Inquilab Logo

سعودی عرب میں لاک ڈائون سخت لیکن کئی طرح کی رعایات بھی

Updated: April 10, 2020, 2:18 PM IST | Agency | Riyadh

دنیا بھر کی طرح سعودی عرب نے بھی کوروناوائرس روکنے کیلئے مختلف تدابیر اختیار کی ہیں اور دارالحکومت الریاض سمیت کئی شہروں میں ۲۴؍ گھنٹے کا لاک ڈاؤن نافذ کیا ہے

Dubai Theme Park - Pic : PTI
دبئی تھیم پارک ۔ تصویر : پی ٹی آئی

دنیا بھر کی طرح سعودی عرب نے بھی کوروناوائرس  روکنے کیلئے  مختلف تدابیر اختیار کی ہیں اور دارالحکومت الریاض سمیت کئی شہروں میں ۲۴؍ گھنٹے کا  لاک ڈاؤن نافذ کیا ہے۔سعودی عرب  میں بدھ تک کورونا وائرس کے  ۲؍ ہزار ۹۳۲؍ مریض پائے گئے تھے۔ان میں سے ۶۳۱؍ صحت یاب ہوچکے ہیں جبکہ ۴۱؍افراد جان کی بازی ہار گئے ۔
 کورونا کو روکنے کیلئے حکومت نے کئی تدابیر کی  ہیں جن میں سب سے پہلا لاک ڈائون ہے۔یہاں ریاض ،تبوک ، دمام ، ظہران  اور الہفوف کے علاوہ چار گورنریوں جدہ ، طائف ، القطیف اور الخُبر میں دن رات کا کرفیو اور لاک ڈاؤن نافذ ہے۔سعودی حکومت نے قبل ازیں مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں گھنٹے کا کرفیو اور مکمل لاک ڈاؤن نافذ کردیا تھا اور الحرمین الشریفین میں تاحکم ثانی عوام کا داخلہ بند ہے اور وہاں نماز ادا کرنے پر پابندی ہے۔ان کے علاوہ دیگر شہروں اور گورنریوں میں سہ پہر ۳؍  سے صبح ۶؍بجے تک کا کرفیو نافذ ہے۔اس کا آغاز گزشتہ بدھ کو ہوا تھا۔ ان  شہروں میں تمام تجارتی سرگرمیاں معطل ہیں لیکن صرف دواخانے اور کرانہ اسٹور کھلے رکھنے کی اجازت ہے۔ ان کے علاوہ لانڈری ،مستری کے کام ، بجلی ،ائیر کنڈیشن اور نکاسی کے شعبوں کو کام کرنے کی اجازت ہے۔ ایندھن اسٹیشن کھلے ہیں اور ان کے اندر گاڑیوں کی مرمت کا کام کی بدستور اجازت ہے۔
  طبّی عملہ ، سیکوریٹی اہلکار اور میڈیااہلکاروں پر کرفیو نافذ نہیں ہوگا۔ البتہ سعودی وزارت داخلہ کے مطابق مذکورہ شہروں کے مکین کرفیو کے دوران  اپنے گھروں اور ہی میں رہیں گے اور صرف صبح ۶؍  سے سہ پہر ۳؍ بجے تک سوداسلف لینے کیلئے گھروں سے نکل سکتے ہیں  ۔نیز ایک گھر  کے صرف ایک فرد کو ڈرائیور کے ساتھ خریداری کے مذکورہ اوقات میں اپنے ہی علاقے میں کسی اسٹور پر جانے کی اجازت ہے۔  البتہ تمام   ریستوران رات ۱۰؍ بجے تک گھروں میں کھانے پینے کی اشیاء مہیا کرسکتے ہیں اور شہری ان سے منگوا سکتے ہیں لیکن خوراک فروخت کرنے والے ٹرکوں اور ریستورانوں کو تقریبات منعقد کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK