Inquilab Logo

قد آور لیڈر اعظم خان نفرت انگیز تقریر کے معاملے میں قصوروار ، ۳؍ سال کی سزا

Updated: October 28, 2022, 10:40 AM IST | Jilani Khan | Mumbai

لیکن ہائی کورٹ میں اپیل کرنے کیلئے عدالت نے انہیں ضمانت بھی دے دی ، اسمبلی کی رکنیت جانے کا خطرہ ، اعظم خان نے کہا کہ انہیں انصاف پر یقین ہے

Azam Khan`s difficulties have increased
اعظم خان کی مشکلوں میں اضافہ ہو گیا ہے

:قد آور سماجوادی لیڈر اعظم خان ایک پریشانی سے باہر آتے بھی نہیں کہ دوسری مصیبت میں گھر جاتے ہیں۔تازہ معاملہ تو کہیں زیادہ سنگین ہے۔ جمعرات کو ایم پی۔ایم ایل اے کورٹ نے انہیں تین سال کی سزا سنائی ہے جبکہ چھ ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کردیا ہے۔مقامی عدالت کے اس فیصلے کے بعد ان کی اسمبلی کی  رکنیت پر تلوار لٹک گئی ہے۔حالانکہ اعظم خان نے حسب توقع بہت محتاط ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اب بھی عدلیہ پر مکمل اعتماد ہے اور انصاف کی امیدختم نہیں ہوئی ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ پارلیمانی انتخابات کے دوران ایک عوامی جلسہ میں اشتعال انگیز تقریر کرنے کے الزام میں گھرے اعظم خان کو تین سال کی سزا سنائی گئی ہے۔رامپور کے مجسٹریٹ نشانت مان کےایم پی۔ایم ایل اے کورٹ نے ان پر چھ ہزار رو پےکا جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔اعظم خان کے خلاف  دفعہ ۱۵۳(اے)اوردفعہ ۵۰۵(اے)کے ساتھ ساتھ پبلک رپریزنٹیٹو ایکٹ کی دفعہ ۱۲۵؍کے تحت یہ فیصلہ سنایا گیا ہے۔ 
  اعظم خان کے خلاف یہ مقدمہ ویڈیو اینالسٹ ٹیم کے انچارج انل کمار چوہان نے رامپور  میں درج کرایا تھا، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ اعظم خان کی تقریر اشتعال انگیز تھی جو فرقہ وارانہ تشدد کا سبب بن سکتی تھی۔چوہان نے وائرل ویڈیو کا جائزہ لینے کے بعد یہ ایف آئی آر درج کرانے کا دعویٰ کیا تھا، جس پرپولیس نے  اعظم خان کے خلاف مذکورہ عدالت میںچارج شیٹ داخل کی تھی۔جمعرات کو ایم پی۔ایم ایل اے کورٹ نے تمام الزامات اور چارج شیٹ کو درست مانتے ہوئے اعظم خان کو تین برس کی قید کا حکم صادر کردیا ۔اب جبکہ عدالت کا فیصلہ آچکا ہے تو اعظم خان کی اسمبلی کی رکنیت بھی ختم ہوجانے کا امکان ہے۔ اس تعلق سے سماجوادی پارٹی کا کوئی لیڈر لب کشائی کےلئے تیار نہیں ہے۔البتہ ان کا یہی جواب ہے کہ پارٹی فیصلے کا مطالعہ کرے گی اور آگے کا لائحہ عمل اسی بنیاد پر تیار کیا جائے گا۔ اس دوران رامپور کی عدالت میں ہی اعظم خان نے میڈیا سے مختصر گفتگو میں کرب کا اظہار کیا ۔ انہوں نے مایوس کن لہجہ میں کہا کہ وہ پہلے بھی بہت کچھ جھیل چکے ہیں باوجود اس کے اپنے دونوں پیروں پر چل رہے ہیں۔آگے بھی دیکھیں گے کہ کیا ہوتا ہے۔باقی صفحہ 

البتہ  اعظم خان نے اس امید کا اظہار کیا کہ  عدلیہ پر انہیں اب بھی مکمل اعتمادہے اور انصاف کی امیدیں ختم نہیں ہوئی ہیں۔ انہیں امید ہے کہ انصاف ملے گا ۔  انہیں عدالت نے اعلیٰ عدالت سے رجوع کرنے کے لئے ضمانت دے دی ہے۔ 
 واضح رہے کہ اعظم خان یاسماجوادی پارٹی کے لئے پریشانی یہ ہے کہ اس فیصلے کو چیلنج کرنے کی صورت میں بھی ان کی رکنیت نہیں بچائی جاسکتی۔اس طرح، اب یہ تقریباً طے ہے کہ پارٹی کی نہ صرف ایک سیٹ کم ہوجائے گی بلکہ اس کے سب سے سینئر اور قد آور لیڈر رواں اسمبلی میں واپس نہ آسکیں گے۔اعظم خان اور سماجوادی پارٹی کے لئے سیاسی طور پر بھی یہ فیصلہ نقصاندہ ہوسکتا ہے کیونکہ چند ماہ قبل ہی ضمنی الیکشن میں بی جے پی رامپور پارلیمانی سیٹ پر زعفرانی پرچم لہرا چکی ہے، جو اعظم خان نے ہی خالی کی تھی۔اب ان کی اسمبلی کی رکنیت ختم ہونے پر اسمبلی سیٹ کے لئے بھی ضمنی الیکشن کی نوبت آئے گی اور اپنا قلعہ بچانا اعظم اور ایس پی دونوں کےلئے ایک بہت بڑا  چیلنج ہوگا۔
 غور طلب ہے کہ جس اعظم خان کے خلاف ۲۰۱۷ءمیں صرف ایک مقدمہ درج تھاانہی کے خلاف آج تقریباً ۹۰؍مقدمے ہیں۔یہ تمام معاملات گزشتہ اور موجودہ یوگی حکومت میں درج کرائے گئے ہیں۔انہیں تقریباً۲۷؍ماہ جیل میں بھی گزارنے پڑے تھے۔ بالآخر سپریم کورٹ نے انہیں عبوری ضمانت دی تھی جس کےبعد مقامی عدالت نے بھی ضمانت دے دی۔ اعظم کے بیٹے اور ممبر اسمبلی  عبداللہ اعظم اور اہلیہ سابق رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر تزئین فاطمہ پر بالترتیب ۴۳؍اور ۳۵؍مقدمے ہیں۔ انہوں نے بھی بالترتیب ۲۳؍اور ۱۰؍مہینے جیل میں بتائے ہیں۔ 

azam khan Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK