Inquilab Logo

کشن گنج :بیریا ذیلی صحت مرکز کی عمارت کھنڈر میں تبدیل

Updated: January 19, 2022, 12:16 PM IST | Inquilab News Network | Kishanganj

علاج کیلئے مقامی افراد کو پورنیہ اور نیپال جانا پڑتا ہے۔ڈی ایم سے طبی خدمات فراہم کرنے کا مطالبہ

Kishanganj Beria Sub Health Center..Picture:INN
کشن گنج: بیریاذیلی صحت مرکز ۔ تصویر:انقلاب

 بہار کے ضلع کشن گنج  کے  ٹیڑھا گاچھ بلاک کی کھنیا باد پنچایت میں واقع بیریا ذیلی صحت مرکز اپنی حالت پر آنسو بہا رہا ہے۔وہاں ابتدائی علاج ملنا بھی مشکل ہے۔  لاکھوں کی لاگت سے  تیا ر کیا گیا صحت مرکز  بے کار پڑا  ہے۔ حکومت اس طرح کی عمارتوں کی تعمیر پر لاکھوں روپے خرچ کر رہی ہے لیکن زمین مالکان کو عمارت کی تعمیر کے عوض حکومت کی طرف سے کوئی معاوضہ ملتا ہے اور نہ ہی عوام کو بہتر طبی سہولتیں میسر ہیں۔  اس سلسلے میں مقامی افراد نے بتایا کہ بہار حکومت کی بی اے ڈی پی اسکیم کے تحت بیریا میں اے این ایم کیلئے ۱۸؍ لاکھ روپے خرچ کرکے عمارت بنائی گئی تھی لیکن آج تک اس عمارت میں کوئی اے این ایم یا عملہ نہیں رہتا ہے۔ اس عمارت میں عملہ کے نہیں رہنے  کے سبب  عمارت کھنڈر میں تبدیل ہو چکی ہے۔  اس سلسلے میں مقامی باشندے سکھ دیو منڈل کا کہنا ہے کہ ذیلی صحت مرکز کا قیام۶۲۔۱۹۶۱ء میں عمل میں آیا تھا۔ اس کے بعد ۱۰؍ سال قبل کمپاؤنڈر اور اے این ایم کے رہنے کیلئے نئی عمارت کی تعمیر کی گئی لیکن محکمہ صحت کی لاپروائی کے  سبب اس پنچایت کا طبی نظام  روزبروز قابل رحم ہوتا جا رہا ہے۔ ایسے میں گاؤں کے لوگ سوال اٹھا رہے ہیں کہ جب حکومت ان صحت مراکز میں  عوام  کو طبی سہولتیں  فراہم نہیں کر سکتی تو پھر عوام کو گمراہ کر کے اسپتال کے نام پر مفت میں ان کی نجی زمین لے کر اسے برباد کیوں کر رہی ہے؟ آزادی کے بعد سےلے کر اب تک ٹیڑھا گاچھ کے باشندوں کو بہتر طبی سہولتیں میسر نہیں ہوسکیں۔  واضح رہے کہ ذیلی صحت مرکز بیریا سے بلاک ہیڈ کوارٹر کا فاصلہ تقریباً ۱۴؍کلومیٹر ہے اور ضلع ہیڈ کوارٹر کی دوری تقریباً ۶۵؍ کلو میٹر ہے۔ یہاں کےمقامی افراد کو علاج کیلئے پورنیہ اور نیپال جانا پڑتا ہے جس کی وجہ سے  دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ گاؤں والوں نے ضلع مجسٹریٹ سے طبی سہولیات  فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK