Inquilab Logo

کوکن میں سیلاب ،شہرودیہات سب غرقاب

Updated: July 23, 2021, 9:08 AM IST | konkan

خطہ کی تمام چھوٹی بڑی ندیاں خطرے کے نشان سے اوپر،گھروں اور دکانوں کی چھتوں تک پانی ،کھانے پینے کی اشیاء اور گھریلو ساز وسامان برباد، ہزاروں افراد بے گھر، کوئنا ڈیم کاپانی چھوڑنے سے چپلون میںحالات مزید خراب

Scenes of flood and dam catastrophe in various districts of Konkan.Picture:Inquilab
کوکن کے مختلف ا ضلاع میںسیلاب اور ڈیم کا پانی چھوڑے جانے کے نتیجے میںہونے والی تباہی کے مناظر تصویر انقلاب

:کوکن کے رائے گڑھ ، رتناگیری اور سندھودُرگ اضلاع میں بے انتہا اور قیامت خیز بارش کے نتیجہ میں شہرودیہات سب ڈوب گئے ۔ ہزاروں گائوں اور شہر وں میں تباہی کے مناظرنظر آرہے ہیں۔رائے گڑھ ضلع کے مہاڑ، راجیواڑی، ناگوٹھنا، داس گائوںاور رتناگیری ضلع کے چپلون، کھیڑ ، سنگمیشور، راجہ پور کے علاقے سیلاب سے شدید متاثر ہوئے ہیں۔ کوکن کے علاقے میںگزشتہ دو تین دنوں سے جاری بھاری بارش کے سبب یہاں کے معمولات زندگی درہم برہم ہوگئے۔طوفانی بارش سے کوکن کی تمام چھوٹی بڑی ندیاں خطرے کے نشان  سےاوپر بہہ رہی ہیں۔ پانی  مکانوں میں داخل ہو نے سے کھانے پینے کی اشیاء اور گھریلو ساز وسامان  برباد ہوگئے ہیںاور ضرورت کی دیگر  چیزیں بھی پانی کی نذر ہوگئی ہیں۔ہزاروں افراد بے گھر ہوچکے ہیں اورکروڑوں کا نقصان ہوا ہے۔ چپلون، مہاڈ، کھیڑ، سنگمیشور، ناگوٹھنا ، راجہ پور، روجیواڑی  میں حالات انتہائی خراب ہیں۔ عمارتوں اور راستوں پر ۱۰ فٹ سے زیادہ پانی جمع ہونے سے سیکڑوں کاریں اور موٹرسائیکلیں یا تو ڈوب گئیں یا بہہ گئیں۔ اس سیلاب کو۲۶؍ جولائی  ۲۰۰۵ ء کے سیلاب سے بھی  زیادہ خطرناک بتایا جار ہا ہے۔
 اس ضمن  میں ملنے والی اطلاعات کے مطابق سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں کوسٹ گارڈ اور مسلم  تنظیموں کی جانب سے سیلاب میں پھنسے لوگوں کو نکالنے کیلئے بیسیوں کشتیاں چلائی جارہی ہے اور راحت رسانی کا کام جنگی پیمانے پر جاری ہے۔  کوسٹ گارس اور نیوی کے  ہیلی کاپٹروں کو راحت کے کاموں میں لگا دیا گیا ہے۔ ا ین ڈی آر ایف کی ٹیمیں بھی متاثرہ علاقوں میں پہنچ چکی ہیں۔ طوفانی بارش کی وجہ سے ممبئی گوا شاہراہ کومکمل طور  پربند کردیاگیا ہے۔شاہراہ پر کئی کلومیٹر تک سواریوں کی قطاریں نظر آرہی ہیں۔کوکن ریلوے بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے لمبی مسافت کی کئی ٹرینیں مختلف اسٹیشنوں پر کھڑی ہیں۔ مقامی انتظامیہ اور قدرتی آفات کے شعبے کے اہلکار بھی امدادی کاموں میں مصروف ہو گئے ہیں۔پوری سرکاری مشینری متاثرہ علاقوں میں تعینات کردی گئی ہے۔اس ضمن میں لوگوں کا الزام ہے کہ کوئنا ڈیم انتظامیہ اور چپلون نگر پالیکا میں تال میل نہ ہونے سے ہر سال موسم باراں میں چپلون میں سیلابی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے، بازاروں اور مکانوں میں کئی  فٹ پانی جمع ہوجاتا ہے۔ واضح  رہے کہ موسم باراں میں کوئنا باندھ کا پانی چھوڑا جاتا ہے جس کے سبب  چپلون کے حالات مزید خراب ہوجاتے ہیں۔
 گزشتہ ۲۴؍گھنٹوں سے جاری بھاری بارش اور سیلاب نے تمام ریکارڈ  توڑ دئیے ہیں۔ ہزاروں افراد سیلاب میںپھنسے پڑے ہیں۔کئی لوگ اپنے مکانوں کی چھتوں پر چڑھ گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ کوئنا ڈیم کے علاقے میں اب بھی موسلا دھار بارش کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے باندھ کی سطح آب میں زبردست اضافہ ہوا ہے او ڈیم سے ۱۰ ہزار کیوسک میٹرپا نی چھوڑا  جا رہا  ہے جس کے سبب چپلون اور آس پاس کے علاقے مزید متاثر ہو سکتے ہیں اس ضمن میں کوئنا ڈیم کے ۶ دروازے کھول دئے جانے کی خبر گشت کرہی ہے۔
 چپلون ، مہاڈ، کھیڑ اور دیگر سیلاب متاثرہ علاقوں میں پھنسے لوگوں کو راحت پہنچانے اورمحفوظ مقامات پر منتقل کرنے کیلئےمسلم جماعت دابھول، جے گڑھ اور کھروی سماج کی جانب سے کئی کشتیاں  اتاردی گئی ہیں۔  دوسری جانب لوگوں کا کہنا ہے کہ ڈیم اتھاریٹی جدید ٹیکنالوجی اور ایڈوانس سسٹم کی مدد سے ڈیم کا پانی چھوڑنے کا کوئی نیا منصوبہ بنائے  تاکہ سیلابی صورتحال سے بچا جا سکے۔

konkan Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK