Inquilab Logo

وبا سے نمٹنے کیلئے منموہن سنگھ کا مودی کومکتوب،۵؍ نکاتی حل پیش کیا

Updated: April 19, 2021, 9:53 AM IST | Inquilab News Network | New Delhi

ٹیکہ کاری میں تیزی اور دواؤں کی دستیابی پر زور، کہا کہ یہ دیکھ کر خوش نہ ہوں کہ کتنے افراد کو ٹیکہ لگ گیا بلکہ یہ دیکھیں کہ کتنے فیصد آبادی ٹیکہ لگواسکی

Manmohan Singh .Picture:INN
منموہن سنگھ۔تصویر :آئی این این

 ملک میں کورونا کی دوسری لہر کو روکنے میں اب تک ناکام ثابت ہونے والی مودی سرکار کو سابق وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے ایک مکتوب لکھ کر  ۵؍نکاتی حل پیش کیا ہے جس میں  ٹیکہ کاری میں  اضافے اور دواؤں کی دستیابی پر توجہ  پر زور دیاگیاہے۔ اس کے ساتھ ہی  سابق وزیراعظم نے یہ سمجھانے کی بھی کوشش کی ہے کہ یہ دیکھ کر خوش نہیں ہونا چاہئے کہ کتنے افراد کی ٹیکہ کاری ہوگئی بلکہ یہ دیکھنا چاہئے کہ آبادی کے کتنے فیصد حصے کو اب تک ٹیکےلگائے جاسکے ہیں۔ ڈاکٹر منموہن سنگھ نےلکھا ہے کہ ’’  اس وبا سے لڑنے کیلئے  ہمیں متعدد کام کرنے ہوں گے لیکن ٹیکہ کاری پروگرام میں تیزی لانی ہوگی کیونکہ یہ لازمی جز ہے۔‘‘ اپنی جانب سے مشورے پیش کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے  واضح کیا ہےکہ ’’ یہ مشورے میں تعاون کے جذبہ کے تحت آپ کو غور کرنےکیلئے بھیج رہا ہوں۔‘‘ اس جانب نشاندہی کرتے ہوئے کہ ہندوستان اب تک اپنی آبادی کے بہت کم حصے کی ٹیکہ کاری کرسکاہے، منموہن سنگھ  نے کہا ہے کہ ’’یہ یقینی ہے کہ اگر صحیح پالیسی مرتب کرکے اس پر عمل کیا جائے تو ہم اس سے کم وقت  میں  اس سے بہت اچھا کرسکتے  ہیں۔‘‘  منموہن سنگھ  نے مشورہ دیاہے کہ حکومت کو یہ واضح کر دینا چاہئے کہ شفاف فارمولے کی بنیاد پر ریاستوں کو ٹیکوں کی  ممکنہ سپلائی کیسے کی جائے گی 
 مرکزی حکومت ایمرجنسی ضرورتوں کی بنیاد پر تقسیم کیلئے ۱۰؍ فیصد ٹیکے اپنے پاس رکھ سکتی ہے لیکن اس کے علاوہ ممکنہ ٹیکوں کی حصولیابی  کا ایک واضح پیغام ریاستوں کو  دیا جانا  چاہئے تاکہ وہ اس کے مطابق اپنا ٹیکہ کاری منصوبہ بنا سکیں ۔   گزشتہ کچھ عشروں میں مرکزی حکومت کے ذریعہ اپنائی گئی پالیسیوں کے سبب ہندوستان دنیا میں ویکسین بنانے والے ملک کے طور پر ابھرا ہے ۔زیادہ تر اہلیت پرائیویٹ شعبہ میں ہے ۔عوامی سطح پر صحت کی ایمرجنسی کے اس دور میں حکومت ہند کو گرانٹ اور دیگر رعایتیں دیکر اپنی جو پروڈکشن کی اہلیت ہے اس کو فروغ دیکر ویکسین کی پیداوار میں مدد کرنی چاہئے ۔اس کے علاوہ میرا خیال ہے کہ یہ قانون میں لازمین لائسنسنگ دستور  کو نافذ کرنے کا وقت ہے تاکہ کمپنیاں لائسنس کے تحت ویکسین کی ضرورت کے مطابق پیداوار کر سکیں ۔مجھے یاد ہے کہ ایچ آئی وی اور ایڈس بیماری سے نمٹنے کے لیے دوائوں کے معاملے میں ایسا ہی کیا گیا تھا ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK