Inquilab Logo

لاک ڈاؤن : ۷؍ لاکھ چھوٹی کرانہ دُکانیں بند ہوسکتی ہیں

Updated: June 02, 2020, 10:54 AM IST | Agency | New Delhi

ملک بھر میں چھوٹی کرانہ دکانوں سے کروڑوں کا روزگار جڑا ہوا ہے، یہ کرانہ دکاندار سامان لانے اورلے جانے کیلئے پبلک ٹرانسپور ٹ کا استعمال کرتے ہیں، لیکن گزشتہ دومہینوں سے جاری لاک ڈاؤ ن کے سبب یہ نہ ہی یہ سامان لا پا رہے ہیں اور نہ ہی دکان کھول پا رہے ہیں

Grocery Shop - Pic : INN
راشن کی دکان ۔ تصویر : آئی این این

ہندوستان میں کورونا وائرس  پر قابو پانے کیلئے نافذ کئے گئے لاک ڈاؤن  نے معیشت کی کمر توڑ کررکھ دی ہے۔اس لاک ڈاؤن کے اب مرحلہ وار خاتمہ کی کارروائی شروع کردی گئی ہےلیکن اس سے جو نقصان ہوچکا ، وہ ہوچکا ہے۔اس نقصان کا ازالہ اب بہت ہی مشکل نظرآرہا ہے۔ لاک ڈاؤن کے نتیجے میں متاثر ہونے والی معاشی سرگرمیوں کے سبب چھوٹی اور بڑی دونوں طرح کی کمپنیوں کی حالت خراب ہو گئی ہے۔ لیکن سب سے زیادہ پریشانی ملک کے چھوٹے کرانہ دکانداروں کو اٹھانی پڑ رہی ہے۔
 ایک نیوز پورٹل پر شائع ہوئی خبر کے مطابق ہندوستان میں تقریباً۷؍لاکھ چھوٹی کرانہ کی دکانوں پر لاک ڈاؤن کا زبردست منفی اثر پڑتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ حالات اتنے خراب ہیں کہ یہ دکانیں بند ہونے کے دہانے پر پہنچ چکی ہیں۔ ان دکانوں سے کروڑوں لوگوں کا روزگار جڑا ہوا ہے اور ان کی روزی روٹی اسی سےچلتی ہے۔یہ دکانیں گھروں یا گلیوں میں چل رہی ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق ملک میں تقریباً ایک کروڑ چھوٹے کرانہ دکاندار ہیں۔ ان دکانداروں کو سامان کو فروخت کرنے کیلئے اسےمنگوانا پڑتاہے۔ایک کروڑ چھوٹے کرانہ دکانداروں میں سے تقریباً۶؍ سے۷؍ فیصد دکاندار سامان لانے اور دکان تک لے جانے کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ کا استعمال کرتے ہیں۔ لیکن ملک بھر میں پچھلے دو مہینے سے لاک ڈاؤن ہے جس کی وجہ سے نہ ہی یہ سامان لا پا رہے ہیں اور نہ ہی دکان کھول پا رہے ہیں۔ ایسے ماحول میں ان کے سامنے دکان کی پونجی ٹوٹنے کی نوبت آ گئی ہے۔
 لاک ڈاؤن ہٹنے کے بعد بھی چھوٹے کرانہ دکانداروں کے لیے راہ آسان نہیں ہے۔ صنعتی ماہرین کا کہنا ہے کہ نقدی کی قلت اور گاہکوں کی کمی ان کے لیے اب بڑا چیلنج ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ عام طور پر کرانہ دکانداروں کو تھوک تاجر یا صارف مصنوعات بنانے والی کمپنیاں۱۴؍ سے۲۱؍دن یعنی دو سے تین ہفتے کے قرض پر مال دیتی ہیں۔ معیشت میں غیر یقینی کی وجہ سے سبھی ڈرے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے قرض پر مال ملنا مشکل ہوگا۔ ایسے میں ان دکانوں کا دوبارہ کھلنا بہت مشکل ہوگا۔ایسا نہیں ہے کہ لاک ڈاؤن میں صرف چھوٹے کرانہ دکاندار پریشان ہیں۔ اس پریشانی سے بڑی کمپنیاں بھی نبرد آزما ہیں۔ چھوٹی کرانہ دکانیں بند ہونے سے بڑی کمپنیوں کی پریشانیاں بھی بڑھنے والی ہیں۔ 
 نیلسن کی ایک رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں کل کرانہ پروڈکٹ کی فروخت میں قیمت کے حساب سے چھوٹی کرانہ دکانوں کی حصہ داری۲۰؍ فیصد ہے۔خردہ کاروباریوں کی تنظیم کیٹ کے جنرل سیکریٹری پروین کھنڈیلوال کا کہنا ہے کہ ان دکانوں پر دودھ، بریڈ، بسکٹ، صابن، شیمپو اور کولڈ ڈرنکس کے ساتھ روزمرہ کی کئی مصنوعات فروخت ہوتی ہیں جو زیادہ تر بڑی کمپنیاں بناتی ہیں۔ ایسے میں چھوٹی کرانہ دکانیں بند ہونے سے بڑی کمپنیوں پر بھی اثر پڑنا طے ہے۔ کھنڈیلوال کا ماننا ہے کہ چیلنج جتنا بڑا نظر آ رہا ہے اس سے کہیں زیادہ سنگین ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK