Inquilab Logo

مائیک پومپیو کے الزام پر جواد ظریف کا ترکی بہ ترکی جواب

Updated: January 14, 2021, 12:00 PM IST | Agency | Washington

امریکی وزیر خارجہ نے ایران کو القاعدہ کا ’گڑھ‘ قرار دیا تو ایرانی وزیر خارجہ نے ان کے الزام کو ’افسانہ‘ اور جنگ آزمائی کی کوشش بتایا

Jawad Zarif - Pic : INN
جواد ظریف ۔ تصویر : آئی این این

 امریکہ اور ایران کے درمیان  چپقلش دن بہ دن زور پکڑ رہی ہے اور الزام تراشی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ اس دوران امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے الزام لگایا کہ ’’ایران اب دہشت گرد تنظیم القاعدہ کا نیا اڈا بن چکا ہے۔‘‘ اس کے جواب میں ان کے ایرانی ہم منصب جواد ظریف نے  اس الزام کو امریکی وزیر خارجہ کا تراشا گیا افسانہ قراردیا۔
  مائیک پومپیو نے ایک روز قبل   امریکی راجدھانی  واشنگٹن میں نیشنل پریس کلب میں گفتگو کرتے ہوئے بغیر کوئی ثبوت پیش کئے کہا کہ’’المصری کی ایران میں موجودگی اس امرکا ثبوت ہے کہ اب وہ القاعدہ کا نیا ٹھکانا ہے۔‘‘ انھوں نے کہا’’آج ہم ایران اور القاعدہ کے درمیان تعلقات کی نوعیت پر اپنی توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔القاعدہ اور ایران کے اتحاد کو توڑنے کیلئے ضروری اقدامات کررہے ہیں۔ہم تمام اقوام پر زور دیں گے کہ وہ بھی اپنی اور ایک آزاد دنیا کی بھلائی کے لیے یہی کچھ کریں۔‘‘
 واضح رہے کہ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے نومبر میں القاعدہ کے جنگجو ابو محمد المصری کی ایران میں ہلاکت کی خبر شائع کی تھی۔اس پر ۱۹۹۸ء  میں کینیا اور تنزانیہ میں امریکہ کے سفارت خانوں پر بم دھماکوں کا ماسٹر مائنڈ ہونے کا الزام تھا۔اسے مبیّنہ طورپر ایران میں اسرائیل کے جاسوسوں نے فائرنگ کرکے ہلاک کردیا تھا لیکن ایران نے اس رپورٹ کی تردید کی تھی اور کہا تھا کہ اس کی سرزمین پرالقاعدہ کا کوئی دہشت گرد نہیں ہے۔مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ’’ایران نے اس دہشت گرد گروپ کے سینئر لیڈروں کواپنے ہاں پناہ دی تھی۔وہ وہیں بیٹھ کر امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے خلاف حملوں کی منصوبہ بندی کرتے تھے۔‘‘
  پومپیو یہیں نہیں رکے انہوں نے کہا ’’تہران نے درحقیقت ۲۰۱۵ء  سے القاعدہ کے  اراکین  کو ملک میں اس گروپ کے دوسرے  دیگر لوگوں کے ساتھ آزادانہ رابطے کی اجازت دے رکھی ہے۔انھوں نے وہاں سے بہت سے ایسے افعال انجام دیئے ہیں جو وہ پہلے افغانستان اور پاکستان سے انجام دیا کیا کرتے تھے۔ان میں حملے، پروپیگنڈے اور رقوم جمع کرنے کی اجازت ہے۔‘‘انھوں نے کہا کہ ’’ایران اور القاعدہ کے اتحاد سے اقوام عالم اور خودامریکہ کو ایک بڑاخطرہ درپیش ہوچکا ہے اور ہم (اس خطرے سے نمٹنے کیلئے) کارروائی کررہے ہیں۔‘‘
 جواد ظریف کا جواب
دوسری جانب ایرانی وزیرخارجہ محمد جوادظریف نے مائیک پومیو کے الزامات کو فوری طور پر جواب دیتے ہوئے  انھیں جنگ آزمائی کیلئے جھوٹ کا پلندہ  قرار دیا ۔ جواد ظریف نے کہا کہ  ’’امریکہ پر ۱۱؍ ستمبر ۲۰۰۱ء کو حملہ کرنے والے دہشت گردوں میں سے کسی کا تعلق  ایران سے نہیں تھا۔‘‘ ایرانی وزیر خارجہ نے  ٹویٹ کیا کہ ’’مائیک پومپیو ایران اور القاعدہ کے تعلق سے ایک افسانہ گھڑ کراپنے تباہ کن کیرئیر کا جنگجوئی جھوٹ کے ساتھ اختتام کر رہے ہیں۔‘‘
ایران پر عائد پابندی  سے نقصان
 دریں اثناء امریکی وزیر خارجہ نے القاعدہ کے لیڈر محمد عباطے المعروف عبدالرحمان المغربی اور سلطان یوسف حسن العارف کو خصوصی عالمی دہشت گرد قرار دینے کا اعلان کیا ہے۔انھوں نے المغربی کی شناخت یا اس کے اتا پتا سے متعلق معلومات فراہم کرنے  پر ۷۰؍ لاکھ ڈالر کے انعام کا اعلان کیا ہے۔نیزمائیک پومپیو نے ٹویٹر پر یہ کہا ہے کہ ’’امریکہ کی پابندیوں کے نتیجے میں ایران کا ۲۰؍ لاکھ بیرل یومیہ تیل مارکیٹ سے باہر ہوچکا ہے۔ ان پابندیوں سے ایران اس سال اپنے فوجی بجٹ میں ۲۴؍  فی صد کٹوتی پر مجبور ہوگیا ہے۔ہم نے ایران کے ۱۵۰۰؍ افراد اور اداروں پر قدغن لگائی ہے۔اس سے ایرانی نظام ۷۰؍ ارب ڈالر کی خطیر رقم سے محروم ہوچکا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK