Inquilab Logo

بنیادی سہولیات ندارد، والدین کابچوں کو اسکول بھیجنے سے انکار

Updated: November 05, 2022, 9:16 AM IST | saadat khan | Mumbai

آرے کالونی میونسپل اسکول کے بیت الخلاء میں گزشتہ ۳؍مہینے سے پانی نہ ہونے سے طالبات پریشان، دیوالی کی تعطیل کے بعد اسکول کھلنے پر والدین کا اپنے بچوںکو اسکول نہ بھیجنے کا فیصلہ

Neither the toilets in the municipal school in Aarey Colony have water supply
آرے کالونی میں واقع میونسپل اسکول میں نہ تو بیت الخلاءمیں پانی کا انتظام ہے

یہاںآرے کالونی میونسپل اسکول میں بیت الخلاءاور باتھ روم میں گزشتہ ۳؍ مہینے سے پانی نہ ہونے سے بالخصوص ۲۷؍ پاڑوں سے اسکول آنےوالی طالبات پریشانی میں مبتلاہیں۔ اس لئے والدین نے دیوالی کی چھٹی کےبعد اسکول شروع ہونے پر اپنے بچوںکو اسکول نہ بھیجنے کا فیصلہ کیاہے۔واضح رہےکہ آرے میونسپل اسکول میں تقریباً ایک ہزار ۵۰۰؍ طلبہ زیر تعلیم ہیں ۔ یہاں مراٹھی، ہندی اور تمل میڈیم کی ۵؍پرائمری اور ایک سیکنڈری اسکول ہے۔ آرےمیں بی ایم سی کی یہ واحد اسکول ہے۔
 ایک طرف اسکول میں مرمت کاکام جاری ہے تو دوسری جانب یہاں کے بیت الخلاء، باتھ روم اورگٹرلائن کی دیکھ ریکھ نہ ہونے سے ان کا برا حال ہے۔ بیت الخلاءسےپانی اور نل ندارد ہے۔  پانی نہ ہونے سے بالخصوص طالبات کو بڑی مشکلوں کا سامنا کرناپڑرہاہے۔ ہاتھ دھونےکی جگہ پر اگر پانی ہے تو وہاں نل نہ ہونےسے اس کا استعمال نہیں ہوپارہاہے۔ علاوہ ازیں گٹرلائن کے ٹوٹ پھوٹ جانے سےاسکول احاطے میں آلودہ پانی اور گندگی کے پھیلنے سے تعفن کاماحو ل ہے۔ اسی وجہ سے والدین اپنے بچوںکو اسکول نہیں بھیجنا چاہتے ہیں۔
 مذکورہ اسکول کے سابق ہیڈماسٹر ونائیک والوالیکر نے انقلاب سے گفتگو کرتےہوئے کہا کہ ’’ آرے اسکول یہاں کے آدیواسی اور غریب بچوںکی تعلیم کا ایک اہم مرکز ہے مگر تعلیمی اور انفرااسٹریکچر کی سہولیات نہ ہونے سے یہاں کے بچوںکا تعلیمی مستقبل خطرے میں ہے۔ لہٰذا سرکاری عہدیداران سے اپیل ہے کہ وہ اس طرف توجہ دیں اور یہاں کےمسائل حل کرکے اس علاقے کے طلبہ بالخصوص طالبات کی پڑھائی کو محفوظ کریں۔ اگر اس جانب فوری طورپر توجہ نہیں دی گئی تو دیوالی کی چھٹی کےبعد اسکول شروع ہونے پر یہاں کے بچوںکے ڈراپ آئوٹ کی شرح میں اضافہ ہوسکتاہے۔ ‘‘
  انہوںنے یہ بھی کہاکہ ’’ یہا ںکے بچے یوں بھی متعد دقسم کے مسائل کاسامنا کرکے پڑھائی کیلئے اسکول آتےہیں۔ کبھی اسکول میں سانپ تو اسکول کے راستےمیں  تیندوا نکلنے سے بچوں کی جان کو خطرہ لاحق ہوتاہے ۔  اگر اسکول میں بھی انہیں بنیادی سہولیات نہیں ملتی ہیںتو یہ ان بچوں کے ساتھ ناانصافی ہوگی۔‘‘ 
 آرے کالونی کے مہندریادو نے بتایاکہ ’’میری بیٹی چھٹی جماعت میں زیر تعلیم ہے۔ بچوں کی صحت کیلئے صاف ستھرا ماحول ہونا ضروری ہے  مگر آرے اسکول میں جس طرح کی گندگی اور غلاضت ہے وہ ناقابل برداشت ہے۔ بیت الخلاء میں پانی نہ ہونے سےبچوں کو بڑی تکلیف ہورہی ہے۔ خاص طور پر لڑکیاں بیت الخلاء استعمال نہیں کرپارہی ہیںلیکن اسکول انتظامیہ مسئلہ پر توجہ نہیں دے رہاہے۔ اسی لئے یہاں پڑھنےوالی لڑکیوں کے والدین اپنی بچیوں کو اسکول بھیجنےمیں ہچکچا رہے ہیںاور وہ یہ کہہ رہےہیںکہ دیوالی کی چھٹی کےبعد اسکول شروع ہونے پر وہ اپنی بچیوں کو اسکول نہیں بھیجیں گے۔‘‘
 راجیش پاگے نے بتایاکہ ’’میری بیٹی ساتویں جماعت میں پڑھ رہی ہے۔ اسکول میں بیت الخلاء تو ہے مگر پانی نہیں ہے۔  اس لئے میں نے فیصلہ کیاہےکہ دیوالی کی چھٹی کےبعد اپنی بیٹی کو اسکول نہیں بھیجوں گا،جب تک مرمت کا کام مکمل نہیں ہوتااور پانی وغیرہ کا معقول انتظام نہیں ہو جاتا۔‘‘
  یہاں کے سماجی کارکن آنندرے موگھانے بتایاکہ ’’ ۲۰۱۲ءمیں ۳ء۴۲؍کروڑ روپے کی لاگت سے مرمت کا کام کیاگیاتھا۔ مگر جس ناقص کوالیٹی کا کام کیاگیاتھا وہ ناقابل بیان ہے۔ مرمت کے باوجود اسکول کا انفرااسٹرکچر  اس قدر خراب ہے کہ کچھ کہانہیں جاسکتا۔ اسکول کی بدحالی کی وجہ سے میںنے اپنے ۳؍بچوںکو یہا ں سے نکال کر آرے کےباہر ایک اسکول میں منتقل کیا ہے۔ آرے کے متعدد پاڑے کےبچے پڑھائی میں ذہین ہیں۔ وہ اچھی تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں لیکن اسکول کی بدحالی سے وہ پڑھائی نہیں کر پا رہے  ہیں۔ مجبوراً وہ پڑھائی چھوڑرہےہیں جس سے ڈراپ آئوٹ کی شرح بڑھ رہی ہے۔ان تمام مسائل کےباوجود کسی کو ان بچوںکی تعلیم کی فکر نہیں ہےاورنہ ہی کوئی سیاسی لیڈر اس طرف متوجہ ہو رہا ہے۔‘‘
  اس تعلق سے بی ایم سی ایجوکیشن آفیسر راجیش کنکال سے استفسار کرنےپر انہوںنے کہا کہ ’’ ہم دیوالی کی چھٹی کےبعد مذکورہ اسکول کے حالات کا جائزہ لیں گے۔بعدازیں جو بھی کام اسکول میں کروانا ہوگا وہ کیاجائے گا۔‘‘

school Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK