Inquilab Logo

امریکہ کی سرکاری نیوز ایجنسی’’ وائس آف امریکہ‘‘ کےغیرملکی صحافیوں کی ملازمتیں خطرے میں

Updated: July 14, 2020, 9:54 AM IST | Agency | Washington

ادارے سے وابستہ ۷۶؍ ملازمین کا ویزہ ختم ہونے جارہا ہے اور اس کی تجدید کا امکان کم نظر آ رہا ہے، جے ون ویزہ سے متعلق قانون میں تبدیلی کے سبب صحافی مشکل میں

Voice of america Headquarter - Pic : PTI
واشنگٹن میں واقع ’وائس آف امریکہ‘ کا صدر دفتر( تصویر: ایجنسی

امریکہ کی سرکاری نیوز ایجنسی وائس آف امریکہ واشنگٹن میں کام کرنے والے تقریباً ۷۶؍غیر ملکی صحافیوں میں سے جن کے ویزے اس مہینے ختم ہو رہے ہیں، ہو سکتا ہے کہ ان میں سے اکثر کے ویزوں کی تجدید نہ ہو سکے۔کیونکہ ایجنسی جے ون ویزے کی تجدید سے متعلق ہر معاملے کا علاحدہ علاحدہ جائزہ لے رہی ہے۔اطلاع کے مطابق ایجنسی کے پاس اس وقت ایسے ۶۲؍ عارضی اور ۱۴؍کل وقتی ملازم  ہیں جو امریکہ میں جے ون ویزا پر ہیں۔ یو ایس اے جی ایم کے دوسرے اداروں میں کام کرنے والے صحافیوں کی ایک نامعلوم تعداد بھی اس صورتحال سے متاثر ہو سکتی ہے۔اس وقت تک کسی بھی صحافی کی اپنے جے ون ویزے کی تجدید کی درخواست مسترد نہیں کی گئی ہے لیکن کم از کم ایک صحافی ایسا ہے کہ جسکے ویزے کی تجدید کی مدت گزر چکی ہے اور اس کے پاس امریکہ سے واپس جانے کی مدت اس مہینے کے آخر تک ہے۔ جبکہ امریکہ کے دیگرصحافیوں کے اپنے آبائی وطن واپس جانے کیلئےچند ہفتے باقی رہ گئے ہیں۔
  کئی صحافیوں کو خطرہ ہے کہ امریکہ کیلئے رپورٹنگ کرنے کی وجہ سے انہیں اپنے ملک میں انتقامی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا  ہے۔ کہا جا رہا  ہے کہ ویزے پر نظرثانی کا مقصد ایجنسی کے انتظام کو بہتر بنانا، امریکہ کی قومی سلامتی کا تحفظ اور یہ یقینی بنانا ہے کہ ملازمت دینے کے اختیارات کا غلط استعمال نہ ہو۔جے ون ویزہ کیٹیگری کے تحت منفرد مہارتیں رکھنے والے ان افراد کو امریکہ میں نان امیگرنٹ کی حیثیت سے داخل ہونے کی اجازت دی جاتی ہے، جنہیں ایکس چینج وزیٹر پروگراموں کی بنیاد پر کام اور تعلیم میں حصہ لینے کیلئے منظور کیا جاتا ہے۔ انہیں کئی سال کی مدت کیلئے ویزہ جاری کیا جاتا ہے جس کی تجدید کی جا سکتی ہے۔ لیکن   جے ون کئی  ایسے ویزوں میں بھی شامل ہے جن پر ٹرمپ انتظامیہ نے کورونا وائرس  کے سبب عارضی طور پر پابندی لگا دی ہے، کیونکہ انتظامیہ کا خیال ہے اس طرح کے ویزے رکھنے والے افراد نے امریکی شہریوں کی ملازمتیں لے لی ہیں۔
 چونکہ ۴۰؍سے زیادہ زبانوں میںکام کرنے والا ادارہ وائس آف امریکہ اپنے پروگراموں کو آن ایئر کرنے کیلئے مطلوبہ صحافتی معیار اور زبان کی مہارتیں رکھنے والے زیادہ سے زیادہ امریکی شہری ڈھونڈنے کی کوشش کرتا ہے۔ان واقعات میں عرصہ دراز سے زیادہ تر ان ملکوں سے افراد بھرتی کرنے پر انحصار کیا گیا جہاں کیلئے پروگرام پیش کئے جاتے ہیں یا ان نئے امیگرنٹس کو لایا گیا جو امریکی شہری بننے کے لمبے عمل سے گزر رہے ہیں۔  اگر ایسا ہوتا ہے تو ان باصلاحیت افرادکو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔ خاص کر ایسے وقت میں جب دنیا بھر کی مختلف کمپنیاں اپنے ملازمین کی تعداد کم کر رہی ہیں ۔  اور نئے لوگوں کو بھرتی نہیں کررہی ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK