مئی میں ملک میں ۱ء۷۳؍ کروڑ ای وے بل تیار ہوئے جبکہ اپریل میں صرف ۸۶؍ لاکھ بل بنائے گئے تھے ، اب تک ۷۰؍ فیصد سرگرمیاں بحال ہوئیں۔
EPAPER
Updated: May 30, 2020, 12:50 PM IST | New Delhi
مئی میں ملک میں ۱ء۷۳؍ کروڑ ای وے بل تیار ہوئے جبکہ اپریل میں صرف ۸۶؍ لاکھ بل بنائے گئے تھے ، اب تک ۷۰؍ فیصد سرگرمیاں بحال ہوئیں۔
پورے ملک میں کرونا کے نام پر جاری لاک ڈائون نے معاشی طور پر کتنا نقصان پہنچایا ہے اس کا اندازہ ای وے بل جنریٹ ہونے کی تعداد سے بھی لگایا جاسکتا ہے ۔ مئی میں لاک ڈائون میں کئی معاملات میں رعایت ملنے کے بعد ملک کے تمام ہائی ویز پر سامان کی آمد و رفت کے لئے ۱ء۷۳؍ کروڑ ای وے بل جنریٹ ہوئے جبکہ اپریل میں یہ تعداد ۸۶؍ لاکھ تھی ۔ اسی سے اندازہ ہو تا ہے کہ معاشی سرگرمیاں کتنی تیزی کے ساتھ بحال ہونا شروع ہو گئی ہیں ۔ حالانکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ اب بھی ملک میں ۳۰؍ فیصد معاشی سرگرمیاں بحال ہونا باقی ہیں لیکن اگر ۷۰؍ فیصد تک ہو گئی ہیں تو جلد ہی بقیہ ۳۰؍ فیصد سرگرمیاں بھی بحال ہو جائیں گی اوراس سے معیشت کو فائدہ ہی ہو گا ۔
واضح رہے کہ ای وے بل جنریٹ ہونے کا مطلب ہے کہ مال کی ڈھلائی ہائی ویز کے ذریعہ شروع ہے اور یہ جتنی زیادہ تعداد میں تیار ہوں گے اتنی ہی زیادہ ڈھلائی کا عمل ہو گا۔ اس سے معیشت کا پہیہ بہت تیزی کے ساتھ گھومتا ہے اور ملک کی لائف لائن کہے جانے والے ہائی ویز پر معاشی سرگرمیاں بھی بحال ہو جاتی ہیں ۔اس سلسلے میں سی آئی آئی نے جی ایس ٹی کے تحت جنریٹ ہونے والے ای وے بل کا سروے کیا اور کہا کہ اس سے معیشت کے رجحان کا پتہ چلتا ہے۔ اگر ہم پوری طرح سے اس پر بھروسہ کریں تو یہ ظاہر ہو تا ہے کہ ملک میں معاشی سرگرمیاں پوری رفتار کے ساتھ بحال ہوتی ہوئی محسوس ہو رہی ہیں ۔
سروے کا کہنا ہے کہ ملک میں بجلی اور ایندھن کی کھپت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے جس سے ظاہر ہو رہا ہے کہ معاشی سرگرمیاں بحال ہو رہی ہیں ۔ سی آئی آئی نے حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ اب دوبارہ لاک ڈائون نافذ کرنے کی غلطی نہ کرے بلکہ کوروناسے مقابلے کیلئے کوئی دوسرا طریقہ اپنائے۔