Inquilab Logo

لوک سبھا میں ریلویز کی نجکاری پر حزب اقتدار اور حزب اختلاف میں زوردار بحث

Updated: March 16, 2021, 12:24 PM IST | Agency | New Delhi

لوک سبھا میں حزب اختلاف نے حکومت پر ریلوے کی نجکاری کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے کتنے برے نتائج ہوتےہیں، یہ بیرون ممالک سے سیکھنا چاہئے۔

Shashi Tharoor - Pic : INN
ششی تھرور ۔ تصویر : آئی این این

لوک سبھا میں حزب اختلاف نے حکومت پر ریلوے کی نجکاری کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے کتنے  برے  نتائج ہوتےہیں، یہ بیرون ممالک سے سیکھنا چاہئے۔ دوسری طرف حکمراں جماعت نے اس فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہ حکومت محکمہ ریلوے کو مضبوط بنانے اور اسے کسانوں  اور عوام کیلئے زیادہ کارآمد بنا رہی ہے۔بی جے پی کے رام کرپال نے۲۲۔۲۰۲۱ء کیلئے وزارت ریلوے کے ماتحت گرانٹ کے مطالبات پر شروع ہونےوالی بحث کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت آمدنی کو دُگنا کرنے کیلئے ہر اقدام کر رہی ہے۔ اپنے اس عزم کے ایک حصے کے تحت کسان ریل سروس شروع کرنے جیسے بے مثال اقدامات کئے گئے ہیں۔ کسانوں کے مفاد میں ملک میں۴۱؍ راستوں پر کسان ریل سروس کے آغاز سے کسانوں کو اپنی مصنوعات کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے کیلئے آسان ٹریفک کی سہولت مل رہی ہے اور اس سہولت کیلئے ۵۰؍  فیصد تک سبسیڈی بھی فراہم کی جارہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کانگریس کی زیرقیادت حکمرانی کے تحت  ٹرین تین سے چار گھنٹے تاخیر سے چلتی تھی لیکن اب ٹرینیں وقت سے آدھے گھنٹے پہلے اسٹیشن پہنچ جاتی ہیں۔ 
 کانگریس کے امر سنگھ نے کہا کہ مودی سرکار کے آنے کے بعد سے حکومت ریل کو مسلسل نجکاری کی طرف لے جا رہی ہے اور بی جے پی کے اقتدار کے تحت ملک کے اس بڑے نظام کی داخلی آمدنی میں مسلسل کمی آرہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ریلوے کی نجکاری سے ملک کے عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ریل کو نجکاری کی طرف لے جانے سے پہلے انگلینڈ جیسے ملک کی صورتحال کو دیکھنے کی ضرورت تھی  جہاں۹۰ء کی دہائی میں ریلوے کی نجکاری کی گئی تھی اور آج وہاں ریلوے کا ڈھانچہ تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔امر سنگھ کہا کہ دنیا کے ان ممالک میں جنہوں نے ریلویز کی نجکاری کیلئے اقدامات کئے ہیں، وہاں پر ریلویز کی حالت بہت خراب ہے اور صورتحال اس حد تک خراب ہوچکی ہے کہ نجی کمپنیوں نے ریلویز کا کام بند کردیا ہے۔ کرایوں میں بہت اضافہ کیا گیا ہے اور حکومت ٹرینوں کو چلانے کیلئے آگے آنے پر مجبور ہے۔ بلٹ ٹرین کی بھی یہی صورتحال ہے۔ حکومت کو دیکھنا چاہئے کہ آیا یہ ٹرینیں ہندوستان کیلئے سازگار ہیںیا نہیں؟امرسنگھ نے کہا کہ حکومت کو ریلوے کی نجکاری نہیں کرنی چاہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک  کے  لوگوں کو ریلوے کی بہتر سہولت دینی  ہے تو پھر اس کی نجکاری روکنی ہوگی۔ دوسرے درجے کے ڈبوں میں سہولیات  بڑھایا جانا چاہئے کیوں کہ ان کمپارٹمنٹ میں پورا ہندوستان بستا ہے۔ ملک کی بڑی آبادی ان کوچوں میں سفر کرتی ہے  لہٰذا ان کی تعداد کم کرنے کے بجائے بڑھانی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ کسان  تحریک کو نقصان پہنچانے کیلئے حکومت کو سچ کھنڈ اور ہیم کونڈ صاحب جیسی ٹرینوں کے راستوں کو تبدیل نہیں کرنا چاہئے۔ 
 جنتا دل یونائیٹڈ(جے ڈی یو) کے دلیشور کامت نے کہا کہ ریلوے نے کورونا کے بحران کے دوران غیرمقیم مزدوروں کو ان کی منزل تک پہنچانے میں قابل تحسین کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ارریہ میں ریلوے بلاک پر ریلوے لائن پر کام جاری ہے لیکن خاطر خواہ فنڈز کی کمی اور فنڈز کی مناسب فراہمی نہ ہونے کی وجہ سے اس بلاک پر کام جاری رکھنے کیلئے بجٹ میں کسی  طرح کوئی التزام نہیں کیا گیا ہے جس کی وجہ سے کام میں خلل پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ بجٹ میں مختص رقم میں اضافہ کرے۔
 نیشنل کانفرنس کے حسنین مسعودی نے کہا کہ بجٹ میں جموںکشمیر کو کچھ نہیں دیا گیا ہے۔ وہاں ریلوے کے توسیع کے خواب  دکھائے  جارہے ہیں لیکن زمین پر کچھ نہیں ہے۔ ریاست میں۳۰؍ لاکھ ٹن سے زیادہ  میوؤں کی پیداوار ہوتی ہے اور جموںکشمیر کو ریلوے سے جوڑنے کی ضرورت ہے تاکہ ان کو منڈیوں تک پہنچنا آسان ہو جائے۔  انہوں نے وزیر ریلوے سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بانیہال - ادھم پور ریلوے پر خصوصی توجہ دیں۔ بی جے پی کے سشیل کمار سنگھ نے کہا کہ مودی حکومت ریلوے میں شفافیت کے ساتھ کام کر رہی ہے جبکہ پہلے ریلوے کو انتخابات جیتنے اور سیاسی ایجنڈے کے تحت سیاسی فوائد حاصل کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ انہوںن ے کہا کہ مقبولیت  حاصل کرنے کیلئے کئی برسوں تک کرایوں میں اضافہ نہ کرنے سے ریلوے کی داخلی آمدنی کے امکانات کو ختم   کردیا   گیا تھا جس کی وجہ سے ریلویز کو بہت زیادہ نقصان ہوا ہے۔
 وائی ​​ایس آر کے ایم سرینواسولو ریڈی نےکہا کہ سیکنڈ کلاس زمرے کےڈبوں  کو کم نہیں کیا جانا چاہئے اور ان کوچوں کی تعداد کو کم کرنے کی بجائے بڑھایا جانا چاہئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK