Inquilab Logo

وسئی ویرارکے تاجروں کو کاروبار کیلئےمیونسپل کارپوریشن سے این او سی لینا ضروری

Updated: December 07, 2020, 9:34 AM IST | Kazim Shaikh | Vasai

مالی بحران سے دوچار شہری انتظامیہ کا پراپرٹی ٹیکس آمدنی کا واحدذریعہ ہے ۔ اس لئے اس قانون کو سختی کے ساتھ نافذ کیا ہے تاکہ ترقیاتی کام نہ رکے ۔ جوتاجر این اوسی نہیں لیں گے، ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی : ڈپٹی میونسپل کمشنر کا انتباہ

Vasai Virar Municipal Corp
وسئی ویرار میوسنپ کارپوریشن

یہاں وسئی ویرار  میونسپل کارپوریشن   ( وی وی ایم سی )کے علاقے میں تمام چھوٹی بڑ ی دکانوں  مثلاً پان اسٹال،کپڑے کی دکان ، فرنیچر ، سلائی ، اسٹیشنری ، زیراکس ، سبزی   ، راشن اور الیکٹرک ریپیئرنگ( مرمت) وغیرہ کی دکانوںکو میونسپل کارپوریشن کے ذریعے این او سی لینالازمی قرار دیا گیا ہے  ورنہ ایسے دکانداروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے۔ کورونا اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے وی وی ایم سی کی تجوری خالی  ہوجانے کی وجہ سے   پراپرٹی ٹیکس کا قانون سختی سے نافذ کیا جارہا ہے۔
 کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن کے دوران وسئی ویرار شہر مہانگر پالیکا نے اپنے علاقوں میں سبھی چھوٹے بڑے تاجروں کے سر پر ایک اور بوجھ ڈال دیا ہے ۔  اس علاقے  میں تجارت کرنے کیلئے وسئی ویرار میونسپل کارپوریشن (وی وی ایم سی )  سے این او سی لینا ضرور ی  ہے ۔  سبھی  تاجروں سے درخواست کی گئی ہے کہ جنہوں نے  اب تک میونسپل کارپوریشن سے این او سی نہیں لی ہے وہ جلد از جلد یہ کام کرلیں۔ اگر کسی نے اجازت نہیں لی تو ان کے خلاف شہری انتظامیہ کارروائی کرنے کیلئے مجبو ہوجائے گا ۔ 
  اس فیصلے سے تاجروں میں کافی ناراضگی پائی جارہی ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم لوگ پہلے سے ہی مالی تنگدستی اور کورونا  کی وجہ سے ہونے والے لاک ڈاؤن سے پریشان ہیں۔ اب اس میں وی وی ایم سی نے ایک اور بوجھ ہمارے سر پر ڈال دیا ہے ۔
 ایک میونسپل افسر کے مطابق کورونا کے سبب شہر میں ترقیاتی کام کرنے کیلئے میونسپل کارپوریشن کی تجوری خالی ہوچکی ہے ۔ اس کے پاس اب آمدنی کا صرف ایک راستہ پراپرٹی ٹیکس ہی تھا اس لئے اپنی آمدنی بڑھانے کیلئے چھوٹے بڑے تاجروں کو این او سی لینا ضروری قرار دے دیاگیا ہے ۔ 
 نالاسوپارہ میں پان کی چھوٹی سی دکان چلانے والے  زبیر احمد صدیقی نے کہا کہ ’’ہم لوگ پہلے سے ہی کورونا اور لاک ڈاؤن کے سبب مالی دشواریوں سے پریشان ہیں ۔ کچھ ہی دنوں پہلے لاک ڈاؤن سے تھوڑی راحت ملی ہے ۔ ایسی حالت میں وی وی  ایم سی سے این او سی لینے کیلئے پیسوں کا انتظام کرنا مشکل ہے ۔ ایسے حالات میں این او سی کے قانون پر سختی کرنا کارپوریشن کی زیادتی ہے ۔ 
 ویرار کے سبزی فروش نورالعین شاہ کا کہنا ہے کہ کورونا کی وجہ سےملازمت چھوٹ گئی اور مالی تنگی کی وجہ سے  ویرار کی سبزی مارکیٹ  میں ایک اسٹال  پر سبزی فروخت کرتا ہوںلیکن اب بھی کاروبار کی حالت ٹھیک نہیں ہے ۔ ایک سال کی فیس ۱۲۰۰؍ روپے اور کارپوریشن سے اسے حاصل کرنے کیلئے کل ملاکر تقریباً  ۲۰۰۰ ؍ روپے خرچ ہوتے ہیں ۔ اگر کچھ دنوں کیلئے کارپوریشن چھوٹ دے  دیتی تو ہم لوگوں کیلئے راحت ہو تی ۔ 
 وسئی  میں مقیم ڈاکٹر نصیر احمد شیخ نے  این او سی سے متعلق بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ تاجر پہلے ہی مالی بحران کا شکار ہیں اور اب بھی تجارت پر لاک ڈاؤن کا کافی اثر ہے۔ ایسے موقع پر کارپوریشن کی جانب سے اس قانون پر عمل کرنا ان کے لئے پریشانی کا سبب بن گیا ہے ۔ ہمارے ٹرسٹ کو منظور ہونے والے فنڈ کی رقم بھی نہیں دی گئی ہے اور ٹرسٹ کا بقایا ٹیکس دینے کیلئے دباؤ ڈالا جارہا ہے ۔ 
  ویرار ریلوے اسٹیشن کے باہر رفو گر اسٹال والے نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر کہا کہ ان کیلئے اس دور میں گھر کے اخراجات اور دکانوں کا کرایہ  دینا مشکل ہے ۔ ایسے میں  کارپوریشن سے این او سی لینے کیلئے اتنے  روپے کہاں سے لائیں گے ۔ 
  اس معاملے میں میونسپل کارپوریشن کے ڈپٹی کمشنر پردیپ پاٹل نے بتایا کہ میونسپل کارپوریشن اس وقت مالی بحران سے دوچار ہے ۔ اس کے پاس پراپرٹی ٹیکس لائسنس ہی  آمدنی کا واحد ذریعہ  ہے ۔ اس لئے کارپوریشن نے اس قانون کو سختی کے ساتھ استعمال کرنے کی شروعات کردی ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ میونسپل  کارپوریشن تاجروں اور دکانداروں  سے  لائسنس اور این او سی  وغیرہ کا چارج  وصول کرکے شہر کے ترقیاتی کاموں اور شہریوں  کے متعدد سہولتوں کیلئے استعمال کرتی ہے ۔
  انھوں نے یہ بھی کہا کہ سبھی تاجروں کو کاروبار کرنے کیلئے این او سی لینے کا قانون پہلے سے  نافذہے لیکن کارپوریشن کے ذریعے اس کا سختی سے نفاذ نہیں کیا جاتا تھا ۔ اب مالی حالات خراب ہونے پر ترقیاتی کام کرنا بہت مشکل ہو رہا ہے ۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK