Inquilab Logo

کاشی میرا قبرستان کی جگہ پر قبضے کی کوشش کا میونسپل کارپوریشن پرالزام

Updated: January 22, 2022, 8:09 AM IST | sajid Shaikh | Mumbai

میونسپل سائٹ انجینئر نے احاطے کی دیوار کے قریب درخت کاٹنے کی کوشش کی تھی جس پرہنگامہ ہوگیا ، مقامی افراد میں سخت ناراضگی پائی جارہی ہے ، ٹرسٹی پر اصل حقائق چھپانے کا الزام عائدکیا،قبرستان کے ٹرسٹی نے اس معاملے کو غلط فہمی کا نتیجہ قرار دیا

A local man explaining the graveyard wall. (Photo: Inquilab)
مقامی شخص قبرستان کے احاطے کی دیوار بتاتے ہوئے۔(تصویر: انقلاب)

 کاشی میرا:   بدھ ۱۹ جنوری کو کاشی میرا قبرستان کے قریب  اس وقت ہنگا می صورتحال پیدا ہو گئی تھی جب میرا بھائندر میونسپل کارپوریشن (ایم بی ایم  سی ) کے بی ایس یو پی اسکیم کے سائٹ انجینئر نے کاشی میرا قبرستان کے احاطے کی دیوار  کے قریب درخت کاٹنے کی کوشش کی جس کی اطلاع ملتے ہی وہاں سیکڑوں کی  تعداد میں مقامی افراد جمع ہو گئے اور انہوں نے اس کارروائی کی مخالفت کی۔ معاملے کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے بعض  افراد نے مقامی کارپوریٹر سچن کیسری ناتھ مہاترے کو فون کرکے بلا لیا جنہوں نے وہاں آکر  مداخلت کرتے ہوئے اس کارروائی کورکوادیا مگر مقامی افراد میں اس معاملے پر بے چینی پائی جارہی  ہے اور انہوں نے قبرستان کے ٹرسٹی پر اصل حقائق کو چھپانے کا الزام عائد کیا۔  واضح رہے کہ کاشی میرا قبرستان کے قریب جنتا نگرکے جھوپڑوں کو توڑ کر بلڈنگ تعمیر کرنےکا کام بی ایس یو پی اسکیم کے تحت جاری ہے اور میونسپل کارپوریشن نے جو نوٹس قبرستان کے ٹرسٹی کو دیا ہے، اس کے مطابق مذکورہ  اسکیم کے تحت تعمیر ہونے والی بلڈنگ نمبر ۷؍ کیلئے سڑک بنانے کے کام میں قبرستان کی دیوار رکاوٹ بن رہی ہے۔شمشیر خان نامی مقامی شخص نے کہا کہ میونسپل کارپوریشن کے اہلکار قبرستان کے اندر احاطہ کی دیوار کے قریب کے درخت کاٹنے آئے تھے ۔انہوں نے سوال کیا کہ جب قبرستان کی باؤنڈری وال توڑنے نہیں آئے تو پھر درخت کاٹنے کی کیا ضرورت ہے۔  انہوں نے الزام لگایا کہ ٹرسٹی اصل حقائق چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ میونسپل کارپوریشن کی جانب سے ٹرسٹ کو دوبار نوٹس مل چکا ہے مگر وہ مصلیان کو بے خبر رکھے ہوئے ہیں۔ کم از کم جمعہ کے خطبے  میں ساری بات بتانا چاہئے۔ ایک اور مقامی شخص محبوب پٹیل نے کہا کہ میں  میری عمر  ۵۰؍ سال  ہے  اور بچپن سے میں اس قبرستان کو دیکھ رہا ہوں۔ میرے دادا بھی اسی قبرستان میں کام کرتے تھے، یہ جگہ قبرستان کی ہے ۔ محمد اسلم شیخ نامی شخص نے کہا کہ یہ باؤنڈری وال۲۰۱۲ ءمیں میونسپل کارپوریشن نے بنائی تھی۔  ٹرسٹی نے جو جواب میونسپل کارپوریشن کو لکھا ہے اور وہ زبانی طور پر جوکہہ رہے ہیں، دونوں میں تضاد ہے۔ ٹرسٹی نے کارپوریشن کو جو خط لکھا ہے، اس میں کہا گیا ہے کہ سڑک  کی توسیع کے وقت پرانی قبروں کا خیال رکھا جائے اور قبرستان کی باؤنڈری وال گرتی ہے تو میونسپل کارپوریشن اس کی تعمیر کی ذمہ داری قبول کرے۔ انہوں نے سوال کیا کہ قبروں کو اسی وقت نقصان پہنچے گا جب قبرستان کی احاطہ کی دیوار توڑی جائے گی۔ محمد یعقوب نامی شخص نے سوال کیا کہ جب بلڈنگ کا نقشہ بنایا جا رہا تھا، اس وقت سڑک کا خیال کیوں نہیں آیا تھا۔ اب بلڈنگ کی سڑک کیلئے قبرستان کی جگہ لینے کی کوشش کیوں کی جا رہی ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ منصوبہ بندی غلط تھی ۔بلڈنگ کیلئے سڑک کا منصوبہ پہلے بنانا چاہئے تھا۔
       اس بارے میں استفسار پر کاشی میرا قبرستان کے ٹرسٹی حافظ عبدالقادر نے انقلاب کو بتایا کہ یہ سارا معاملہ غلط فہمی کا نتیجہ ہے اور کچھ لوگ ٹرسٹ کے خلاف غلط فہمی پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نہ تو کوئی باؤنڈری وال توڑنے آیا تھا اور نہ ہی ہم ایک انچ جگہ دیں گے۔ جب ان سے درخت کاٹنے کیلئے میونسپل   عملے کی آمد کی وجہ پوچھی گئی تو انہوں نے کہا کہ بہت پرانے درخت کاٹے جا رہے ہیں ۔ ایک اور ٹرسٹی عبدالرزاق نے فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ میں کرناٹک میں ہوں۔ جب ان سے میونسپل کارپوریشن کے نوٹس کی بابت سوال کیا گیا تو انہوں نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں میونسپل کارپوریشن سے نوٹس ملا تھا اور بی ایس یو پی اسکیم کے تحت تعمیر ہونے والی بلڈنگ نمبر ۷؍ کیلئے  بنائی جانے والی سڑک کیلئے قبرستان کی ۲۰؍  فٹ کی جگہ مانگی گئی تھی۔  ۳۱ دسمبر ۲۰۲۱ ءکو میونسپل کارپوریشن میں میٹنگ رکھی گئی تھی جس میں ہم نے صاف طورپر کہہ دیا تھا کہ ہم قبرستان کی جگہ نہیں دے سکتے ہیں ، ہم صرف ٹرسٹی ہیں اور وہ جگہ مسلمانوں کی ہے۔ جب اُن کی توجہ اس خط کی طرف مبذول کرائی گئی جس میں ایک ٹرسٹی نے میونسپل کارپوریشن کو سڑک کی تعمیر میں قبرستان کی باؤنڈری وال ٹوٹنے پر نئی دیوار کی تعمیر میونسپل کارپوریشن کے ذریعے کروانے اور پرانی قبروں کو مسمار نہ کرنے کی بات کہی   ہے تو   انہوں نے کہا کہ لکھنے والے کی غلطی ہے اسی لئے اس بات کا غلط مطلب نکالا جارہا ہے  خط صرف ایک ٹرسٹی کی طرف سے لکھا گیا ہے اور ابھی ہماری میٹنگ نہیں ہوئی ہے ۔
           سماجی کارکن اور شیوسینا کےعہدیدار رام بھُون شرما نے کہا کہ جو بھی ہو رہا ہے ،غلط ہو رہا ہے۔ بلڈنگ کی تعمیر شروع ہونے سے پہلے ہی سڑک کا انتظام ہونا چاہئے تھا مگر اب قبرستان کی جگہ پر قبضے کی کوشش غلط ہے کیونکہ وہاں برسوں پرانی قبریں موجود ہیں۔  انہوں نے مزید کہا کہ ۲۰۰۶ ءمیں بھی قبرستان کی کئی گنٹھا  زمین سڑک کی تعمیر میں چلی گئی اور اس کے علاوہ سڑک کی دوسری جانب جہاں رکشا اسٹینڈ ہے ،وہ جگہ بھی قبرستان کی ہے ۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ سات بارہ کے ریکارڈ کے مطابق 
برسوں سے یہ جگہ قبرستان کے نام ہے پھر ٹرسٹی   اتنے خوفزدہ کیوں ہیں۔  


ٹرسٹی نے صرف دستخط کی ہے ،خط کا متن کسی اور نے تیار کیا ہے جبکہ ٹرسٹی کو اس بات کا شعور ہی نہیں ہے کہ مراٹھی زبان میں لکھے گئے خط میں کیا باتیں درج ہیں ۔
        مقامی میونسپل کارپوریٹر سچن کیسری ناتھ مہاترے نے اپنے دفتر میں نمائندہ انقلاب سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بدھ کے روز بڑی تعداد میں لوگ جمع ہو گئے تھے یہ بات جب مجھے معلوم ہوئی تو میں فوراً وہاں پہنچا اور میں نے میونسپل کارپوریشن کے عملے کو لوٹا دیا اور لوگوں کو سمجھا بجھا کر خاموش کیا ۔ اس معاملے میں ٹرسٹی کے خط کو مبہم بتاتے ہوئے انہوں نے کہا آخر ٹرسٹی  نے ایسا خط کیوں لکھا ۔ قبرستان کے ٹرسٹی کو عوام کو اعتماد میں لے کر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔میونسپل کارپوریشن کی کارروائی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے الزام عائد کیا کہ شہری  انتظامیہ اپنی من مانی کر رہا ہے اور عوام کے ذریعے منتخب میونسپل کارپوریٹر کو کوئی بھی کارروائی سے باخبر نہیں رکھ رہا ہے ۔اگر مستقبل میں امن و امان کو کوئی خطرہ لاحق ہوا تو اس کی ذمہ دار میونسپل انتظامیہ ہوگا ۔ انہوں نے قبرستان کے معاملے کو حساس قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ برسوں پرانی قبریں کس طرح ہٹائی جا سکتی ہے اور لوگوں کا ان کے ساتھ جذباتی لگاؤ ہے کیونکہ سب کے آباؤاجداد یہاں دفن ہیں۔ انہوں  نے مزید کہاکہ آبادی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس کے پیشِ نظر قبرستان کی توسیع کی ضرورت ہے۔
               جب نمائندۂ انقلاب نے بی ایس یو پی اسکیم کے تحت تعمیر ہونے والی بلڈنگ نمبر ۷؍ کے سائٹ انجینئر سے ملاقات کرکے پورے معاملے پر بات کرنے کی کوشش کی تو وہاں موجود ایک شخص نے بتایا کہ یہاں سائٹ انجینئر موجود نہیں ہے۔ جب  میونسپل ایگزیکٹیو انجینئر کھامبیت سے رابطے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے فون نہیں اٹھایا۔  اسی طرح ڈپٹی میونسپل انجینئر یتین جادھو سے جب اس بابت استفسار کیا گیا تو انہوں نے اس تعلق سے لاعلمی کا اظہار کیا۔ 

kashi mira Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK