Inquilab Logo

ڈونالڈ ٹرمپ سنجیدہ قیادت فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں: جم میٹس

Updated: June 05, 2020, 8:59 AM IST | Agency | Washington

امریکہ کے سابق وزیرِ دفاع جِم میٹس نے کہا ہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ ملک کو سنجیدہ قیادت فراہم کرنے میں ناکام ہو گئے ہیں اور امریکہ کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں

Donald Trump - Pic : INN
ڈونالڈ ٹرمپ ۔ تصویر : آئی این این

امریکہ کے سابق وزیرِ دفاع جِم میٹس نے کہا ہے کہ  ڈونالڈ ٹرمپ ملک کو سنجیدہ قیادت فراہم کرنے میں ناکام ہو گئے ہیں اور امریکہ کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔پنٹاگون کے سابق چیف جِم میٹس نے بدھ کو جہاں ایک طرف امریکی صدر کو تنقید کا نشانہ بنایا وہیں انہوں نے نسل پرستی کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے حق میں بھی آواز اٹھائی۔
 امریکی جریدے `دی اٹلانٹک میں  شائع کر دہ  ایک مضمون میں جم میٹس نے کہا کہ ’’ڈونالڈ ٹرمپ میری زندگی میں آنے والے وہ واحد امریکی صدر ہیں جو اپنے شہریوں کو متحد کرنے کی کوشش نہیں کر رہے ہیں۔ حتیٰ کہ عوام کو دکھانے کیلئے بھی ایسا نہیں کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم سنجیدہ قیادت کے بغیر تین سال گزارنے کے نتائج اب دیکھ رہے ہیں۔جم میٹس کا کہنا تھا کہ گزشتہ ہفتے کے واقعات کا مشاہدہ کرنے کے بعد وہ ناخوش اور حیرت زدہ ہیں۔ اُن کے بقول بعض شہروں میں مظاہرے پرتشدد رنگ اختیار کر گئے ہیں اور صدر ٹرمپ شہریوں پر فوجی کریک ڈاؤن کی دھمکی بھی دے رہے ہیں۔جم میٹس کا یہ مضمون ایسے موقع پر شائع ہوا ہے جب امریکہ میں سیاہ فام جارج فلائیڈ کی موت کے خلاف گزشتہ کئی روز سے احتجاج جاری ہیں۔صدر ٹرمپ نے احتجاج کے دوران لوٹ مار اور توڑ پھوڑ کو دہشت گردی کی کارروائیاں قرار دیا ہے۔
 میٹس نے اپنے مضمون میں لکھا کہ مظاہرین کا یہ مطالبہ کہ `انصاف سب کیلئے برابر ہونا چاہئے، یہ ہم سب کا مطالبہ ہے۔ انہوں نے پیر کو وائٹ ہاؤس کے قریب ہونے والے مظاہرے کو ہٹانے کیلئے طاقت کے استعمال کے فیصلے پر بھی سخت تنقید کی اور کہا کہ یہ اختیارات کا ناجائز استعمال تھا۔اُن کے بقول، "تقریباً ۵۰؍ برس قبل فوج میں شمولیت اختیار کرتے وقت میں نے حلف لیا تھا کہ آئین کی حمایت اور اس کی حفاظت کروں گا۔ میں نے خواب میں بھی نہیں سوچا تھا کہ وہ سیکوریٹی اہلکار جو یہی حلف اٹھاتے ہیں، اُنہیں یہ حکم دیا جائے گا کہ وہ اپنے شہریوں کے آئینی حق کو پامال کریں گے۔‘‘
 خیال رہے کہ جم میٹس نے دسمبر ۲۰۱۸ء میں پنٹاگون کے چیف کی حیثیت سے اس وقت استعفیٰ دیا تھا جب ڈونالڈ ٹرمپ نے شام سے امریکی افواج کے مکمل انخلا کاحکم  دیا تھا۔ اس وقت ٹرمپ نے اپنے ٹویٹ میں کہا تھا کہ انہوں نے جم میٹس کو عہدے سے فارغ کر دیا ہے۔ ٹرمپ نے مزید کہا تھا کہ بارک اوباما اور اُن میں ایک ہی چیز مشترک ہو سکتی ہے، وہ یہ ہے کہ دونوں صدور نے جم میٹس کو اُن کے عہدے سے فارغ کیا۔یاد رہے کہ سال ۲۰۱۳ء میں اس وقت کے امریکی صدر براک اوباما نے بھی جم میٹس کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا تھا۔ اس وقت میٹس امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ تھے۔جم میٹس اس سے قبل امریکی صدر پر تنقید سے گریز کرتے رہے ہیں۔  واضح رہے کہ جم میٹس نے اپنے مضمون میں موجودہ وزیر دفاع مارک ایسپر بھی تنقید کی ہے لیکن ان کا نام نہیں لیا ہے۔
 ڈونالڈ ٹرمپ کا جوابی حملہ
 ادھر  ڈونالڈ ٹرمپ نے بھی جم میٹس پر جوابی حملہ کیا ہے۔   ٹرمپ نےکہا کہ وہ دنیا کے سب سے زیادہ ’اوورریٹیڈ جنرل ‘ ہیں۔امریکی صدر نے ٹویٹ  میں اس بات کو دہرایا کہ ’’بارک اوباما اور میرے اندر ممکنہ طور پر ایک ہی بات یکساں ہے کہ ہم دونوں کو دنیا کے سب سے زیادہ’ اوورریٹیڈ جنرل‘ جم میٹس کو برخاست کرنے  کا اعزاز حاصل ہے۔جب میں نے ان سے استعفیٰ لیا تو مجھے کافی اچھا لگا تھا۔‘‘امریکی صدر نے لکھا کہ جیمس میٹس کی ترجیح  فوجی طاقت میں اضافہ نہیں بلکہ نجی رابطہ عامہ میں اضافہ تھی۔انہوں نے ،’’میں نے انہیں ایک نیا زندگی دی،کام کرنے کا موقع دیا لیکن وہ کچھ خاص نہیں کر پائے۔مجھے ان کی قیادت کا طریقہ یا ان میں زیادہ کچھ پسند نہیں آیا  اور اس بات سے زیادہ تر  لوگ متفق ہوں گے۔خوش ہوں کہ وہ چلے گئے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK