Inquilab Logo

لاک ڈاؤن سے معیشت کو روزانہ ۶۴؍ ارب ڈالرس کا نقصان

Updated: April 04, 2020, 7:08 AM IST | New Delhi

ایکیوٹ ریٹنگ ایجنسی کے مطابق لاک ڈائون نے ہندوستانی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے،۲۱؍ دن میں جی ڈی پی کو ۱۲؍ کھرب ڈالرس سے زیادہ نقصان ہو سکتا ہے،رئیل اسٹیٹ ، سیاحت اور ٹرانسپورٹیشن انڈسٹری کو سب سے زیادہ نقصان ہونے کا اندیشہ ، مختلف شعبوں کو پیکیج دینے کا مطالبہ ۔

The status of a Dubai market. Photo: PTI
دبئی کے ایک مارکیٹ کا حال۔ تصویر: پی ٹی آئی

 کورونا وائرس وبا کی روک تھام کے لئے ملک بھر میں جاری لاک ڈاؤن سے ملک کی معیشت کو ہر دن تقریباً ۶۴ء۴؍ ارب ڈالرس کا نقصان ہوگا۔ ریٹنگ ایجنسی ایکیوٹ ریٹنگ اینڈ ریسرچ نے اپنی رپورٹ کے حوالے سے اس کی جانکاری دی۔ ایجنسی کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کے پورے ۲۱؍ دنوں کے دوران جی ڈی پی کو ۱۲؍ کھرب ڈالرس کا نقصان ہوگا۔دراصل لاک ڈاؤن میں لوگوں کے گھروں سے نکلنے پر پابندی کے ساتھ ہی ہوائی پرواز، ٹرانسپورٹیشن اور دیگر معاشی سرگرمیاں پوری طرح سے ٹھپ ہیں ، جس سے ملک کی معیشت کو کافی نقصان ہونا شروع ہو گیا ہے۔ ایکیوٹ ریٹنگ اینڈ ریسرچ کے سی ای او شنکر چکرورتی نے کہا کہ ہم نے مالی سال۲۰۲۱ء کی پہلی سہ ماہی کے لئے حقیقی جی ڈی پی اندازوں کا تجزیہ کرنے کے لیے کئی طریقے اختیار کئے ہیں ۔ ہمارا ماننا ہے کہ جس طرح کووڈ۱۹؍سے پہلے پانچ فیصدی کی ترقی کا اندازہ لگایا گیا تھا، اس سے موازنہ کریں تو یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ ۵؍ سے ۶؍ فیصدشرح نمو حاصل کرنا بہر حال مشکل کام ہے۔ اس طرح لاک ڈاؤن کے منظرنامے میں سب سے سنگین طور سے متاثر سیکٹر ٹرانسپورٹیشن، ہوٹل، ریستوراں اور رئیل اسٹیٹ سرگرمیاں ہیں ۔ ایجنسی کے مطابق ان سیکٹرس میں تقریباً ۵۰؍ فیصد جی وی اے خسارہ ہوگا۔ وہیں مالی سال۲۰۲۱ء کی پہلی سہ ماہی میں مجموعی جی وی اے خسارہ تقریباً۲۲؍ فیصد ہوگا۔
  دوسری طرف اس بحران کے دوران جن سیکٹرس کی سرگرمیاں بڑھی ہیں ان میں مواصلاتی خدمات، نشریات اور صحت خدمات شامل ہیں ۔ حالانکہ ان سیکٹرس کا تعاون جی وی اے میں محض ۵ء۳؍ فیصد کے ساتھ بہت چھوٹا سا ہے لیکن ان سیکٹرس کے بڑھنے کے امکانات بہت زیادہ ہیں ۔ لاک ڈاؤن کا اثر صنعتی سرگرمیوں پر بھی کافی سنگین پڑا ہے۔ دوا، گیس، بجلی اور ڈاکٹری مشینوں کو چھوڑ کر پہلی سہ ماہی میں دیگر صنعتوں پر بھی کافی منفی اثر پڑا ہے۔ ان کا جی وی اے میں حصہ تقریباً ۵؍ فیصد ہے۔ ایکیوٹ ریٹنگ کے مطابق رواں مالی سال کی اپریل سےجون سہ ماہی میں جی ڈی پی اضافہ شرح میں ۵؍ سے۶؍ فیصد کی گراوٹ کا اندیشہ ہے جو کافی زیادہ قرار دیا جاسکتا ہے۔د وسری سہ ماہی (جولائی۔ستمبر) میں اگر اضافہ ہوگا بھی تو بہت کم ہوگا۔ ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق میں معاشی شرح ترقی دو سے تین فیصد ہی رہے گی۔ یہ حالت اس بنیاد پر ہے کہ مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں معاشی رفتار بڑھے گی۔شنکر چکرورتی کا کہنا ہے کہ ہمارا اندازہ ہے کہ لاک ڈاؤن سے معیشت کو ہر دن تقریباً۶۴ء۴؍ ارب ڈالر کا نقصان ہوگا۔ اس کی بنیاد پر۲۱؍ دن کے بند سے جی ڈی پی کو کئی کھرب ڈالر کا نقصان ہونے کا اندیشہ ہے۔
 ایجنسی کا کہنا ہے کہ ملک میں لاک ڈائون سے صرف صنعتوں کو ہی نقصان نہیں ہو گا بلکہ عوام کے خریدنے ، کھانے پینے اورہر طرح کی ڈیمانڈ پر اثر پڑے گا۔ اس سے ظاہر سی بات ہے کہ معیشت کی حالت میں کوئی خاص بہتری نہیں آئے گی ۔ اگر حکومت ڈیمانڈ میں اضافہ کا کوئی اقدام نہیں کرتی ہے تو اسے معیشت میں سستی کے اثرات بہت دنوں تک جھیلنے پڑسکتے ہیں ۔ اسی وجہ سے مختلف صنعتوں کی جانب سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ ان کے لئے پیکیج کا اعلان کیا جائے۔ رپورٹ کے مطابق لاک ڈائون ختم کی وجہ سے رئیل اسٹیٹ سیکٹر سب سے زیادہ متاثر ہو گا کیوں کہ اس میں کام کرنے والے یومیہ مزدور اپنے اپنے گھروں کو چلے گئےہیں اور یہاں ڈیمانڈ سب سے کم ہے۔ایسے حالات میں حکومت سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ وہ رئیل اسٹیٹ سیکٹر کوخصوصی پیکیج فراہم کرے تاکہ یہ سیکٹر اپنے آپ کو برقرار رکھ سکے۔ ادھر ایسوچیم نے بیان جاری کیا ہے کہ خام تیل سستا ہونے کی وجہ سے ملک کے ۳؍ لاکھ کروڑ روپےسے زیادہ کی بچت ہو گی ۔ ایسے میں حکومت کو اس کا فائدہ صنعتوں کو پہنچانا چاہئے تاکہ وہ روزگار برقرار رکھ سکیں اور کام کاج بھی جاری رکھیں ۔ 
صنعتوں نے پیکیج کا مطالبہ کیا 
صنعتی تنظیم ایسوچیم نےحکومت سے صنعتوں کے لئے خصوصی پیکیج کا مطالبہ کیا ہے۔اس نے کہا ہے کہ کورونا کی وجہ سے حالات بہت سنگین ہو گئے ہیں ۔ اس لئے تمام معاملات کودیکھتے ہوئے حکومت کو صنعتوں کے لئے ۷؍ سے ۹ء۵؍ لاکھ کروڑ روپےکا پیکیج دینا چاہئے جس سے صنعتیں دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑی ہو سکیں ۔ ایسو چیم کے مطابق ملک میں رئیل اسٹیٹ سب سے زیادہ متاثر ہے ۔ یہاں پر مزدوروں کے نہ ہونے کی وجہ سے کام کاج بالکل ٹھپ پڑ گیا ہے۔ اسی وجہ سے رئیل اسٹیٹ سیکٹر کے لئے خصوصی مدد کی ضرورت ہے۔ حکومت اس سلسلے میں اقدامات کرے تو بہتر ہے۔
 ایسو چیم نے مزید کہا کہ اس وقت عالمی مارکیٹ میں جو حالات ہیں ان میں خام تیل کی قیمت نے حکومت کو بڑی راحت دی ہےاور چونکہ حکومت اس کا فائدہ عام آدمی کو تو نہیں پہنچارہی ہے ، اس لئے وہ صنعتوں کو اس بچت کا فائدہ پہنچائے اور حالات کو خراب ہونے سے بچائے۔ تنظیم کے مطابق جن صنعتوں کو زیادہ مدد کی ضرورت ہے وہاں پر سب سے زیادہ روزگار پیدا ہو تا ہے اس لئے ضروری ہے کہ حکومت ان کے بارے میں بھی غور کرے ۔ اگر وہ چاہتی ہے کہ روزگار برقرار رہیں تو اسے پیکیج جاری کرنا چاہئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK