Inquilab Logo

جامعہ ملیہ کی طالبہ گلفشاں کو جیل میں ذہنی ٹارچر کا سامنا

Updated: September 23, 2020, 6:36 AM IST | Agency | New Delhi

شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف مظاہروں میں پیش پیش رہنےوالی جامعہ ملیہ اسلامیہ کی طالبہ گلفشاں فاطمہ جنہیں دہلی فساد کے الزام میں جیل میں  ڈال دیاگیا ہے، نے پیر کو عدالت میں اپنی آن لائن پیشی کے دوران ذہنی ٹارچر کی شکایت کی ہے

Gulafshan Fatia
گلفشاں فاطمہ

شہریت ترمیمی ایکٹ  کے خلاف مظاہروں میں پیش پیش رہنےوالی جامعہ ملیہ اسلامیہ کی طالبہ گلفشاں فاطمہ جنہیں دہلی فساد کے الزام میں جیل میں  ڈال دیاگیا ہے،  نے پیر کو عدالت میں اپنی آن لائن پیشی کے دوران ذہنی  ٹارچر کی شکایت کی ہے۔  گلفشاں جس پر یو اے پی اے جیسے انتہائی سخت اور ظالمانہ قانون کے تحت الزامات عائد کئے گئے ہیں،  نے ایڈیشن سیشن جج امیتابھ راوت کو بتایاکہ جیل حکام کی جانب سے انہیں مذہب کی بنیاد پر گالیاں  دی جاتی ہیں اور ذہنی اذیت کا شکار بنایا جاتاہے۔ گلفشاں فاطمہ ایم بی اے گریجویٹ  ہیں اور انہیں جیل میں ۳؍ ماہ سے زائد کاعرصہ ہوچکاہے۔ ۳؍ ماہ بعد بھی چارج شیٹ فائل کرنے میں پولیس کی ناکامی کی بنیاد پر ملزم کو ضمانت ملنے کا جواز موجود ہے تاہم گلفشاں  کے معاملے میں کورٹ نے پولیس کو چارج شیٹ داخل کرنے کی مزید مہلت دے دی ہے۔ گلفشاں نے اس کو چیلنج کرتےہوئے ہائی کورٹ میں ضمانت کی پٹیشن داخل کی ہے  جس پر یکم ستمبر کو شنوائی ہوچکی ہے۔  جیل میں امتیازی سلوک کی شکایت کرتےہوئےگلفشاں نے بتایا ہے کہ ’’جب سے میں یہاں لائی گئی ہوں تب  سے میں جیل اسٹاف کے ذریعہ مسلسل امتیاز اور بھید بھاؤ کا سامنا کررہی ہوں ۔

 فاطمہ نے بتایا کہ ’’وہ مجھے پڑھی لکھی دہشت گرد کہتے ہیں اور مجھے فرقہ ورانہ نوعیت کی گالیاں دیتے ہیں۔‘‘ اپنے ساتھ برتے جارہے بھید بھاؤ کی شدت کو بیان کرتے ہوئے گلفشاں  نے جج امیتابھ راؤت کو بتایا کہ ’’میں یہاں شدید ذہنی اذیت کا شکار ہوں۔اگر کبھی میں خود کو نقصان پہنچا لوں تواس کیلئے جیل حکام  ہی ذمہ دار ہوںگے۔ ‘‘ گلفشاں کی شکایت سننے کے بعد عدالت نے ان کے وکیل محمود پراچہ کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس  سلسلے میں علاحدہ حلف نامہ داخل کریں۔اس کے ساتھ ہی عدالت نے معاملے کی شنوائی ۳؍ اکتوبر تک ملتوی کرتےہوئے تفتیشی ایجنسی کو ہدایت دی ہے کہ وہ فاطمہ کے وکیل کو فرد جرم کی ایک نقل فراہم کردے۔
  چارج شیٹ میں پولیس نے ۷۴۷؍ گواہوں کے بیان درج کئے ہیں جن میں سے ۵۱؍ نے ضابطہ فوجداری کی دفعہ ۱۶۴؍ کے تحت بیان درج کرائے ہیں جو عدالت میں بطور ثبوت پیش کئے جاسکتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK