Inquilab Logo

لبنان : شدید عوامی ناراضگی ،بندرگاہ فوج کےحوالے

Updated: August 07, 2020, 7:03 AM IST | Agency | Beirut

امونیم نائٹریٹ سے بھرے سرکاری گودام کے تعلق سے حکام کو علم ہونےکی بات سامنے آنے کے بعد عوام میں بڑے پیمانے پر اشتعال ، حالات کو قابو میں رکھنے کیلئے بندرگاہ کا علاقہ فوج کے حوالے، ہلاک شدگان کی تعداد ۱۳۵؍ ہو گئی ،۵؍ ہزار زخمی ، کئی ممالک نے مدد کا ہاتھ بڑھایا، سعودی شاہ سلمان نے ہنگامی امداد کا حکم دیا

Beirut Blast - PIC : PTI
دھماکوں کے سبب بیروت میں جگہ جگہ تباہی مچی ہے۔کئی عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے۔(تصویر : پی ٹی آئی

لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ہونے والے  تباہ کن دھماکوں کے نتیجے میں اب تک ۱۳۵؍  افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ۵؍ہزار سے زائد افراد زخمی ہیں۔ ان حالات کی وجہ سے  لبنانی عوام میںحکومت اور حکام کے خلاف شدید ناراضگی پائی جارہی ہے۔ کئی جگہوں پر عوام کے ذریعے سڑکوں پر نکل کر احتجاج کی بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں ۔ اطلاعات یہ بھی ہیں کہ بیروت کے سیکڑوں افراد بندرگاہ پہنچ رہے تھےجس کی وجہ سے حکام کو حالات قابو میں رکھنے اور تفتیش کرنے میں دشواری پیش آرہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت نے بندرگاہ کا پورا علاقہ فوج کے حوالے کردیا ہے۔ حکومت نے ۲۰۱۴ء سے اب تک بندرگاہ میں سامان ذخیرہ کرنے اور سیکوریٹی کی ذمہ داری ادا کرنے والے اہلکاروں کو تحقیقات مکمل ہونے تک گھروں میں نظر بند کر دیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ لبنانی فوج بندرگاہ کے اہلکاروں کو اس وقت تک گھروں میں بند رکھے گی جب تک دھماکوں کے ذمہ داروں کی نشاندہی نہیں ہو جاتی۔لبنان کی خاتون وزیر اطلاعات منال عبدالصمد نے بتایا کہ سپریم ملٹری اتھاریٹی سے کہا گیا ہے کہ بیروت بندرگاہ پر دھماکہ خیز  مادہ  بالخصوص امونیم نائیٹریٹ ذخیرہ کرنے والے تمام عہدیداروں اور ملازمین کو گھروں میں نظر بند کردیا جائے۔ لبنانی وزارت داخلہ نے بھی واضح کیا ہے کہ بیروت بندرگاہ میں ہونے والے دھماکوں کی تفتیش ۵؍ روز میں مکمل کر لی جائے گی۔  
 قبل ازیں لبنانی وزیراعظم حسان دیاب نے کہا تھا کہ بیروت دھماکوں کی تفتیش کے نتائج جلد سامنے آنے چاہئیں۔ انہوں نے واقعہ کو سیاسی رنگ دینے سے باز رہنے پر زور دیا اور کہا کہ اس وقت ان کی پہلی ترجیح ان دھماکوں کی تحقیقات ہیں۔ واضح رہے کہ اس سلسلے میں دھماکوں کی ذمہ داری لینے کے معاملے میں الزام تراشیاں شروع ہو گئی ہیں۔ چونکہ عوام میں حکام اور حکومت دونوں کے خلاف زبردست غصہ پایا جارہا ہے  اس لئے کوئی بھی عوامی طور پر ان دھماکوں اور اس تعلق سے برتی گئی لاپروائی کی ذمہ داری قبول کرنے کوتیار نہیں ہے۔ اس دوران بیروت کا ساحلی علاقہ پوری طرح سے تباہ ہو گیا ہے۔ منگل کو ہونے والے دھماکہ کے بعد جن عمارتوں کو نقصان پہنچا تھا ان میں سے بہت سی آج منہدم ہونے کی اطلاعات ہیں ۔ چونکہ یہ عمارتیں خالی کروالی گئی تھیں اس لئے ان میں کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ 
    بیروت دھماکوں کے بعد جو تصاویر اور ویڈیوز  سامنے آرہی ہیں ان میں اب بھی مختلف مقامات سے دھواں نکلتا ہوا دیکھا جاسکتا ہے جبکہ کئی جگہوں پر صرف کانچ ہی کانچ بکھری ہوئی ہے۔ اسی طرح سے کچھ عمارتوں کی تصاویر بھی سامنے آئی ہیں جن کی سیڑھیاں خون میں لت پت نظر آرہی ہیں۔ ان حالات کی وجہ سے لبنانی عوام میں کافی غم و غصہ پایا جارہا ہے۔ پورے ملک میں شدید ناراضگی ہے۔ 

فرانسیسی صدر کا بیروت دورہ 

فرانسیسی صدر ایمانوئیل ماکروں جمعرات کو لبنان کے دارالحکومت بیروت پہنچ گئے۔ انہوں  نے دو روز قبل تباہ کن دھماکے کے نتیجے میں شہر میں ہونے والی تباہ کاریوں کا خود جائزہ لیا ہے۔فرانسیسی صدر بیروت کی گلیوں میں لبنانیوں سے گھل مل گئے۔ان کے دورے کے موقع پر جمع ہونے والے لبنانیوں نے ان سے ملک کی سیاسی قیادت کو تبدیل کرنے  میں مدد دینے کا مطالبہ کیا۔  عوام نے الزام عائد کیا کہ سیاسی اشرافیہ کی بدعنوانیوں کے نتیجے میں لبنان تباہی سے دوچار ہوا ہے۔صدر ایمانوئیل نے ایک گروپ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ میں آپ کے چہروں پر جذبات ، افسردگی اور درد کو دیکھ سکتا ہوں۔‘‘ انھوں نے کہا کہ ’’ یہاں سیاسی تبدیلی کی بھی ضرورت ہے،یہ دھماکہ ایک نئے دور کا آغاز ہونا چا ہئے۔‘‘ واضح رہے کہ ماکروں نے بیروت کے عیسائی اکثریتی علاقوں کا ہی خاص طور پر دورہ کیا۔  

france Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK