مین مارکیٹ میں جگہ نہ ہونے کے سبب منڈی کے باہر ٹینٹ لگا کر بکروں کو رکھا جارہا ہے۔ کافی تعداد میں بکرے ہونے کے باوجود قیمت زیادہ، خریداروں میں مایوسی
EPAPER
Updated: July 12, 2021, 12:24 PM IST | Ajayz Abdul Ghani | Kalyan
مین مارکیٹ میں جگہ نہ ہونے کے سبب منڈی کے باہر ٹینٹ لگا کر بکروں کو رکھا جارہا ہے۔ کافی تعداد میں بکرے ہونے کے باوجود قیمت زیادہ، خریداروں میں مایوسی
کورونا بحران کے سبب گزشتہ سال کلیان کر شی اُتپن بازار سمیتی( اے پی ایم سی) بکرا منڈی میں بکروں کی خر ید وفر وخت نہ کے برابر ہوئی تھی تاہم امسال دیونار بکرا منڈی بند ہو نے کی وجہ سے یہاں کافی چہل پہل نظر آرہی ہے۔ مختلف ریاستوں سے بڑی تعداد میں بکرے آنے سے منڈی ہاؤس فل ہو گئی ہے۔دوسری جانب قربانی کیلئے جانوروں کی خریداری کیلئے آنے والے گاہک بجٹ سے زیادہ بکروں کی قیمت سن کرپس و پیش میں مبتلا ہورہے ہیں۔ وہیں کچھ دنوں قبل سوشل میڈیا پر وائرل ہو نے والے ایک ویڈیو کی وجہ سے بھی بکرا منڈی میں خریداروں کی آمد اچانک بڑھ گئی ہیں۔ ۲؍ ایکڑ پر مشتمل اے پی ایم سی بکر امنڈی میں ان دنوں راجستھان ، گجرات، مغربی یوپی ، مدھیہ پردیش اور مہاراشٹر کے مراٹھواڑہ سے کم وبیش ۱۵؍ ہزار بکرے آئے ہوئے ہیں۔ چونکہ انتظامیہ کمیٹی کو اتنی بڑی تعداد میں بکرے آنے کی امید نہیں تھی لہٰذا صرف مین مار کیٹ میںانتظامات کئے گئے تھے ۔ بکروں کی آمد کا سلسلہ ہنوز جاری ہیں اسلئے مین مار کیٹ سے متصل جگہ پر عارضی پنڈال نصب کر کے بکروں اور تاجروں کے رہنے کا انتظام کیا جارہا ہے۔ گزشتہ سال گجرات بارڈر پر بنے چیک پوائنٹ پر گاڑیوں کی دھر پکڑ زیادہ ہو نے کی وجہ سے کلیان منڈی میں بکرے بہت کم آئیں تھے وہیںآن لائن خریداری کی وجہ سے بھی گاہکوں نے منڈی کا رخ نہیں کیا تھا۔لیکن امسال بیوپاریوں کو چیک ناکوں اور سٹرکوں پر روکا نہیں جارہا ہے جس کے نتیجہ میں اے پی ایم سی بکرا منڈی ہاؤس فل ہو گئی ہے۔ فی الوقت یہاں راجستھان کے الور، اجمیری، بھر بھری، میواڑی مالوہ اور گاوٹی نسل کے بکروں کی تعداد زیادہ ہیں۔ نمائندۂ انقلاب نے جب اے پی ایم سی بکرا منڈی کا جائزہ لیا تو محسوس ہوا کہ دیونار منڈی بند ہو نے کی وجہ سے ممبئی اور مضافات کے گاہک یہاں پہنچ رہے ہیں۔ سانتا کروز سے بکرا لینے آئے چودھری اظہر ایوب نامی نوجوان نے بتایا کہ گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر کلیان بکرا منڈی کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر زبردست وائرل ہوا جس میں بتایا گیا کہ یہاں زندہ بکرا ۲۵۰؍ سے ۳۰۰؍ روپے کلو فرو خت ہورہا ہے ۔ ویڈیو دیکھنے کے بعد اس امید سے یہاں پہنچے کہ اپنے بجٹ میں مل جائیگا تو ۲؍ بکرے خر ید لیں گے لیکن کوئی بھی تاجر ۴۰۰؍ روپے کلو سے کم دینے کو تیار نہیں ہے۔
اے پی ایم سی بکرا منڈی کے صدر الطاف شیخ نے بتایا کہ بکری منڈی میں ۱۰؍ ہزار سے لے کر ۵۰؍ ہزارتک کے بکرے موجود ہیں۔ انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ سوشل میڈیا پر اے پی ایم سی بکرا منڈی کا ویڈیو وائرل ہو نے کے بعد انہیں اور دوسرے ذمہ داران کو بکروں کی قیمت سے متعلق مسلسل فون آرہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں الطاف شیخ نے بتایا کہ منڈی میں کورونا کی گائیڈ لائن پر عمل در آمد کرتے ہوئے تاجر اور گاہک بکروں کی خر ید و فرو خت کررہے ہیں۔ مین گیٹ پر سینی ٹائز اور ماسک کامعقول انتظام کیا گیا ہے او ہمارے رضاکار گھوم گھوم کرگاہکوں کو سماجی فاصلہ بر قرار رکھنے اور ماسک لگانے کی تنبیہ کررہے ہیں۔منڈی کے ذمہ دار ارشاد شیخ نے بتایا کہ زیادہ تر گاہک آن لائن سسٹم سے بکروں کی خریداری کو تر جیح دے رہے ہیں لیکن اس سسٹم سے گاہکوں کو بے وقوف بنانے کی شکایات بھی عام ہو نے لگی ہے۔ ایسے میںگاہک منڈی سے بکرا خرید نے میں ہی عافیت محسوس کررہے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ عید الاضحی کے نزدیک آنے پر بکروں کی قیمت کم ہوسکتی ہے۔
الوری نسل کے بکرے کی قیمت ۵؍ لاکھ روپے! یہاں بکروں کی ابتدائی قیمت ۱۰؍ ہزار روپے ہے۔ جن بکروں کا وزن زیادہ ہے ان کی قیمت ہزاروں میں نہیں بلکہ لاکھوں میں لگائی جارہی ہے۔سون پور ضلع الور (راجستھان) سے آئے شوکت علی قریشی کے پاس تقریباً ۱۵۰؍ کلو وزن سے زائد بکرے کی قیمت ۵؍ لاکھ روپے ہے۔شوکت علی کہتے ہیں کہ وہ ڈھائی سال سے بکرے کی پرورش کررہے ہیں ۔ اس بکرے کو روزانہ دودھ ، چنا، سویا بین ،لونگ اور خشک میوہ بھی کھلاتے ہیں۔ممبئی لانے میں ۴۰؍ہزار روپے خرچ ہوئے ہیں۔