماہانہ معاوضہ بھی دیا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ شام میں کوئی ۱۰؍ سال سے خانہ جنگی جاری ہے اور یہاں جنگ کے علاوہ اور کوئی روزگار نہیں ہے۔ ایسی صورت میں بڑی تعداد میں نوجوان اس طرح کی تنظیموں میں بھرتی ہو جاتے ہیں۔ ایران یہاں پر شامی حکومت کی جانب سے باغیوں کے خلاف لڑ رہا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK