Inquilab Logo

منووادی نہیں چاہتے کہ ملک میں سب کو یکساں حقوق ملیں

Updated: January 28, 2023, 9:12 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

ممبرا میں منعقدہ ۱۱؍ ویں ’سنویدھان حق پریشد‘ میں شرکاء کا اظہار خیال ۔ بامبے ہائی کورٹ کے سابق جج ابھے تھپسے اورپروفیسر رام پنیانی نے بھی خطاب کیا، کہا :اسی لئے آئین کوتبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے

The participants can be seen in the `Sanvidhan Haq Parishad` program.
’سنویدھان حق پریشد‘پروگرام میں شرکاء کو دیکھا جاسکتا ہے۔(تصویر: انقلاب)

ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر نے ملک کا جو آئین بنایا ہے، اس  میں بلاتفریق مذہب و ملت سبھی کو یکساں حقوق دیئےگئے ہیں  اور کمزور طبقے کا خصوصی طور پر خیال رکھا گیا ہے اسی لئے  منوادی اس میں تبدیلی کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس لئے عوام کو آئین کا مطالعہ کرنا چاہئے اور علاقائی سطح پراس تعلق سے بیداری بھی  لانا چاہئے کہ تاکہ لوگوں کو اپنے حقوق اور آئین کے بارے میں معلومات حاصل ہو سکے ۔‘‘ معروف اسکالر  ڈاکٹر رام پنیانی اور  بامبے ہائی کورٹ کے سابق جج ابھے تھسے  نے  یوم جمہوریہ کے موقع پر ممبرا میں منعقدہ گیارہویں ’سنویدھان حق پریشد‘ پروگرام میں مذکورہ بالااظہار خیال کیا۔ واضح رہے کہ ’یووا کرانتی سبھا اور نفرت چھوڑو، بھارت جوڑو ابھیان ‘ کی جانب سے ممبرا پولیس اسٹیشن کے مقابل ایم ڈی ویڈنگ لان میں یہ پروگرام منعقد کیا گیا تھا لیکن بعد میں اسے اننت سیریمنی ہال(آنند کولی واڑہ) میں کیا گیا۔ نور الدین نائک کی صدارت  میں وشال ہیوالے،  یعقوب خان  اور دیگر کی جانب سے منعقدہ  اس پروگرام میں     شیواجی مہاراج کی ۱۳؍ویں نسل  سے تعلق رکھنے والے بابا صاحب مہا دیو بھوسلے،جماعت اسلامی ہند( مہاراشٹر )  کے نائب صدر ڈاکٹر سلیم خان ، سماجی کارکن نیہا نائک ،  مرضیہ پٹھان  اور دیگر معززافراد نے بھی خطاب کیا۔
 پروگرام میں پروفیسر ڈاکٹر رام پنیانی  نے کہا کہ ’’جن لوگوں نے ملک میں آئین کو مکمل طور پر نافذ کرنے کی کوشش کی ،انہیں منو  وادیوں(اکثریتی فرقے کی اونچی ذات سے تعلق رکھنے والوں)  نے قتل کر دیا یا بدنام کرنے کی کوشش کی ۔ مہاتما گاندھی جو ملک میں آئین کو نافذ کرنے کیلئے سرگرم تھے، انہیں گولی ماردی گئی۔ اسی طرح پنڈت جواہر لال نہرو  کے تعلق سے جھوٹی باتیں کہہ کر انہیں بدنام کرنے کی کوشش آج بھی کی جارہی ہے۔ آج جو حکمراں ہیں ، وہ منہ  پرآئین  اور بغل  میں منو اسمرتی  رکھتے ہیں۔ یہی لوگ  ہیں جو ملک میں نفرت کی فضا بنا نے کی کوشش کر تے رہتے ہیں اور جھوٹی باتیں کر کے ہندوؤں کو مسلمانوں کے خلاف ورغلاتے رہتے ہیں۔‘‘ انہوں  نے یہ بھی کہا کہ’’کسی مسلم بادشاہ نے طاقت یا تلوار کے زور پر اسلام نہیں پھیلایا بلکہ عرب ممالک سے تاجر ہندوستان میں تجارت کے سلسلے میں آمد و رفت کرتے تھے ،اسی دوران  اسلام میں برابری کے اصولوں ،مسلمانوں کے نیک برتاؤ اور سلوک کو دیکھ کر لوگوں نے اپنی مرضی سے اورکسی جبر کے بغیر اسلام قبول کیا ہے۔اس طرح اسلام ہندوستان میں پھیلا ہے۔‘‘  ا نہوںنے مزید کہا کہ ’’کسی مغل بادشاہ نے کبھی بھی مذہب کیلئے جنگ نہیں کی ، نہ کسی مندر کو منہدم کیا اور نہ کبھی ہندوؤں پر ظلم کیا بلکہ انہوں نے جو بھی جنگیں کیں ،وہ اقتدار حاصل کرنے کیلئے کی تھیں۔‘‘
 تاریخ تبدیل کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے ڈاکٹر رام پنیانی  نے کہاکہ ’’راجستھان میں ان کی سرکار آئی تو وہاں کے وزیر تعلیم نے دیکھا کہ کتابوں میں لکھا ہے کہ ہلدی گھاٹی کے میدان میں اکبر اور رانا پرتاپ کے درمیان ہونے والی جنگ میں اکبر جنگ جیت گئے اور رانا ہار گئے تھے۔ چونکہ وزیر تعلیم بھی منوذہنیت کے حامل تھے لہٰذا انہوں نےکہا کہ ہندو راجا کیسے ہار سکتا ہے؟  اور لکھوایا کہ ہلدی گھاٹی کے میدان میں اکبر جنگ ہار گیا اور رانا پرتاپ جیت گیا۔ اس طرح موجودہ حکمراں تاریخ کو بھی بدلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘
 اس موقع پر بامبے ہائی کورٹ کے سابق جج ابھے تھپسے  نے   بتایا کہ’’  ہم جب کسی کلب یا لائبریری کےرکن بننے جاتے ہیں تو سب سے پہلے اس کے اصولوں اور ضوابط معلوم کرتے ہیں لیکن یہ افسوس کی بات ہے کہ جس ملک میں ہم رہتے ہیں، ہمیں اس کے آئین کے بارے میں معلومات حاصل کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے لہٰذا عوام میں آئین کی معلومات کو عام کرنے کیلئے مسجدوں ، مدرسوں اور اسی  طر ح مختلف اداروں کی سطح پر ورکشاپ منعقد کئے جانے چاہئیں تاکہ لوگوں کو اپنے جمہوری حقوق اور آئین کے بارے میں معلومات ہو سکے ۔‘‘ انہو ںنے مزید کہا کہ ’’ آئین میں اقلیتوں  اور کمزور طبقوں کا یہاں تک خیال رکھاگیا ہے کہ اکثریتی طبقے کو ان کا خیال رکھنے اور انہیں راحت دینے کی تلقین کی ہے اور  اکثریت کی بنا پر ان  کےخلاف کوئی قانون بنانے سے گریز کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔‘‘ انہوںنے یہ بھی کہا کہ ’’ اگر ریاست کسی طبقے پر ظلم کرنے والا کوئی قانون بناتی ہے توآئین میں ایسے قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کابھی حق دیاگیا ہے۔‘‘ 
 ڈاکٹرسلیم خان نے   بتایا کہ ’’ہمارے ملک کے آئین نے عوام کیلئے سماجی، معاشی اور سیاسی انصاف کو کھول کر رکھ دیا ہے۔آئین نے ملک کے سبھی باشندوں کو مساوات  اور مواقع دینے کا حق دیا ہے وہیں ان حقوق کی حد بھی مقرر کی ہے تاکہ کوئی  اس کا غلط استعمال کر کے کسی طبقے پر ظلم نہ کر سکے ۔‘‘ مرضیہ پٹھان اور نیہانائک نے بھی نوجوانوں سے آئین کا مطالعہ کرنے کی اپیل کی ۔
 پروگرام شروع ہونے سے قبل  بابا صاحب مہا دیو بھوسلے سےگفتگو کے دوران انہوں نے نمائندۂ انقلاب کو بتایا کہ’’ شیو اجی مہاراج نے کبھی فرقہ واریت کو جگہ نہیں دی بلکہ ان کی فوج میں بھی کئی مسلم  فوجی تھے بلکہ قلعوں   میں ان کی نماز کی ادائیگی کا بھی اہتمام کیا جاتا تھا۔‘‘

mumbra Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK