Inquilab Logo

کشمیر : سخت سردی کے باعث ۲؍ بچے لقمۂ اجل

Updated: January 19, 2021, 12:24 PM IST | Agency | Srinagar

متوفی بچوں میں ایک لڑکا اورایک لڑکی شامل،دونوں کا تعلق بکروال کنبے سےتھا، انتظامیہ کے مطابق کنبےکو سردی سے بچنے کیلئے اسکول میں پناہ لینےکو کہا گیا تھا لیکن انہوں نے اس سے انکار کردیا ،وادی میں پھر برف باری کی پیشگوئی کی گئی ہے جس سے سردی کی لہر شدید ہونے کا اندیشہ ہے

Kashmir Snowfall - Pic : PTI
کشمیر برف باری ۔ تصویر : پی ٹی آئی

 وادی کشمیر میں محکمۂ موسمیات کی طرف سے برف باری کے ایک اور مرحلے کی پیش گوئی کے بیچ ٹھٹھرتی سردیوں کا سلسلہ مسلسل جاری ہے جس نے اہل وادی کو گونا گوں مشکلات سے دوچار کردیا ہے۔محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے مطابق وادی میں۲۱؍ جنوری تک موسم خشک رہ سکتا ہے تاہم۲۲؍ سے۲۴؍تک ہلکی سے درمیانی درجے کی برف باری متوقع ہے۔اس دوران جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام کے دیوسر علاقے میں شدید سردی کے باعث ضلع ریاسی سے تعلق رکھنے والے بکروال کنبے کے دو بچے لقمہ اجل بن گئے۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ صوبہ جموں کے ضلع ریاسی سے تعلق رکھنے والا ایک کنبہ جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام کے دیو سر کے برنال لامر علاقے میں ایک خیمے میں رہائش پذیر تھا۔
 انہوں نے بتایا کہ سنیچر کی شام ان کا ایک کم سن لڑکا شدید ٹھنڈ کے سبب خیمے میں ہی دم توڑ گیا۔ متوفی لڑکے کی شناخت ساحل زبیر ولد زبیر احمد ساکن ریاسی کے بطور ہوئی۔مذکورہ ذرائع نے بتایا کہ اتوار اور پیر کی درمیانی شب ان کی ۶؍ سالہ بیٹی بھی شدید سردی کی وجہ سے سخت بیمار ہوگئی جس کو فوری طور قریبی ہیلتھ سینٹر تو منتقل کیا گیا لیکن وہ بھی راستے ہی میں دم توڑ گئی۔متوفی بچی کی شناخت شازیہ جان کے طور پر ہوئی ہے۔دریں اثنا تحصیلداردیو سر عبدالرشید نے بتایا کہ متاثرہ کنبے کو سردی سے بچنے کے لئے ایک اسکول میں پناہ لینے کو کہا گیا تھا لیکن انہوں نے توجہ نہیں دی۔انہوں نے بتایا کہ متاثرہ کنبے کو سنیچر کے روز راشن اور کمبل بھی فراہم کئے گئے جب انہوں نے اسکول میں منتقل ہونے سے انکار کیا۔بتادیں کہ وادی میں ریکارڈ ساز سردی  کا سلسلہ جاری ہے جس نے گرم کمروں میں رہنے والے لوگوں کو بھی پریشان کر کے رکھ دیا ہے۔
وادی کا باقی ملک  سے زمینی رابطہ بحال 
 دریں اثنا وادی کشمیر کا ملک کے باقی حصوں کے ساتھ زمینی رابطہ بحال ہوگیا ہے اور سری نگر جموں قومی شاہراہ پر پیر کو دوسرے روز بھی ٹریفک کی یکطرفہ نقل و حمل جاری رہی۔متعلقہ حکام نے بتایا کہ قومی شاہراہ پر پیر کو بھی گاڑیوں کو سری نگر سے جموں روانہ ہونے کی اجازت دی گئی۔تاہم وادی کشمیر کو لداخ یونین ٹیریٹری کے ساتھ جوڑنے والی سری نگر- لیہ شاہراہ سال رواں کی یکم جنوری سے ٹریفک کی نقل و حمل کے لئے بند ہے جبکہ جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیان کو صوبہ جموں کے ضلع پونچھ کے ساتھ جوڑنے والے تاریخی مغل روڈ پر بھی گزشتہ زائد از ایک ماہ سے ٹریفک معطل ہے۔
موسم خشک مگر آبی ذخائر مسلسل منجمد
 وادی کشمیر میں پیر کے روز بھی اگرچہ موسم خشک رہا اور صبح سے ہی ہلکی دھوپ بھی چھائی  رہی لیکن شدید سردی سے لوگ رات بھر ٹھٹھرتے رہے۔وادی میں جاری شدید شبانہ سردی سے جہاں جھیل ڈل سمیت جملہ آبی ذخائر مسلسل منجمد ہیں وہیں مساجد اور خانقاہوں کے غسل خانوں میں نصب نلوں کے ساتھ ساتھ گھروں میں لگے نل اور پانی کی ٹانکیوں میں بھی پانی جم گیا ہے جس سے لوگ پانی کی شدید قلت سے دوچار ہیں۔وادی کے شہر و گام میں جہاں پینے اور کھانا پکانے کے لئے پانی کی تلاش میں خواتین کو شدید ٹھنڈ میں گھروں سے دور جانا پڑتا ہے۔ اطلاعات کے مطابق جھیل ڈل کی منجمد سطح ہر گزرتے دن کے ساتھ سنگین سے سنگین تر ہورہی ہے۔
 حکام نے لوگوں سے جھیل ڈل کی سطح پر چلنے پھرنے یا کھیلنے کودنے سے احتیاط کرنے کی اپیل کی ہے اور لوگوں کے تحفظ کے لئے متعلقہ محکمے نے نفری تعینات کی ہے۔وادی میں جاری شدید سردی سے جملہ شعبہ ہائے حیات متاثر ہو ئے ہیں اور کاروباری سرگرمیاں بھی صبح کے وقت دیر سے ہی شروع ہوجاتی ہیں نیز سڑکوں پر ٹریفک بھی ذرا دیر سے ہی نمودار ہوجاتا ہے۔محکمہ موسمیات کے ایک ترجمان کے مطابق گرمائی دارلحکومت سری نگر میں کم سے کم درجہ حرارت منفی۶ء۴؍ڈگری ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ شب کے درجہ حرارت سے۱ء۳؍  ڈگری سینٹی گریڈ کم تھا۔
لگاتا رمنفی درجہ حرارت
 سری نگر میں۱۴؍ جنوری کی شب نہ صرف رواں موسم سرما کی اب تک کی سرد ترین رات ریکارڈ ہوئی بلکہ سردی کا ۲۵؍ سالہ پرانا ریکارڈ بھی ٹوٹ گیا جب کم سے کم درجہ حرارت منفی۸ء۴؍ ڈگری  ریکارڈ ہوا۔وادی کے شہرہ آفاق سیاحتی مقام گل مرگ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی۶؍ڈگری ریکارڈ کیا گیا جبکہ وادی کے دوسرے مشہور سیاحتی مقام پہل گام میں کم سے کم درجہ حرارت منفی۶ء۸؍ ڈگری ریکارڈ ہوا ہے۔سرحدی ضلع کپواڑہ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی۵ء۲؍ ڈگری جبکہ ککرناگ میں منفی۶ء۹؍ڈگری  اور قاضی گنڈ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی۸ء۳؍ڈگری ریکارڈ کیا گیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK