Inquilab Logo

لوجہاد میں اضافےکا شوشہ چھوڑکر ریکھا شرما نے پھر تنازع کھڑا کیا

Updated: October 22, 2020, 5:29 AM IST | Inquilab News Network | New Delhi

مہاراشٹر کے گورنرسے ملاقات کرکے خواتین کمیشن کی چیئرپرسن نے ریاست میں ’لوجہاد‘ کے واقعات میں اضافے پر’فکرمندی‘ کا اظہار کیا ۔ اس پر عوام نے سخت برہمی ظاہر کرتے ہوئے انہیں فوری طور پر برخاست کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ان سے سوال کیاگیا کہ کیا وہ مہاراشٹر میں اس طرح کے ۵؍ واقعات بتا سکتی ہیں؟

Rekha Sharma - Pic : INN
خواتین کمیشن کی چیئرپرسن ریکھا شرما کاتنازعات سے بہت پرانا رشتہ ہے

ہاتھرس، بلیا اور بلرام پور جیسے حساس معاملوں کو نظر انداز کرنے اوراس پر معمول کی کارروائی کرکے خاموش بیٹھ جانے کے بعد ’لو جہاد‘ کے معاملے پر مہاراشٹر کے گورنر بھگت سنگھ کوشیاری سے ملاقات کرکے سرخیوں میں آنےوالی نیشنل ویمنس کمیشن کی سربراہ ریکھا شرماایک بار پھر تنازعات میں گھر گئی ہیں۔  انہیں فوری طور پر ان کے عہدے سے برخاست کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ 
 خیال رہے کہ منگل کو انہوں نےگورنر بھگت سنگھ کوشیاری سے ملاقات کی تھی اور ان سے ریاست میں ’لو جہاد‘ کا معاملہ بڑھ جانے کی شکایت کرتے ہوئے اس پر ’قابو‘ پانے کی ان سے درخواست کی تھی۔  ذرائع کے مطابق ریکھا شرما نےگورنر کے روبرو ’باہمی رضا مندی‘  سے دومختلف مذاہب کے ماننے والوں کے درمیان شادی اور ’لو جہاد‘  کے فرق کو واضح کیاتھا اور کہا تھا کہ اس پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔یہاں پر اُن کے ذریعہ ’لو جہاد‘ کی اصطلاح استعمال کرنے پر تنازع کھڑا ہوگیا ہےاورانہیں برخاست کئے جانے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ 
  ریکھا شرما کا یہ بیان منظر عام پر آنے کے بعدسوشل میڈیا پر عوام  نے اس کا سخت نوٹس لیا ہے۔فلم اداکارہ اور کانگریس کی لیڈر ارمیلا ماتونڈکر نے سوشل میڈیا کے ذریعہ ہی ریکھا شرما کو جواب دیا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ ’’اس ملک میں خواتین بھلا محفوظ کس طرح رہ سکتی ہیں جب اس طرح کا مخصوص ایجنڈہ رکھنے والی ایک خاتون، خواتین کے تحفظ کیلئے بنائے گئے ادارے کی سربراہی کررہی ہو۔‘‘سوشل میڈیا پر سرگرم ایک اور سماجی کارکن دیوی پرساد مشرا نے خواتین کمیشن کی سربراہ سے سوال کیا کہ ’’کیا این سی ڈبلیو  اور اس کی سربراہ اس بات کی وضاحت کریںگی کہ ’لو جہاد‘ سے ان کا کیا مطلب ہے؟کیا آپ اس  اصطلاح کا استعمال انہی معنوں میں کررہی ہیں جس کا استعمال کچھ انتہا پسند تنظیمیں کررہی ہیں؟اگر ہاں! تو کیا آپ کسی قانونی بنیاد کے بغیران کی نظریات کی حمایت کررہی ہیں؟‘‘ 
 پلّوی نامی ایک خاتون نے ریکھا شرما کو گھیرتے ہوئے کہا کہ ’’کیا اس بات کی امید کی جاسکتی ہے کہ قومی خواتین کمیشن  ان معاملات کو بھی اٹھائے گی، جن میں دوسرے مذاہب میں شادی کرنے کیلئے خواتین پر حملہ کیا جاتا ہے  اور انہیں مار تک دیا جاتا ہے۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ ’لوجہاد‘ جیسےبے معنی اصطلاح کا استعمال کرناغیر دستوری ہے۔ایک اور یوزر شاہانہ یاسمین نے سوال کیا کہ’’ریکھا شرما کون سے لو جہاد کی بات کررہی ہیں؟ کیا وہ اس طرح کے ۵؍ واقعات کی نشاندہی کرسکتی ہیں۔‘‘
 اس کے ساتھ ہی انہیں برخاست کرنے کے مطالبے میں شدت پیدا ہوگئی ہے۔ حکومت سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ انہیں فوری طورپر ان کے عہدے سے برخاست کردیا جائے۔ کانگریس کی  قومی ترجمان سپریا سریناٹے نے اس بات پر حیرت کااظہار کیا کہ ایک سطحی سوچ رکھنے والی اس خاتون کو اتنا بڑا عہدہ کیسے تفویض کیاگیا  جس پر ملک کے تمام خواتین کے حقوق کی نگہبانی کی ذمہ داری ہے۔  بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق  یہ معاملہ سامنے آنے کے بعد ریکھا شرما نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ کو ’لاک‘ کردیا ہے۔ ان کے اکاؤنٹ پر جانے کے بعد  یہ نوٹ سامنے آرہی ہے کہ ’ٹویٹ پروٹیکٹیڈ‘۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ان کے ٹویٹس اب صرف وہی  لوگ دیکھ سکیںگے جنہیں وہ اجازت دیںگی۔ خبروں کے مطابق اس سےقبل انہوں نے ٹویٹ کیا تھا کہ کسی نے ان کا ٹویٹر اکاؤنٹ ہیک کرلیا ہے۔
  خیال رہے کہ ریکھا شرما پر بہت پہلے سے بی جے پی کے ایک کارکن کی طرح کام کرنے کا الزام عائد ہوتا رہا ہے۔ اس عہدے پر آنے سے قبل وہ ہریانہ میں بی جے پی کی ضلعی سطح کی سیکریٹری اور میڈیا انچارج تھیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK