Inquilab Logo

اس سال کہیں کشمیری سیبوں کا کاروبار تباہ نہ ہوجائے

Updated: October 04, 2022, 12:16 PM IST | Agency | Srinagar

؍ ۱۵؍ روز سے تقریباً ۱۵؍ ہزار ٹرک سری نگر۔ جموں ہائی وے پر کھڑے ہیں جن میں تقریباً ۱۰۰؍ کروڑ مالیت کے سیب پڑے پڑے سڑ رہے ہیں، کسانوں میں ناراضگی

A line of trucks can be seen on the road in Kashmir .Picture:Agency
کشمیر میں سڑک پر لگی ٹرکوں کی قطار کو دیکھا جا سکتا ہے تصویر: ایجنسی

کشمیری سیب جو دنیا بھر میں مشہور ہیں، اس ریاست کی معیشت  میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ لیکن اس سال کشمیری سیب کی فروخت مشکلات کا شکار ہے۔ یہ مشکلات کسی معاشی یا کاروباری وجہ سے نہیں بلکہ کشمیر میں ایک حادثے کے سبب بند پڑی سڑک کی وجہ سے  ہیں۔  دراصل سری نگر ۔ جموں ہائی وے جو کہ کشمیر کو ملک کے دیگر مقامات سے جوڑتا ہے ان دنوں بند ہے۔ یہاں مرمت کا کام  جاری ہے اور گاڑیوں کی آمدورفت روک دی گئی ہے جس کی وجہ سے کئی ہزار ٹن سيب ٹرکوں ميں پڑے پڑے خراب ہو رہے ہيں۔ اگر یہ مال صحیح وقت پر مارکیٹ نہیں پہنچا تو اس کا فروخت ہونا  ویسے ہی مشکل ہوگا۔ لیکن اس  سے پہلے یہ پھل سڑک پر کھڑے کھڑے ہی خراب ہو رہا ہے۔   اس پوری صورتحال کے سبب  مقامی کسان اور يونين ليڈر سخت  برہم دکھائی ديتے ہيں۔  دراصل یہاں ایک چٹان کا تودہ سری نگر۔ جموں ہائی وے پر  مقامی سيبوں سے لدے سينکڑوں ٹرک سڑکوں پر گر پڑا تھا جس کی وجہ سے اچانک یہاں گاڑیوں کی آمدورفت بند ہو گئی۔ لیکن یہ ۱۵؍دن پہل کی بات ہے۔ تب سے اب تک  یہاں تودے کو ہٹانے اور سڑک کی مرمت کا کا م  جاری ہے اور کسان اپنے پھلوں سے لدے ٹرک لے کر راستے کے کھلنےکا انتظار کر رہے ہیں ۔  ايک اہم ليبر يونين کے سربراہ نے پير کو خبردار کيا کہ ان کی زرعی پيداوار سڑکوں پر گل سڑ رہی ہے۔ ساتھ ہی اس معاملے پر احتجاج بھی شروع ہو گيا ہے۔ `کشمير ويلی فروٹ گروئرس اينڈ ڈيلرس يونين‘ کے سربراہ بشير احمد بشير نے بتايا، `ہمارے تقريباً ۸؍ ہزار ٹرک ايک سو کروڑ روپے ماليت کے سيب لے کر پچھلے دو ہفتوں سے سڑک پر پھنسے ہوئے ہيں۔‘‘  ہماليہ کے دامن میں آباد اس خطے ميں پھلوں کی کاشت لوگوں کیلئے ايک اہم ذريعۂ معاش ہے۔    اس علاقے ميں اتوار اور پير کے دن پھلوں کی فروخت کی دس ہول سيل مارکيٹ بند رہيں۔ کسان ٹريفک کی بد انتظامی پر نالاں تھے اور اسی سبب انہوں نے دکانيں بھی بند رکھيں۔راجيش کمار نامی ايک کسان نےایک عالمی نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے بتاياکہ `ٹرک ميں پڑے پڑے ہمارے سيب اب گلنا سڑنا شروع ہو گئے ہيں۔‘‘  راجیش کمار کا تعلق  پنجاب سے ہے۔ انہوں نے مزيد کہا، مجھے نہيں معلوم کہ مجھے يہاں کتنے اور دن کھڑا رہنا پڑے گا۔‘‘ راجيش کمار کے مطابق وہ اسی شاہراہ پر گزشتہ ۶؍ دن سے پھنسا ہوا ہے۔ یاد رہے کہ ٹریفک کے اس مسئلے اور پھلوں کے سڑنے سے متعلق خبریں روزانہ میڈیا میں آ رہی ہیں لیکن حکومت کا اس پرکوئی اثر نہیں ہوتا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ سڑک کی مرمت کا کام اپنی(سست) رفتارسے چل رہا ہے ۔  
 کشمير کے ڈیويژنل کمشنر نے کہا کہ’’ اس سال سيبوں کی ريکارڈ پيداوار ہوئی ہے۔ بھاری بارش کی وجہ سے مجموعی پيداوار ۲ء۱؍ ايک ملين ميٹرک ٹن رہی۔ پی کے پولے کے مطابق، پتھر گرنے کی وجہ سے سڑک پر ٹريفک کے روانی متاثر ہوئی ہے۔ يہ ہمارے کنٹرول ميں نہيں ہے اور اس کا ہم کچھ نہيں کر سکتے۔‘‘ايک مقامی اہلکار نے اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر بتايا، سری نگر۔جموں ہائی وے پر مرمت کا کام اسی ہفتے کسی وقت ختم ہوجائےگا۔‘‘یاد رہے کہ جب کسی شئے کی پیدوار زیادہ ہو تو اس کے دام یوں بھی گر جاتے ہیں۔ اس سال کشمیر کی پیداوار زیادہ ہوئی  ہے۔ اس پر یہ سیب مارکیٹ میں نہیں پہنچ پا رہے ہیں۔کہیںایسا نہ ہو کہ بعد میں انہیں اونے پونے داموں بیچنا پڑے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK