اب تک کتے کا شمار چین میں انسانی غذا میں ہوتا تھا لیکن وائرس کے پھیلنے کے بعد کئی جانوروں کے گوشت پر پابندی لگائی جا رہی ہے۔
EPAPER
Updated: April 11, 2020, 6:36 AM IST | Beijing
اب تک کتے کا شمار چین میں انسانی غذا میں ہوتا تھا لیکن وائرس کے پھیلنے کے بعد کئی جانوروں کے گوشت پر پابندی لگائی جا رہی ہے۔
دنیا کے دیگر مہذب ملکوں کا کلچر اپناتے ہوئے اب چین نے کتوں کو انسانی غذا کی فہرست سے نکالنےکا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ اب چین میں کتوں کو پالتو جانوروں کی فہرست میں شامل کیا جارہا ہے۔یہ چین کی طرف سے کتوں کے گوشت پر مکمل پابندی کی جانب ابتدائی قدم ہے جس کا مقصد چینیوں کو یہ باور کروانا ہے کہ کتوں کو انسانی استعمال کے مویشیوں کا حصہ نہیں سمجھا جانا چاہئے۔ چین کی وزارت زراعت و دیہی امور کی جانب سے مویشیوں کی اس فہرست پر نظرثانی کی جارہی ہے جن کی تجارت گوشت کے لئے کی جاسکتی ہے۔واضح رہے کہ نئے نوول کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد چین میں جانوروں کی تجارت اور استعمال پر ۲؍ ماہ قبل ہی پابندی لگا دی گئی تھی۔ یہ قدم یہ مان کر اٹھایا گیا تھا کہ جانوروں کے ایک بازار سے ہی کووڈ۱۹؍ کی وبا پھیلی تھی۔چین کی وزارت زراعت نے اب یہ اشارہ دیا ہے کہ وہ کتوں کے گوشت کی فروخت پر مکمل پابندی کی جانب بڑھ رہی ہے اور اس سلسلے میں ایک مسودہ دو روز قبل جاری کیا جا چکا ہے جس پر۹؍ مئی تک عوامی مشاورت کی گنجائش رکھی گئی ہے۔
اس دستاویز میں مبینہ طور پر کہا گیا ہے کہ انسانی تہذیب کے فروغ کے عالمی تناظر میں جانوروں کے حقوق کے عام تحفظات کو مدنظر رکھتے ہوئے کتوں کو روایتی استعمال کےمویشیوں کے دائرے سے باہر نکال کر پالتو جانوروں میں شامل کیا جارہا ہے۔ واضح رہے کہ بالعموم دنیا میں کتوں کو مویشی اور پولٹری کا حصہ نہیں تصور کیا جاتا۔ بدلے ہوئے منظر نامے میں اب چین میں بھی کتوں کو مویشیوں اور پولٹری کے طور پر استعمال کئے جانیوالے جانوروں سے الگ کیا جارہاہے۔چین نے یہ قدم ایک ایسے موقع پر اٹھایا ہے جب چین کے شہر یولین میں ایک فیسٹیول ہونے والا ہے جس میں ہزاروں کتوں کو مار کے اس کا گوشت کھایا جاتا ہے۔واضح رہے کہ چین کے شہر ووہان سے نئے نوول کورونا وائرس پھیلنا شروع ہوا تھا۔ سائنسدانوں اور چینی حکام کا خیال ہے کہ یہ خطرناک وائرس جنگلی جانوروں میں چمگادڑ سے آیا اور پھر انسانوں میں منتقل ہوگیا۔
واضح رہے کہ چین کے ووہان شہر سے کورونا وائرس پھیلا تھا اس کے بعد سے چین کے کھانے پینے پر دنیا بھر میں انگلیاں اٹھ رہی تھیں ۔ لوگوں کا کہنا تھا کہ چینیوں کے کسی بھی جانور یا حیوان کو کھانے کی وجہ سے ہی یہ بیماری پھیلی ہے جس کی پوری دنیا کے پاس کوئی علاج نہیں ہے۔