Inquilab Logo

کاندیولی ٹیکہ گھوٹالا:ملزمین نےنیسکوسینٹر کا ’کووِن‘ آئی ڈی اورپاس ورڈچرایا تھا

Updated: June 28, 2021, 12:13 PM IST | Suresh Vaktania | Kandivali

پولیس کا دعویٰ ہے کہ اس گھوٹالے میں کلیدی ملزم مہندرسنگھ اور ڈاکٹر منیش ترپاٹھی نے کے سی ای پی انسٹی ٹیوٹ کے متعدد طلبہ کو شامل کیا تھااس ورڈ چراکر اس پورٹل کو ٹیکہ کے سرٹیفکیٹ جاری کرنے کیلئے استعمال کیا گیا۔وزارت صحت پورٹل کے غلط استعمال کو روکنے کیلئے کوشاں

 Many students of KCEP Institute are also involved in the Candoli vaccination scam.Picture:INN
کاندیولی ٹیکہ کاری گھوٹالے میں ’کے سی ای پی‘ انسٹی ٹیوٹ کے کئی طلبہ بھی شامل ہیں۔ ۔تصویر :آئی این این

  یہاں ہیرانندانی ہیرٹیج نامی عمارت میں ٹیکہ کاری گھوٹالے کی مزید تفتیش سے  پولیس کو گزشتہ دنوں پتہ چلا کہ کلیدی ملزم مہندرسنگھ اور ڈاکٹر منیش ترپاٹھی  نے چارکوپ میں واقع ’کے سی ای پی‘ انسٹی ٹیوٹ میں زیرتعلیم اپنے طلبہ کو اس میں شامل کیا تھا۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ ملزمین نے ’کووِن‘ کا آئی ڈی اور نیسکوکووڈ سینٹر کا پاس ورڈ  چرایا تھا اور اس پورٹل کو سوسائٹی کے مکینوں کو ٹیکہ کا سرٹیفکیٹ جاری کرنے کیلئے  استعمال کیا تھا۔اس واقعہ سے کووڈ پورٹل کے حفاظتی انتظامات میں چند تبدیلی کی ضرورت بھی محسوس کی گئی  جس کے بارے میں اب مرکزی حکومت غورکرے گی۔ وزارت صحت ذرائع نے اس نمائندے کو بتایا کہ  ریاستی افسروں کے ہمراہ ایک میٹنگ منعقد کی جائے گی اور  اس میں کوون پورٹل میں ضروری تبدیلی کا فیصلہ کیاجائے گا تاکہ کوئی اس کا غلط استعمال نہ کرسکے۔
  اطلاع کے مطابق گزشتہ سنیچر کو کاندیولی پولیس نے اس معاملے کے ملزم کریم علی کومدھیہ پردیش سے گرفتارکیا تھا۔ یہ ملزم کاندیولی کی ہاؤسنگ سوسائٹی میں ٹیکہ کاری گھوٹالے سے متعلق شکایت درج ہونے کے بعد فرار ہوگیا تھا۔ پولیس ذرائع کے مطابق  نیسکو کووڈ سینٹر سے ’کوون ‘ آئی ڈی اور پاس ورڈ چرانے کے معاملے میں کئی اور طلبہ بھی شامل ہیں۔اسے سرٹیفکیٹ جاری کرنے کیلئے کلیدی ملزم کو فراہم کیا گیاتھا۔ گزشتہ سنیچر کوہی  کاندیولی پولیس نے نیسکو کووڈ سینٹر کا دورہ کرکےٹیکہ کیلئے رجسٹریشن سے لےکر سرٹیفکیٹ جاری کرنے تک کی پوری کارروائی کا جائزہ لیاتھا۔ اس دوران  اس نے پایا کہ ہر سینٹر کو ایک منفرد آئی ڈی اور پاس ورڈ دیا گیا ہےجن کے ذریعے پورٹل تک رسائی حاصل کی جاسکتی ہے اورسرٹیفکیٹ جاری کیا جاسکتا ہے۔
 اس تعلق سے ایک پولیس آفیسر نے اس نمائندے کو بتایا کہ ’’ہمیں پتہ چلا کہ کسی نے نیسکوکووڈ سینٹر کا ’کووِن‘ پورٹل آئی ڈی اور پاس ورڈ چرایا اور اسے مہندرسنگھ اور ڈاکٹر منیش ترپاٹھی کو دیا جنہوں نے اس کاغلط استعمال کیا۔ تفتیش کے دوران ملزم مہندر سنگھ نے کہا کہ انہوں نے آئی ڈی اور پاس ورڈ نیسکو سینٹر میں کام کرنے والے افراد کی مدد سے چرایا تھا۔‘‘ ایک اور آفیسر نے بتایا کہ ’’اس گھوٹالے میں شامل بیشتر افراد ’کے سی ای پی‘ انسٹی ٹیوٹ کے طلبہ ہیں اور وہ جانتے ہیں کہ کیسے انجکشن اور دوائیاں دی جاتی ہیں۔ انہوں نے ٹیکے دیئے اورکئی مراکز پر انہوں نے ڈاٹا انٹری کا کام کیا جن میں دہیسر جمبوکووڈ سینٹر اور نیسکوکووڈ سینٹر بھی شامل ہیں۔ ہم اس بات کا پتہ لگانے کی کوشش کررہے ہیں کہ کس نے نیسکو کووڈ سینٹر میںملزمین کو آئی ڈی اور  پاس ورڈ دینے میں مدد کی تھی۔‘‘
 نیسکوکووڈ سینٹر کی ڈین نیلم اندراڈے  کے مطابق ’’کسی نے ’کووِن‘ پورٹل ہیک کیا تھا اور ہم نہیں جانتے کہ کس نے ایسا کیا۔ ہیکرس ایسا دنیا میں کہیں سے بھی کرسکتے ہیں۔ کاندیولی پولیس اس معاملے کی تفتیش کررہی ہے اورملزموں کو تلاش کررہی ہے۔ ہم بھی یہ معلوم کرنے کی کوشش کررہے ہیں کہ وہ کون ہے جس نے ہمارا پورٹل آئی ڈی اور پاس چرایا تھا۔‘‘
 وزارت صحت ذرائع نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ ایک سنگین معاملہ ہے اورکووِن پورٹل میں ضروری حفاظتی تبدیلی کرنے کیلئے  ہم  ریاستی سرکاری افسران کے ہمراہ میٹنگ کریں گے تاکہ کوئی اس کاغلط فائدہ نہ اٹھاسکے۔ ہم بھی اس معاملے کی متوازی طورپرانکوائری کررہے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK