Inquilab Logo

کشمیر: عمرعبداللہ کا شوپیان فرضی انکاؤ نٹر میں ملوث اہلکاروں کو سزا دینے کا مطالبہ

Updated: September 28, 2020, 8:01 AM IST | Agency | Srinagar

مارے گئے تین مزدوروں کی لاشیں قبر سے نکال کر لواحقین کوسونپی جائے

Omar Abdullah - Pic : INN
عمر عبد اللہ ۔ تصویر : آئی این این

نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے شوپیان فرضی تصادم میں مارے جانے والے راجوری کے تین مزدوروں کی بارہمولہ میں دفن کی جانے والی لاشوں کو لواحقین کے سپرد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ کشمیر زون پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار نے کہا ہے کہ جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں میں رواں برس۱۸؍ جولائی کو ہونے والے مبینہ فرضی تصادم کی تحقیقات کے سلسلے میں لواحقین سے لئے گئے ڈین این اے نمونے اس تصادم میں مارے گئے تین نوجوانوں کے ڈی این اے سے میچ کر گئے ہیں۔سابق وزیر اعلیٰ نے آئی جی پی کے اس بیان کے تناظر میں اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ `ان نوجوانوں کو شمالی کشمیر میں کہیں دفن کیا گیا تھا۔ ضروری ہے کہ ان کی قبر کشائی کر کے لاشوں کو لواحقین کے حوالے کیا جائے، تاکہ وہ انہیں راجوری میں اپنے مقامی قبرستانوں میں دفن کرسکیں۔
 انہوں نے اپنے ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ `جموں وکشمیر پولیس نے اب اس بات کی تصدیق کی ہے جس کا مہلوک نوجوانوں کے لواحقین کافی وقت سے دعویٰ کر رہے تھے۔ تین معصوم نوجوانوں کو ایک انکاؤنٹر میں ہلاک کرکے  انہیں دہشت گرد قرار دیا گیا۔ یہ لوگ کیوں نہیں سیکھتے ہیں۔ مژہل، پتھری بل اور دیگر ایسے فرضی انکاؤنٹرس سے لوگوں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچی ہے اور وہ مزید الگ تھلگ ہوگئے ہیں ۔
 انہوں نے کہا کہ ایسے گھناؤنے اقدامات عوامی اعتماد اور بھروسہ کو تہس نہس کردیتے ہیں اور لوگوں کو سسٹم سے الگ تھلگ کردیتے ہیں۔عمر عبداللہ نے کہا کہ جموں و کشمیر پولیس نے اس بات کی تصدیق کی ہے جس کا دعویٰ شوپیان میں فرضی انکاؤنٹر کے دوران مارے گئے۳؍ معصوم نوجوانوں کے اہل خانہ کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ انکاؤنٹر کے روز اس بات کا دعویٰ کیا گیا تھا کہ تصادم آرائی کی جگہ سے بھاری مقدار میں اسلحہ و گولہ بارود اور مواد برآمد کیا گیا۔ یہاں یہ سوال جنم لیتا ہے کہ یہ مواد وہاں کس نے رکھا تھا؟
 این سی نائب صدر نے کہا کہ ان بدنصیب نوجوانوں کو شمالی کشمیر میں کہیں دفن کیا گیا ہے۔ یہ بات لازمی ہے کہ قبرکشائی کر کے ان کی لاشوں کو نکال کر فوری طور پر اہل خانہ کے حوالے کیا جائے تاکہ وہ اپنے لخت جگروں کو اپنے آبائی علاقے میں گھروں کے قریب تدفین کرسکیں۔عمر عبداللہ نے کہا کہ فوج نے بھی اپنی تحقیقات رپورٹ میں اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ فوجیوں نے امشی پورہ انکاؤنٹر کے دوران خصوصی اختیارات سے تجاوز کیا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ خاطیوں کو عملی طور پر سزا دی جائے گی اور ماضی میں ایسے واقعات میں ملوث فوجیوں کو سزا نہ دینے کی روایت کو نہیں دہرایا جائے گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK