Inquilab Logo

پری میٹرک اسکالرشپ بند کرنے کے خلاف زبردست احتجاج

Updated: January 06, 2023, 10:01 AM IST | saeed Ahmed | Mumbai

مدن پورہ، کرلا ،گوونڈی ، مالونی ، جوگیشوری،چیتا کیمپ اورنوی ممبئی وغیرہ سے مظاہرین نے شرکت کی ۔ گورنرکومیمورنڈم دیا گیا ۔ اسکالرشپ جاری رکھنے کا مطالبہ۔ حکومت کا فیصلہ بدلنے تک احتجاج کرنے کااعلان

Social workers protesting with placards (Photo: Iqbal)
سماجی کارکنان پلے کارڈ لے کر احتجاج کرتے ہوئے (تصویر: انقلاب)

 اقلیتی طلبہ کی تعلیم اور ان کا مستقل اندھیرے میں نہ ڈوب جائے اسلئے سچر کمیٹی کی سفارشات کی بنیاد پرپری میٹرک اسکالر شپ شروع کی گئی تھی۔ اس سے لاکھوں طلبہ استفادہ کر رہے تھے۔ اسی طرح مولانا آزاد فیلوشپ حاصل کرکے بھی وہ ریسرچ  کے میدان‌میں اپنی بہترین صلاحیت کا مظاہرہ کررہے تھے لیکن حکومت نے اسے بند کر دیا ہے جس سے لاکھوں اقلیتی طلبہ کا تابناک مستقبل تاریک نظر آرہا ہے۔ حکومت کے اس فیصلے کے خلاف آزاد میدان پر جمعرات کی سہ پہر ’اسکالرشپ جن آندولن کمیٹی ‘کے زیر اہتمام زبردست احتجاج کیا گیااور حکومت سے پر زور مطالبہ کیا گیا کہ وہ اپنا فیصلہ فوراً واپس لے۔مظاہرین نےہاتھوں میںبینراورالگ الگ نعروں والے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔اسکے علاوہ ’اسکالرشپ ہمارا ادھیکار ہے بھیک نہیں، مودی سرکار ہوش میںآؤ، اسکالر شپ بچاؤ شکشا بچاؤ اوربیٹی بچاؤ کے نعرے بلند کئے۔
حق مانگنے سےنہ ملے توچھینو 
 سابق رکن پارلیمان اورپلاننگ کمیشن کے رکن ڈاکٹر بھال چندر منگیکر نے ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کاجملہ دہراتے ہوئے کہاکہ ’’جب حق مانگنے سے نہ ملے تو چھیننے کی کوشش کرو، شاید وہ وقت آگیا ہے جب ہمیںاپنے حقوق چھیننے ہوں گے۔‘‘انہوں نےاسکالر شپ کی تفصیل بتاتے ہوئے کہاکہ ’’ ڈاکٹرمنموہن سنگھ کے دور میں۲۰۰۶ء میںاس ڈرافٹ پرمیں نےدستخط کئے تھے اوراس وقت سے لاکھوں طلبہ فائدہ اٹھارہے تھے لیکن حکومت نےجان بوجھ کر اسے بند کردیا ۔ اس کا اصل نشانہ مسلمان ہیں۔‘‘ڈاکٹر منگیکر نے کہاکہ ’’مجھے یہ کہنےمیںکوئی پس وپیش نہیںہے کہ اسکالر شپ بند کرنے   کا اصل نشانہ مسلمان ہیں ،ان کی آڑ میںتمام اقلیتی طلبہ کی اسکالر شپ بند کردی گئی ہےاوراس طرح وہ الزام سے بچنا چاہتی ہے جبکہ سچائی یہی ہے کہ مودی حکومت مسلم طلبہ کوتعلیم سے محروم رکھنا چاہتی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا’’ اسکالر شپ بند ہونے سے کئی بچے تعلیم چھوڑ دیں گے اوروہ غلط راستے پر بھی جاسکتے ہیں۔‘‘
لٹانے کیلئے پیسے ہیںاوراسکالر شپ کیلئے خزانہ خالی ہے
 ڈولفی ڈیسوزانے کہاکہ ’’ لٹانے کیلئے پیسے ہیں اسکالر شپ کیلئے خزانہ خالی ہے ، یہ جھوٹ ہے اورصرف اقلیتی طلبہ کو تعلیم سے محروم کرکے ان کے مستقبل سے کھلواڑکرنے کے سوا کچھ نہیںہے۔ اسلئے سبھی کو بیدار ہوکر اس نا انصافی کے خلاف مہم چلانے کی ضرورت ہے۔‘‘ڈاکٹروویک کورڈے نے کہاکہ’’ اسکالر شپ بند کرنے کا مطلب اقلیتی طبقہ کے طلبہ کےتعلیمی حق کو چھیننا ہے ،یہ آئین کے خلاف ہے۔ آئین نےہر ایک کوتعلیم حاصل کرنے کا حق دیا ہے۔ اس طرح حکومت نےاپنے من مانے فیصلے کے ذریعے طلبہ کے حق کوچھیننے کی کوشش کی ہے، اس کیلئے سبھی کوایک ہو کر میدان میں آنے کی ضرورت ہے۔‘‘رمیش کدم نے کہا کہ ’’ مودی حکومت ایک کے بعد ایک اقلیت اورعام آدمی کے حقوق کے خلاف فیصلے کررہی ہے ، اسکالر شپ کوئی ہوامیںحاصل کی جانے والی چیز نہیںہے بلکہ خاص طور پرسچر کمیٹی کی سفارشات کے پیش نظر اس وقت کی حکومت نے اقلیتی طلبہ کوتعلیم کے میدان میںآگے بڑھانے کیلئے اسے شروع کیا تھا ، اب اچانک اسے بند کردیا گیا۔ کیا مودی حکومت اسی طرح سے بیٹی کو بچائے اوراسے پڑھائے گی یا اسے اَن پڑھ رکھنے کا اس نے منصوبہ بنایا ہے۔‘‘اس کے علاو ہ احتجاج کے دوران ڈاکٹر سلیم خان، محسن خان،سرفراز آرزو ،عبد الحسیب بھا ٹکر ،شاکر شیخ ،عین العطار ،اشفاق پٹھان ،ایم اے خالد،سراج شیخ ، حافظ محمداقبال چونا والا،فیروز میٹھی بور والا،خلیل شاہد، صبا خان ،ڈاکٹر عظیم الدین ،کاشف خان ، فرزانہ خان ،ڈاکٹر پردیپ جاؤڑے اور گلشاد وغیرہ نے اظہارخیال کیا  ۔
۳۶؍اضلاع اور۳۳۰؍ تعلقوں میںاحتجاج اوردستخطی مہم
 اس موقع پریہ اعلان کیا گیا کہ اسکالر شپ کیلئے چلائی جانے والی یہ مہم جاری رہے گی اور آئندہ ایک ماہ میں۳۶؍اضلاع اور ۳۳۰؍ تعلقوں میںدھرنا دیا جائے گا ،احتجاج کیا جائے گا اور دستخطی مہم چلائی جائے گی ۔ صدر جمہوریہ کو خط لکھ کران سے شکایت کی جائے گی اورجب تک حکومت اپنا فیصلہ واپس نہیںلیتی ہے اس وقت تک احتجاج جاری رہے گا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK