Inquilab Logo

حکومت کی ’بے سمت‘ پالیسیوں کیخلاف جموں بند

Updated: September 23, 2021, 12:00 PM IST | Agency | Jammu

مقامی چیمبرآف کامرس نے حکومت کو ’اندھی اور بہری‘ نیز اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں ناکام قرار دیا، ریلائنس پر بھی برہمی، ۳۷۰؍ کی منسوخی کے بعد جموں میں اس طرح کا پہلا احتجاج

 Members of trade associations in Jammu and Kashmir protest against central government policies.Picture:PTI
جموں کشمیر میں تاجر تنظیموں کے اراکین مرکزی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے۔ تصویر: پی ٹی آئی

 آرٹیکل ۳۷۰؍ کی منسوخی اور جموں کشمیر کی تقسیم کے بعد مرکز ی پالیسیوں   کے تعلق سے جموں میں بھی  بے چینی بڑھنےلگی ہے۔ یہاں  مہاراجا کے دور کی روایتوں کو بدلنے  اور مرکزی حکومت کی ’’بےسمت ‘‘ پالیسیوں  کے خلاف جموں  چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹریز بدھ کوجموں بند کا نعرہ دیاگیاتھا جو مجموعی طور پر کامیاب رہا۔ اپوزیشن کی تقریباً  تمام ہی  پارٹیوں  اوریہاں  کی سماجی تنظیموں کی حمایت کی بنا پر بند کو سماج کے تمام طبقات کی واضح حمایت حاصل رہی ۔ اس کی وجہ سے  جہاں شہر کے تمام اہم بازار ویران رہے تو وہیں  عدالتوں تک میں کارروائی متاثر ہوئی کیوں کہ ہائی کورٹ کی بار اسوسی ایشن نے بھی بند کی حمایت کی تھی۔  اس بیچ نیشنل پینتھرس پارٹی ( این پی پی) نے جگہ جگہ مظاہرے بھی کئے۔ آرٹیکل  ۳۷۰؍ کی منسوخی  کے بعد جموں میں اس طرح کا یہ پہلا احتجاج ہے۔ بند کی وجوہات میں    جموں اور سری نگر کے درمیان دارالحکومت  کے تبادلے کی روایت کا خاتمہ ، جیولوجی اور کان کنی کی نائی پالیسیاں، بینکویٹ  ہالس پر پابندی اور ریلائنس  کے اسٹورس کھولنے کی تجاویز شامل ہیں۔ ریلائنس  نے منگل کو اس کی تردید کی ہے کہ اس کا جموں میں  ۱۰۰؍ ریٹیل اسٹور کھولنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے تاہم  جموں چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹریز  کے صدرارون گپتا نے اس کے اس  بیان کو ’’گمراہ کن‘‘ قرار دیا ہے۔  ان کے مطابق’’ہم متحد ہیںاور جموں کے عوام کے مفادات کے تحفظ کیلئے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ ’’حکومت اندھی اور بہری ہے جو اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کر پارہی، وہ (ریلائنس) کہہ رہے ہیں کہ اسٹور نہیں کھول رہے مگر زمینی سطح پر صورتحال کچھ اور ہے۔ ‘‘ٹریڈرس فیڈریشن  کے دیپک گپتا نے بھی ریلائنس اسٹورس کے تعلق سے تشویش کااظہار کیا اورکہا کہ ’’ہمیں ۵۰؍ ہزار چھوڑے دکانداروں  کیلئے فکر مند ہیں جو بے روزگار ہوجائیں گے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK