Inquilab Logo

مالی بحران کے سبب مدارس کے اساتذہ تنخواہ سے محروم

Updated: May 30, 2020, 7:28 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

مارچ اور اپریل کی تنخواہ بھی پوری نہیں ملی ہے۔انتظامیہ کے مطابق بجٹ ختم ہوگیا ہے اور رمضان المبارک میں بمشکل ۱۰؍ فیصد چندہ ہواہے۔

For Representation Purpose Only. Photo INN
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

 لاک ڈاؤن کے سبب عروس البلاد ممبئی میں دینی اداروں کے اساتذہ کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ انتظامیہ کے پاس بجٹ کی کمی ہوگئی ہے جس کی وجہ سے اساتذہ کی تنخواہیں رک گئی ہیں ۔ نمائندۂ انقلاب نے قلابہ سے بوریولی کے درمیان اور تھانے تک کے۱۰؍ دینی اداروں کے احوال معلوم کئے جہاں اداروں میں مار چ، اپریل اور رواں ماہ کی مختلف کیفیات معلوم ہوئی ہیں لیکن آنے والے مہینوں میں حالات خطرناک حد تک خراب معلوم ہورہے ہیں ۔ یہ حالات ذمہ داران مدارس منتظمین کے ساتھ اساتذہ کے لئے بھی انتہائی تشویش کا باعث ہیں ۔ یہ اس لئے بھی کہ مدارس میں درس وتدریس سے وابستہ علماء ،حفاظ اور قراء کا مکمل مالی انحصار مدارس سے ملنے والی تنخواہ پر ہوتا ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ مدارس میں اساتذہ کو ملنے والے مشاہرے کا معیار اچھا ہے مگر بہت بہتر نہیں ۔یہ ممبئی کا حال ہے تو ملک کے دیگر حصوں کے مدارس کے احوال کا اندازہ کرنا زیادہ مشکل نہیں ۔
 مدارس کے اساتذہ کو پریشانیوں کا سامنا 
 چند اساتذہ سے بات چیت کرنے پر انہوں نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کی پریشانی کو ہم سمجھ رہے ہیں ۔اس کا بھی احساس ہے کہ اس دفعہ رمضان المبارک میں عمومی چندہ برائے نام ہوا ہے لیکن ہم لوگوں کی اس کے علاوہ کوئی اور ذریعۂ آمدنی نہیں ہے اس لئے تنخواہیں نہ ملنے سےمسئلہ پیدا ہوگیا ہے اور پریشانی کا سامنا ہے۔ 
مدارس کے مختلف حالات
  انقلاب نے مدارس کے ذمہ داران اور کچھ اساتذہ سے رابطہ قائم کرنے پر انہوں نے حالات بتائے اورمدرسے کا سالانہ خرچ نیز طلبہ کی تعداد سے بھی آگاہ کرایا لیکن اداروں اساتذہ اور ذمے داران کے نام حکمت کے تحت مخفی رکھے جارہے ہیں ۔ ان حالات میں کچھ مدارس کا حال یہ ہے کہ مارچ اور اپریل کی تنخواہ بھی پوری نہیں دی گئی ہے۔ کچھ ادارے ایسے ہیں جہاں مذکورہ دونوں ماہ کی تنخواہ کا کچھ حصہ دیا گیا ہے تاکہ اساتذہ کی ضرورت پوری کرنے میں کچھ مدد مل سکے۔ کچھ مدارس ایسے ہیں جہاں رمضان المبارک یعنی اپریل کی نصف تنخواہ دی گئی ہے۔ کچھ مدارس ایسے ہیں جہاں مارچ اور اپریل کی تنخواہ دی گئی ہے لیکن مئی کے لئے ہاتھ اٹھا دیئے گئے ہیں اور انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بجٹ ختم ہوگیاہے اور رمضان میں بمشکل۱۰؍ فیصد چندہ ہوا ہے۔ البتہ چند مدارس ایسے بھی ہیں جہاں مئی کی تنخواہ کیلئے بھی چیک جاری کردیا گیا ہے۔ 
حالات بہترہونے پر مکمل ادائیگی
  اداروں کے ذمہ داران کے مطابق حالات بہتر ہونے پر اساتذہ کی بقیہ تنخواہ بھی ادا کی جائے گی۔ ان کی تنخواہ کاٹی نہیں جائے گی ۔ یہ اعتراف بھی کیا کہ آج حالات ایسے ہیں لیکن جب حالات بہتر تھے تو یہی اساتذہ اپنی محنت سے تدریسی خدمات کے ساتھ مالی فراہمی بھی کرتے تھے اس لئے ان کو ان حالات میں بے سہارا چھوڑ دینا انسانیت اور شرافت کے بھی خلاف ہے۔انہوں نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ مخیرین اور معاونین بھی حالات بہتر ہونے پر ضرور متوجہ ہوں گے اور دست تعاون دراز کریں گے۔ 
 طلبہ اور اساتذہ کے وطن جانے سے اخراجات میں کچھ کمی
  مدارس کے کچھ ذمہ داران نے بتایا کہ تنخواہوں کی ادائیگی کا بڑا مسئلہ ہے لیکن حالات کے پیش نظر اس وقت اور آئندہ چند ماہ تک تعلیمی سلسلے کاآغاز ممکن نظر نہیں آرہا ہے۔ ایسے میں طلبہ اور اساتذہ کے حوالے سے مطبخ کا جو بڑا خرچ ہے اس کا بوجھ برائے نام پڑے گا اور بوجھ کم ہوگا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK