Inquilab Logo

مایاوتی کا بی جے پی سے ’دوستی‘ کا اشارہ، سماجوادی سے اتحاد کو بڑی غلطی بتایا

Updated: October 30, 2020, 10:56 AM IST | Abdullah Arshad | Lucknow

بی ایس پی سربراہ نے کہاکہ لوک سبھا الیکشن میں دونوں پارٹیوں کے تال میل کے بعد انھوںنے گیسٹ ہاؤس معاملے کو واپس لے کربہت بڑی غلطی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایس پی کو شکست دینے کیلئے بی ایس پی کے کارکنان پوری طاقت لگا دیں گے اور ضرورت پڑی تو بی جے پی کے ساتھ کھڑے بھی ہوںگے۔ سماجوادی پارٹی پر انہوں نے اپنی پارٹی کو توڑنے کاالزام بھی عائد کیا

Mayawati - Pic : INN
بی ایس پی صدر مایاوتی ۔ تصویر : آئی این این

راجیہ سبھا الیکشن  سے عین قبل پارٹی کے ۷؍ اراکین اسمبلی کے سماجوادی پارٹی کےخیمے میں کھڑے ہونے پر آپے سے باہر ہونے بی ایس پی کی سپریمو مایاو تی نے اپنے آئندہ کے عزائم کا کھل کر اظہار کردیا اور یہ بھی ثابت کردیا کہ فی الحال انہیں بی جے پی سے کوئی دشمنی نہیں ہے۔  جمعرات کو منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے واضح طور پر کہاکہ سماجوادی پارٹی کو شکست دینے کیلئے  اگر انہیں بی جے پی کی حمایت کرنی پڑے تو وہ اس سےگریز نہیں کریں گی۔ انھوںنے کہاکہ لوک سبھا الیکشن میں دونوں پارٹیوں کے تال میل کے بعد انھوںنے گیسٹ ہاوس معاملے کو واپس لے کر سب سے بڑی غلطی کی ہے۔انہوں نے اتنے پر اکتفا نہیں کیا بلکہ سماجوادی پارٹی کے قومی صدر  اکھلیش یادو پر طنز کرتے ہوئے کہاکہ ان کی حالت پارٹی سربراہ ملائم سنگھ یادو سے زیادہ بدتر ہو گی۔
  راجیہ سبھا الیکشن کے امیدواروں کے درمیان گزشتہ روز ہونے والی ڈرامے بازی اور بی جے پی کے ساتھ بی ایس پی کی خفیہ سانٹھ گانٹھ کا پردہ فاش ہونے کے بعد جمعرات کو بی ایس پی سپریمو مایاو تی نے ایک پریس کانفرنس کاانعقاد کیا جس میں انھوںنے صاف طور پر کہا کہ وہ سماجوادی پارٹی کو شکست دینے کیلئے بی جے پی کے حق میں اپنے ووٹ کا استعمال کر سکتی ہیں۔ انھوںنے کہاکہ سماجو ادی پارٹی کو شکست دینے کیلئے بی ایس پی کے کارکنان پوری طاقت لگا دیں گے ۔ انھوںنے کہاکہ اگر ضرورت پڑی تو وہ بی جے پی یا دوسری مخالف پارٹیوں کے امیدوار کے حق میں اپنے ووٹ کا استعمال کر سکتی ہیں۔ اس دوران حالانکہ انہوں نے اس بات کی صفائی بھی پیش کرنے کی کوشش کی کہ ان کی پارٹی کا کسی دوسری پارٹی سے کوئی سمجھوتہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ  ان پر جو الزامات عائد کئے جارہے ہیں، وہ بے بنیاد ہیں۔  مایاوتی نے کہا کہ پچھلے لوک سبھا الیکشن میں ان کی پارٹی نے سماجوادی پارٹی سے تال میل کرکے سب سے بڑی بھول کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ سماجو ادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو الیکشن میں دلچسپی لینے کے بجائے ۱۹۹۵ء میں ہونے والے گیسٹ ہائوس معاملے میں درج مقدمے کو واپس لینے میں زیادہ دلچسپی دکھا رہے تھے۔افسوس کااظہار کرتے ہوئے انھوںنے کہا کہ گیسٹ ہائوس معاملے کو واپس لے کر انہوں نے بہت بڑی غلطی کی ہے ۔ انھوںنے کہاکہ اس سے قبل پارٹی کے سربراہ ملائم سنگھ یادو نے ۲۰۰۳ء میں بی ایس پی کو توڑنے کی غلطی کی تھی، اب یہی کام ان کے بیٹے اکھلیش یادو نے کیا ہے لیکن ان کی حالت ملائم سنگھ یادو سے بھی زیادہ خراب ہو گی۔
  لوک سبھا الیکشن میں دونوں پارٹیوں کے درمیان تال میل کو کامیاب نہ ہونے کے بارے میں انھوںنے کہاکہ ملائم سنگھ یادو کے گھریلو تنازع کی وجہ سے متحدہ محاذ کو کامیابی حاصل نہیں ہوسکی تھی ۔ سماجوادی پارٹی سے تال میل کرنا بھی ان کا ایک غلط فیصلہ ثابت ہوا ۔ حالانکہ انتخابی نتائج کے بعد یہ بات  پوری طرح واضح ہوگئی تھی کہ سماجوادی کے حامی ووٹ بی ایس پی کو ملے تھے لیکن بی ایس پی کا ووٹ بینک پوری طرح سے بی جے پی کے ساتھ تھا۔ نتائج کے بعد  مختلف  انتخابی تجزیوں میںیہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ بی ایس پی نے اگر سماجوادی کے ساتھ سمجھوتہ نہیں کیا ہوتا تو ایک بار  ان کی پارٹی صفر پر ہوتی۔ مطلب یہ کہ اتحاد کا فائدہ سماجوادی کے بجائے صرف بی ایس پی کو ملا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ دونوں پارٹیوں میں رنجش پیدا ہونے کے بعد بی ایس پی کا جھکاؤ بی جے پی کی جانب ہوگیا ہے۔ یہی سبب ہے کہ وہ بی جے پی پر بہت کم تنقید کرتی ہیں اور اگر کبھی کرنے پر مجبور ہوئیں تو بھی ان کے وہ تیور نہیں ہوتے، جس کیلئے وہ جانی جاتی ہیں۔  اس دوران ہاتھرس جیسا سانحہ بھی پیش آیا لیکن بی ایس پی کے کارکنان کہیں بھی سڑک پر نہیں اُترے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK