Inquilab Logo

میڈیا میں فرقہ پرستی سے متعلق مقدمے کی سماعت ملتوی

Updated: September 25, 2020, 11:29 AM IST | Inquilab News Network | New Delhi

سپریم کورٹ کی یہ وہی بنچ ہے جو سدرشن نیوز چینل کا معاملہ سماعت کررہی ہے

Supreme Court of India - Pic : INN
سپریم کورٹ آف انڈیا ۔ تصویر : آئی این این

ملت اسلامیہ ہند کے خلاف متعصبانہ رویہ اختیار کرنے ، ملک میں نفرت کا ماحول پیدا کرنے اور فرضی خبروں کو نشر کرنے کے معاملے میں جمعرات کوسماعت تو نہیں ہو سکی تاہم چیف جسٹس آف انڈیا نے اس اہم مقدمے کو سپریم کورٹ کی تین نمبر بنچ کو منتقل کردیا ہے۔اس کی وجہ سےعرضی گزار جمعیۃ علماء کافی مطمئن ہے اور اس کو انصاف کی بھرپور امید ہے ۔ واضح رہے کہ اس  مقدمے کو جس بنچ میں منتقل کیا ہے یہ وہی بنچ ہے جو اس وقت فرقہ پرست اور بدنام زمانہ ٹی وی چینل سدرشن نیوزکا مقدمہ دیکھ رہی ہے۔جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے جاری کی گئی تفصیل کے مطابق کوروناوائرس کو مرکز نظام الدین سے جوڑ کر مسلمانوں بالخصوص تبلیغی جماعت سے وابستہ لوگوں کی شبیہ کو داغدار کرنے اور ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان منافرت پھیلانے کی دانستہ سازش کرنے والے ٹی وی چینلوں اور پرنٹ میڈیاکے خلاف جمعیۃ علماء کی داخل کردہ پٹیشن کو جوکہ جمعرات کو چیف جسٹس کی عدالت میں زیر سماعت آنے والی تھی ،اس سے قبل ہی رجسٹرار کی جانب سے جمعیۃ علماء  کے وکیل کو مطلع کیا گیا کہ آج اس کی سماعت نہیں ہوگی کیونکہ  چیف جسٹس نے اسے عدالت نمبر تین کی بنچ کے حوالے کردیا ہے جس کی آئندہ سماعت ۲۸؍ ستمبر کو ہوگی۔
  جمعیۃعلماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے میڈیا کو یہ اطلاع دیتے ہوئے بتایا  کہ ایک رو زقبل ہی یہ معلوم ہوسکے گا کہ تین نمبر کورٹ میں کو ن جج صاحبان اس مقدمہ کی سماعت کرسکیں گے۔ جمعرات کو جمعیۃ علماء کی جانب سے سپریم کورٹ میں اعجاز مقبول ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اور سینئر وکیل دشنیت دوے بحث کیلئے  تیار تھے ۔گلزار اعظمی نے مزید بتایا کہ اس سے قبل کی سماعت پر ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول نے ممبئی ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بنچ کے جسٹس ٹی وی نلائوڑے اور جسٹس ایم جی سیولکر  کی جانب سے دیا گیافیصلہ عدالت میں داخل کیا تھا جس میں لکھا ہے کہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں بڑا واویلا مچایا گیا تھا کہ تبلیغی مرکز سے ہندوستان میں کورونا پھیلا ہے اور اس کیلئے تبلیغی جماعت کے لوگوں کو بلی کا بکرا بنایا گیا۔ میڈیا نے مسلمانوں کو بدنام کرنے کیلئے  فیک نیوز چلائی اورعوام میں یہ پیغام دینے کی کوشش کی گئی کہ ہندوستان میں مسلمانوں کی وجہ سے کورونا پھیلا جبکہ اس کی حقیقت عوام کے سامنے آچکی ہے لہٰذا ایسے نیوز چینلوں اور اخبارات کے خلاف کارروائی کی جانی چاہئے۔
  گلزار اعظمی نے کہا کہ حالانکہ اس پر فیصلہ نہیں ہوا لیکن فیک نیوز چینلوں پر لگام کسنے کیلئے سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کرنے کے بعد ہی سے نیوز چینلوں نے تبلیغی جماعت کے تعلق سے فرضی خبریں  چلانا بند کردیا تھا اور زی نیوز اور دیگر چینلوں نے معافی بھی مانگ لی تھی۔اسی درمیان ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول نے سیکریٹری جنر ل سپریم کورٹ آ ف انڈیا کو بذریعہ ای میل گزارش کی کہ جمعیۃ علماء کی عرضداشت کو جلد از جلد سماعت کیلئے  پیش کیا جائے کیونکہ فریقین کی جانب سے عدالت میں جواب داخل کیا جاچکا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK