Inquilab Logo

لالو کے حوصلے بلند،کہا:مٹ جائیں گے پر جھکیں گے نہیں

Updated: July 06, 2021, 9:06 AM IST | New Delhi

ملک کے سماجی تانے بانے کو کمزور کرنے کی کوششوں اور ایودھیا کےبعد متھرا کو نشانہ بنانے پر فکرمندی کااظہار ، نتیش اور مودی حکومتوں کی پالیسیوں پر سخت تنقید کی

Lalu Prasad Yadav addressing the RJD`s Silver Jubilee function.Picture:PTI
لالو پرساد یادو آر جے ڈی کی سلور جبلی تقریب کے دوران خطاب کرتے ہوئے۔ تصویرپی ٹی آئی

کئی برس جیل میں گزارنے اور طویل عرصے  سے بیمار رہنے کے باوجود آر جے ڈی سربراہ لالو پرساد یادو کے حوصلے پست ہوئے ہیں نہ ان کی ہمت ٹوٹی ہے۔ پیر کو اپنی پارٹی  ، آج جے ڈی کی سلور جبلی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے لالو پرساد یادو نے دوٹوک لہجے میںکہا کہ ’’مٹ جائیں  گے ، پر جھکیں گے نہیں۔‘‘ اس کے ساتھ ہی انہوں نے ملک کی موجودہ صورتحال پر فکرمندی کااظہار کرتےہوئے بہار میں  تنیش سرکار  اور مرکز میں مودی حکومت کی پالیسیوں کی سخت مذمت کی۔ آر جے ڈی کے تعلق سےانہوں نے امید ظاہر کی  کہ اس کا مستقبل تابناک ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے پارٹی کارکنوں کو نصیحت کی کہ  وہ فرقہ پرست عناصر کا مقابلہ کرتے ہوئے سماج  کے تانے بانے کی حفاظت کیلئے سرگرم رہیں۔ 
 قیدو بند اور بیماری  کےباوجود تیور جوں کے توں
 لالو یادو  فی الحال دہلی میں  اپنی بیٹی میسابھارتی کے گھر پر مقیم ہیں۔ وہیں  سے انہوں  نے پارٹی کارکنوں سے آن لائن  خطاب کیا۔   وہ جسمانی طور پر کمزور  نظر آرہے تھے، آواز میں بھی نقاہت تھی مگر تیور جوں  کے توں  ہیں۔لالو  یاد ونے ان لوگوں کو  آڑے ہاتھوں لیا جو آر جے ڈی کے دور اقتدار کو جنگل راج کہتے ہیں۔ لالو یادو نےکہا ہے کہ ’’آج عالم یہ ہے کہ پارلیمنٹ بھی  ٹھیک طرح سے نہیں چل پارہی ہے... ہم لوگوں کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ مٹ جائیں گے لیکن جھکیں گے نہیں۔ ‘‘ 
  انہوں  پسماندہ طبقات کیلئے اپنی جدوجہد کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہماری سرکار کو جنگل راج کہتے ہیں  (حالانکہ حقیقت یہ ہےکہ )  توے پر روٹی ایک ہی طرف سے پک رہی تھی، ہم نے اس پلٹنے کا کام کیاہے۔‘‘  انہوں نے یاد دہانی کرائی کہ وہ غریبوں کا  راج تھا۔ خطاب کے دوران لالو یادو نے  آر جے ڈی کے قیام اوراس کے بعد کی جدوجہد سے پارٹی کے نوجوان کارکنوں کو تفصیل سے آگاہ کیا۔ 
اسمبلی الیکشن میں  پارٹی کی کارکردگی پر اطمینان کااظہار
  لالو یادو نے موجودہ سیاست پر گفتگو کرتےہوئے بتایا کہ ’’جب اسمبلی  کا چناؤ تھا تو ہم تڑپتے رہ گئے، باہر نہیں آسکے، ہمیں اس بات کا ملال ہے مگرتیجسوی پرساد یادو  سے بات ہوتی رہتی تھی۔ انہوں نےہم سے کہا کہ پاپا فکر  مت کیجئے گھبرائیے نہیں ، ہم ان لوگوں سے نمٹ لیںگے اور پھر دیکھئے کہ نتیجہ بھی آپ کے سامنے ہے۔‘‘ انہوں نے تیجسوی یادو کی قیادت پر اعتماد اور خوشی کااظہار کیا۔ 
 مہنگائی اور بے روزگاری پر تنقید
 مودی حکومت کو اپنی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لالو یادو نے کہا کہ’’ کورونا  توہے ہی مگر اس سےبڑھ کر اس مہنگائی اور بے روزگاری نے لوگوں کی کمر توڑ دی ہے۔ یہ ملک کیلئے اچھانہیں ہے۔‘‘ انہوں  نے میڈیا کو نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ’’اگر ہماری سرکار  میں پیٹرول اور ڈیزل کےدام اس قدر بڑھتے تو لوگ چلنا دوبھر کردیتے لیکن آج تو کوئی شنوائی ہی نہیں ہے۔  ‘‘انہوں نے بی جےپی کے وعدوںکو یاد دلاتے ہوئے کہا کہ  ۱۰؍ کروڑ نوجوانوں  کو نوکری  دینے اور بہترہندوستان کا خواب دکھایا گیاتھا مگر دیکھئے کہ آج بے روزگاری کی کیسی مار پڑی ہے۔  انہوں نے کہا کہ ’’نوٹ بندی اور جی ایس ٹی  سے جو شروع ہواتھا  اس نے ملک کو بہت بڑی معاشی پریشانی میں ڈال دیا ہے۔ ملک ہزاروں سال پیچھے چلا گیا  ہے۔ ‘‘
’سماجی تانے بانے کو بھی خراب کیا جارہاہے‘
 آر جے ڈی سربراہ نے متنبہ کیا کہ ’’ ملک مسلسل پیچھے جا رہا ہے۔اس کی بھرپائی آسان نہیں ہوگی۔ معاشی حالت تو خراب ہے ہی، ملک کے سماجی تانے بانے کو بھی خراب کیاجارہاہے۔ نعرہ بھی لگنے لگا ہے کہ’ایودھیا کے بعد اب متھرا‘۔‘‘ برہمی کااظہار کرتے ہوئے لالو یادو نے کہا کہ ’’ اقتدار میں بنے رہنے کیلئے لوگوں کو تباہ و برباد کیا جارہاہے۔‘‘  انہوں  نے  آر جے ڈی کے کارکنوں کو تلقین کی کہ ملک میں سماجی تانا بانا مضبوط رکھنےکیلئے کام کریں۔   موجودہ طرز حکمرانی پر تنقید کرتےہوئے لالو پرساد یادو نے کہا ہے کہ پتہ ہی نہیں چلتا کہ’’ لو ک سبھا کہا ں ہے، ایوان چل نہیں پاتا، بحث تک نہیں  ہوتی، ان پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔‘‘   انہوں نے عوام کو یقین دہانی کرائی کہ ’’ہم پیچھے ہٹنے والےنہیں ہیں، مٹ جائیں گے مگر ٹوٹیں گے نہیں۔ ‘‘ 
 ناقص کارکردگی پر نتیش کو بھی نشانہ بنایا
 کورونا کی وجہ سے ملک کے حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں  نے کہاکہ’’ کورونا سے  ملک میں جتنی اموات ہوئی ہیں ان کی گنتی نہیں کی جاسکتی۔  بہار میں علاج نہ مل پانےکی وجہ سے جتنے لوگ کورونا سےمرے ہیں  اس میں سر فہرست  پٹنہ تھا۔ کوئی پٹنہ جانے کو تیار نہیں تھا۔ گاؤں  میں لوگ تو مرے ہیں  ہی شہروں  میں  بھی بڑے پیمانے پر متاثر ہوئے، ان کیلئے علاج معالجہ کا مناسب نظم نہیںتھا۔‘‘  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK