Inquilab Logo

کانپور:لیب ٹیکنیشین کا اغواء،تاوان دیئے جانے کے باوجود قتل،یوگیحکومت پر تنقیدیں

Updated: July 25, 2020, 3:30 AM IST | Abdulhaleem | Lucknow

چار ملزم گرفتار،پولیس پر لاپرائی کا الزام،پرینکا گاندھی نےکہا’’ایک نیا جنگل راج آیا ہے اور نظم و نسق غنڈوں کے سامنے خودسپردگی کرچکا ہے‘‘،مایاوتی کا حکومت کو حرکت میں آنے کا مشورہ۔

Sanjeet`s family crying. Photos: PTI
سنجیت کے اہل خانہ روتے ہوئے۔ تصاویر:پی ٹی آئی

اترپردیش کے کانپور میں لیب ٹیکنیشین سنجیت یادو کے اغواء کے بعد قتل کے تعلق سے یوگی حکومت ایک مرتبہ پھر مخالفین کے نشانےپر ہے۔ جمعہ کو یادو کے قتل کی تصدیق ہونے کے بعد کانگریس کی جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی اور اتر پردیش کی سابق وزیر اعلیٰ مایاوتی نے یوپی حکومت پر جم کر تنقید کی۔پرینکا اور مایاوتی نے ریاست میں جنگل راج ہونے کا الزام لگایا اور یوگی حکومت کو ریاست میں بڑھ رہے جرائم کے خلاف فوری طور پر ایکشن میں آنے کا مشورہ دیا ہے۔

تصویر: سنجیت کمار جس کا قتل ہوا ہے

ریاست میں دم توڑ چکی نظم ونسق کی منادی ہے:پرینکا
  اترپردیش کے ضلع کانپور میں اغوا شدہ لیب ٹیکنیشین سنجیت یادو کے قتل کے سلسلے میں یوگی حکومت پرنشانہ بناتے ہوئے کانگریس جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نےجمعہ کو کہاکہ ریاست میں دم توڑ چکی نظم ونسق کی منادی شہریوں کی جان لے کر کی جارہی ہے۔پرینکاواڈرا نے اپنےٹوئٹ میں لکھا ’’اترپردیش میں نظم ونسق دم جوڑ چکی ہے۔عام لوگوں کی جان لے کر اب اس کی منادی کی جارہی ہے۔ گھر ہو،سڑک ہو، آفس ہو کوئی بھی خود کو محفوظ محسوس نہیں کرتا ہے۔‘‘ انہوں نے لکھا’’وکرم جوشی کے بعد اب کانپور میں اغوا شدہ سنجیت یادو کا قتل، خبروں کے مطابق پولیس نے اغواکنندگان کو پیسے دلوائےاور اب ان کا قتل کردیا گیا۔ایک نیا غنڈہ راج آیا ہے۔اس جنگل راج میں نظم ونسق غنڈوں کے سامنے خود سپردگی کرچکا ہے۔
حکومت جرائم کو قابو کرنے میں فوراً حرکت میں آئے:مایاوتی
 بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی) کی سپریمو مایاوتی نےاترپردیش میں خستہ حال ہوتی نظم ونسق کے بارے میں ریاستی حکومت کو یادہانی کراتے ہوئے اسے روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔بی ایس پی سربراہ نےجمعہ کو ٹوئٹ میں کہا کہ یوپی میں جاری جنگل راج کے دوران ایک اورحادثے میں کانپورمیں اغواکنندگان سنجیت یادو کا قتل کر کے ان کی لاش کو ندی میں پھینک دیا جو کافی تکلیف دہ اور قابل مذمت ہے۔انہوں نے کہا کہ بی ایس پی کا یہ مطالبہ ہے کہ ریاستی حکومت خاص کر جرائم کنٹرول میں فوراً حرکت میں آئے اور اس پر قابو حاصل کرے۔
اہل خانہ کا پولیس پر الزام
 وہیں دوسری جانب متاثرہ کنبہ پولیس کو خاطی گردان رہاہے۔متاثرہ کنبے کا دعویٰ ہےکہ اس نے پولیس کے اشارے پر مطلوبہ رقم کا انتظام کر کے پولیس کی آنکھوں کےسامنے اغوا کنندگان کے حوالے کیا اور وہ بیگ میں بند رقم لےکر فرار ہوگئے جبکہ سنجیت کو رہا بھی نہیں کیا۔سنجیت کی بہن رچا کاالزام ہے کہ برّا تھانہ انچارج رنجیت رائے اور کرائم برانچ کے افسر نےکنبے کو ہدایت دی تھی کہ وہ اس بارےمیں میڈیا کو کچھ نہ بتائیں ورنہ سنجیت کی جان کو خطرہ ہوسکتا ہے۔سینئرسپرنٹندنٹ آف پولیس دنیش کمار پی نےگزشتہ ۱۵؍جولائی کو۳؍ دنوں کے اندر اغواہ شدہ سنجیت کو بحفاظت واپسی کا یقین دلایاتھا۔انہوں نےاس معاملے میں لاپروائی برتنے کے الزام میں تھانہ انچارج رنویر رائے کو معطل کردیا تھا۔
چار ملزم گرفتار
 جمعہ کی صبح آئی جی موہت اگروال، ایس ایس پی دنیش کمار پربھو نے پریس کانفرنس میں اس معاملے میں کی جانے والی کارروائی سےپردہ اٹھا کر گرفتار کئے گئےملزمین سے متعلق معلومات دی۔سنجیت کے اغواء اور قتل کے گرفتار ملزمین میں دبولی کے رہنے والے ایشو عرف گیانیندریادو،سرائے میتا پنکی میں کچی بستی علاقےکے رہنے والے کلدیپ گوسوامی، گجا پوروہ کی رہائشی نیلو سنگھ، امبیڈکر نگر گجینی کے رہنے والی رام جی شکلا اور کوشل پوری کے پریتی شرما شامل ہیں ۔ سنجیت یادو کے اغواء کا معاملہ طول پکڑنے کے بعد ایکشن میں آئی پولیس نے جمعرات کی دیر شب کلیدی ملزم کلدیپ اور اس کی گرل فرینڈسمیت ۴؍افراد کوگرفتار کرکےمعاملے سے پردہ اٹھایا۔برّا۔ ۵؍ میں واقع ایل آئی کالونی کے رہنے والے ۲۷؍ سالہ سنجیت یادو کو۲۲؍ جون کی رات منصوبہ بند سازش کے تحت ساتھ میں کام کرچکے گیانیندر اورکلدیپ نے برتھ ڈے پارٹی کےبہانے سنجیت کو پنکی واقع ایک ہاسٹل کے پاس ڈھابےمیں بلایا۔ جہاں سبھی نے ایک ساتھ شراب پی اور کارمیں سوار ہوکر تاتیا ٹوپے نگر پہنچے۔ یہاں انڈا اورچپس کھانےکے بعد کار میں بیٹھ کر مزید شراب پی اور منصوبہ بند سازش کے تحت سنجیت کی شراب میں نشیلی دوا ملا کر بیہوش کر دیا۔ماسٹر مائنڈ کلدیپ نے اپنی گرل فرینڈ کو بیوی بتا کر رتن لال نگر میں کرایہ پر مکان لیا تھا۔ جہاں یرغمال بنانے کے بعد سنجیت کورکھا گیاتھااور برابر نیند کی گولیاں کھلاکر بیہوش رکھتے تھے۔ ایس ایس پی کے مطابق ۲۶ جون کی رات سنجیت نے بھاگنے کی کوشش کی ، جس پر اغواء کاروں نےاس کا قتل کرکےلاش پانڈو ندی میں پھینک دی۔قتل اور لاش کو ٹھکانے لگانے کے بعد۲۹؍جون کو۳۰؍لاکھ تاوان کا مطالبہ کیا۔

 تاوان کا مطالبہ کرنے کیلئے اغواء کاروں نے سچینڈی سےسم کارڈ خرید کر پہلے سنجیت کی نانی کےگھر فون کیااور اس کے بعد سنجیت کے والدکو فون کر کے تاوان کیلئے اغواء کی بات کہتے ہوئے ۳۰؍لاکھ کا مطالبہ کیا۔ اہل خانہ کے مطابق۱۳؍جولائی کی رات پولیس کے کہنے پر پرانا گجینی فلائی اوور سے ۳۰ لاکھ روپے سے بھرا تھیلا نیچے پھنکوایا گیا اور پولیس کے سامنے ہی اغواء کار تاوان کی رقم لیکر فرار ہو گئے۔ تاوان کی ادائیگی سے متعلق ایس ایس پی دنیش کمار پربھو نے بتایا کہ اغواء کاروں نے تھیلے میں پیسہ نہ ہونے کی معلومات دی ہے۔ چونکہ سنجیت کے اہل خانہ الزام لگا رہےہیں ،اس لئے معاملے کی تفتیش کی جارہی ہے۔ اغواء کاروں نے تفتیش میں مزید بتایا کہ سنجیت نےاپنے دوستوں سے مستقبل میں پیتھا لوجی لیب کھولنے اور اس کیلئے پیسوں کا بندوبست کیسے ہوگا اس کا منصوبہ بتایا تھا۔ جس پر اغواء کاروں نے اپنا منصوبہ تیار کر کے سنجیت کو اغواء کرنےکے بعد قتل کر دیا۔سنجیت کی موٹر سائیکل ملزمین کی نشاندہی پر پولیس نے تاتیاٹوپے نگر کے پاس جھاڑیوں سےبرآمد کرلی ہے۔جبکہ سنجیت کی لاش کی تلاش کیلئے پانڈو ندی میں پی اے سی کے غوطہ خور اتارے گئے ہیں ۔ جمعہ کو دن بھر تمام تر کوششوں کے باوجود لاش کا کوئی سراغ نہیں لگ سکا۔ 

اے ایس پی اپرنا گپتا سمیت متعدد پولیس افسرمعطل
  پیتھالوج ٹیکنیشین کا اغواکے بعد قتل کے معاملےکاسخت نوٹس لیتے ہوئے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نےایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اپرنا گپتا کو معطل کرنے کا حکم دیا ہے۔آفیشیل ترجمان نے جمعہ کو یہاں بتایاکہ برّا علاقے میں ایک نوجوان کے اغوا کے معاملے میں ڈیوٹی میں لاپروائی برتنےکے الزام میں تھانہ انچارج رنجیت رائے اور چوکی انچارج راجیش کمار کو پہلے ہی معطل کیا جاچکا ہے۔ اسی ضمن میں سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس دنیش کمار پی نے ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اپرنا گپتا اور سرکل افسر منوج گپتا کو معطل کردیا ہے۔انہوں نےکہا کہ حکومت نے ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس وی ایچ کیو وی پی جوگ دنڈ کو ہدایت دی ہے کہ وہ کانپور جاکر اغوا کے اس معاملے میں اغوا کنندگان کی دی جانے والی مبینہ رقم کی حقیقت کے بارے میں پتہ لگائیں ۔کیا یہ رقم متاثرہ کنبے کی جانب سے اغوا کنندگان کو دی گئی ہے یا نہیں ؟
معاملہ کیا ہے؟
اترپردیش کے ضلع کانپور کے برّا علاقے سے لیب ٹیکنیشین سنجیت یادو کے اغوا کے ایک مہینے بعدپولیس نےگزشتہ دیر رات ان کے قتل کئے جانے کا انکشاف کرتے ہوئے اس ضمن میں ۴؍ افراد کو گرفتار کیا ہے۔برّاپانچ میں رہنے والے چمن سنگھ کے بیٹے سنجیت یادو کا گزشتہ ۲۲؍جون کو اغواکرلیا گیا تھا۔ اغوا کنندگان نےسنجیت کی رہائی کے عوض ۳۰؍لاکھ روپےکامطالبہ کیا تھا۔ متاثرہ کنبے کا الزام ہے کہ پورا معاملے پولیس کےعلم میں آنے کے بعد پولیس ٹیم نے متاثرہ کنبے سے روپے کا انتظام کر کے بدمعاشوں کے بتائے پتے پر پہنچانےکو کہا تھا۔ تاکہ پولیس انہیں رنگے ہاتھوں گرفتار کرسکے۔لیکن ایک مہینہ گذر جانے کے باوجودپولیس کے۳؍دن کے اندر سلامتی کےساتھ واپسی کی یقین دہانی رائیگاں گئی اور گزشتہ رات پولیس نے انکشاف کیا کہ پرائیویٹ پیتھالوجی لیب کے ٹیکنیشین سنجیت یادو کو اس کے دوستوں نےموت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ پولیس نے اس ضمن میں ۴؍ ملزمین کو گرفتار کر کے ان سے پوچھ گچھ کررہی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK