Inquilab Logo

سی بی آئی تفتیش کیخلاف ممتا سرکار سپریم کورٹ سے رجوع

Updated: September 02, 2021, 8:12 AM IST | kolkata

ممتا حکومت نے کہا کہ تشدد کے واقعات کی سی بی آئی جانچ پر انہیں بالکل بھروسہ نہیں ہے کیوں کہ یہ ایجنسی مرکزی وزارت داخلہ کے تحت ہے، تفتیش روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ممتا سرکار نے کہا کہ سی بی آئی صرف ترنمول کانگریس کے کارکنان کیخلاف مقدمے درج کر رہی ہے، تفتیشی ایجنسی اب تک ۱۰؍ کیس درج کرچکی ہے

The Mamata government is taking iron from the Center under the pretext of CBI. (Photo: PTI)
ممتا حکومت سی بی آئی کے بہانے مرکز سے لوہا لے رہی ہے ۔(تصویر: پی ٹی آئی )

مغربی بنگال حکومت نے کلکتہ ہائی کورٹ کے اس حکم کو چیلنج کرنے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے  جس  میںریاست میں انتخابات کے بعد تشدد کی سی بی آئی جانچ کی ہدایت دی گئی تھی۔کلکتہ ہائی کورٹ نے ۱۹؍اگست کو اسمبلی انتخابات کے بعد ریاست میں قتل اور عصمت دری کے گھناؤنے جرائم کی سی بی آئی جانچ کا حکم دیا تھا۔ بی جے پی نے الزام لگایا تھا کہ اسمبلی انتخابات کے نتائج آنے کے بعد ریاست بھر میںبی جے پی کے ورکروں اور حامیو ں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور بڑی تعداد میں بی جے پی ورکروں کا قتل اور خواتین کی عصمت دری کی گئی ہے۔یہ سب ترنمول کانگریس کے کارکنوں نے ممتا بنرجی کی شاندار جیت کے جشن میں کیا ہے لیکن اس معاملے میں ممتا سرکار نے بی جے پی کے دعوئوں کی نفی کرتے ہوئے تفتیشی کی بنیاد پر کہا تھا کہ تشدد ہوا ہے لیکن جتنا بی جے پی کی جانب سے بتایا جارہا ہے اتنا نہیں ہوا ہے۔ عصمت دری کے معاملات کی تصدیق بھی نہیں ہوئی ہے۔ اس معاملے میں ہائی کورٹ نے سی بی آئی کو تفتیش کرنے کا حکم دے دیا تھا جس کے بعد ایجنسی نے اب تک ۱۰؍ مقدمے درج کرلئے ہیں۔ 
 ادھر اس بارے میں بنگال حکومت کا دعویٰ ہے کہ چوں کہ سی بی آئی پر مرکزی حکومت کا اثر و رسوخ ہے اس لئے سی بی آئی سے منصفانہ جانچ کی امید نہیں ہے ۔سی بی آئی صرف ترنمول کانگریس کے ورکروں اور لیڈروں کے خلاف مقدمات درج کرنے پر توجہ دے رہی ہے۔ ممتا حکومت نے سپریم کورٹ کو یہ بھی بتایا ہے کہ سی بی آئی مرکزی ادارہ ہے اور اسے مرکزی اثر سے آزاد کروائے بغیر کسی ریاستی حکومت کے دعوئوں کی تفتیش کروانا درست نہیں ہو گا۔ ممتا حکومت کے مطابق انہوں نے اپنے طور پر  اور ریاستی پولیس کی سرپرستی میں جانچ کروائی ہے اور تشدد کے بارے میں یہی معلوم ہوا ہے کہ بڑے پیمانےپر نہیں بلکہ اکا دکا واقعات ہوئے ہیں۔ 
  واضح رہے کہ سی بی آئی نے مغربی بنگال میں  انتخابات کے بعد تشدد سے متعلق۱۰؍ مزید مقدمات درج  کئے ہیں ، اس طرح کے تشدد کے کیسوں کی کل تعداد۳۱؍ہو گئی ہے۔ سی بی آئی کے افسران کے مطابق قتل کے الزامات میں دو اور مبینہ اجتماعی زیادتی اور عصمت دری کے دو کیس ہیں اور باقی کا تعلق حملہ ، زیادتی اور املاک کی تباہی سے متعلق کیس درج کیا گیا ہے۔مرکزی تفتیشی بیورو نے کلکتہ میں ہائی کورٹ کے احکامات کی تعمیل میں مزید دس مقدمات درج کیے ہیں جو انڈین پینل کوڈکی مختلف دفعات کے تحت  درج کئے گئے ہیں۔واضح رہے کہ ممتا بنرجی بھی سی بی آئی کو اس معاملے میں مرکز کے اشاروں پر کام کرنے والی ایجنسی قرار دے چکی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جب تک سی بی آئی مرکز کے اثرات سے آزاد نہیں ہو تی تب تک اس سے غیر جانب دارانہ تفتیش کی امید نہیں کی جاسکتی ۔واضح رہے کہ بنگال میں انتخابات کے بعد تشدد کا معاملہ اس سے قبل بھی سپریم کورٹ پہنچ چکا ہے۔ تشدد کے کچھ متاثرین نے اس معاملے میں سی بی آئی تفتیش کا مطالبہ کیا تھا لیکن ممتا بنرجی کی حکومت نے اس کی بھی مخالفت کی تھی ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK