Inquilab Logo

چین کے خلاف سخت انداز اختیار کرنا اب ناگزیر ہو چکا ہے : مائیک پومپیو

Updated: July 26, 2020, 8:36 AM IST | Agency | Washington

امریکی وزیر خارجہ نے دعویٰ کیا کہ ۵۰؍ سال سے امریکہ چین کیساتھ بہتر تعلقات کی کوشش کر رہا ہے، لیکن اب تک یہ ممکن نہیں ہو سکا،بلکہ چین تعلقات کا فائدہ اٹھا رہا ہے

Mike Pompeo - Pic : INN
مائیک پومپیو ۔ تصویر : آئی این این

 — امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ تقریبا ۵۰؍سال سے امریکہ چین سے تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کر رہاہے لیکن ایسا ہوتا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ انھوں نے زور دیا کہ ان تعلقات کے سلسلے میں `مختلف اور سخت گیر انداز اپنانا ضروری ہو گیا ہے۔پومپیو نے یہ بات جمعرات کو کیلی فورنیا کے شہر یوربا لِنڈا میں `نکسن فاؤنڈیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔نکسن فاؤنڈٖیشن صدر رچرڈ نکسن  سے موسوم ہے، جنھوں نے ۱۹۷۲ء میں بیجنگ کا تاریخی دورہ کیا تھا جب ان کی چینی  صدرماؤ اور وزیراعظم چو اِن لائی سے ملاقات ہوئی تھی، جس سے چین کو اقوام عالم کے قریب آنے کا موقعہ ملا تھا۔پومپیو کے بقول، `جیسے تعلقات امریکہ نے چین سے رکھے، اس سے چین کے اندر اس سطح کی تبدیلی نہیں آئی، جسے لانے کی صدر نکسن کو توقع تھی۔
 انھوں نے کہا کہ ہمارے روابط سے امریکہ کی نسبت چین کو زیادہ فائدہ ہوا اور یہ کہ `چین نے ان عالمی ہاتھوں کو کاٹ دیا ہے جو اسے خوراک پیش کرتے ہیں۔امریکی وزیر خارجہ کی یہ تقریر چین کے حوالے چوتھی کڑی ہے، جو امریکی عہدیدار چین کے  خلاف کرتے آئے ہیں۔ ان تقاریر کا مقصد پومپیو کی اس رائے کو اجاگر کرنا ہے جس میں وہ چین کے ساتھ امریکہ کے تعلقات کو عدم توازن کا شکار قرار دیتے ہیں۔.اس سے قبل، امریکی قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ او برائن نے چین کے سیاسی نظام کو معتدل بنانے کی کوششوں پر بات کی تھی، ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے نے معاشی جاسوسی اور انٹلیکچوئل پراپرٹی کی چوری کا معاملہ اٹھایا تھا اورامریکی اٹارنی جنرل ولیم بَر نے چین کے معاشی عزائم پر بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ دنیا کی واحد سپر پاور کی جگہ لینے کی کوشش کر رہا  ہے۔
 پومپیو نے کہا کہ سابق امریکی صدر نکسن نے ایک بار خدشہ ظاہر کیا تھا کہ شائد چین کی صورت میں انہوں نے ایک خطرناک ’بھو   ت ‘تیار کیا ہے اور دیکھئے ہم کہاں پہنچ گئے۔ پومپیو نے یہ بھی کہا کہ چینی صدر شی جن پنگ `ایک ناکام مطلق العنانی کے نظریے کے حقیقی معتقد ہیں۔انھوں نے کہا کہ چین آزاد اور کھلے معاشرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اعلیٰ تعلیم کے حصول کے نام پر ، پروپیگنڈا کرنے والوں کو امریکہ کے کالجوں، تحقیقی مراکز اور اخباری کانفرنسوں میں بھیجتا ہے۔انھوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اورریسرچ کی چوری سے متعلق امریکی رپورٹوں پر چین خاموشی اختیار کر لیتا ہے، جبکہ امریکیوں سے روزگار کے مواقع چھینے جا رہے ہیں۔منگل کو امریکہ نے  شہر ہیوسٹن میں چین سے اپنا قونصل خانہ بند کر نے کو کہا تھا، تاکہ انٹلیکچوئل پراپرٹی اور امریکیوں کی نجی معلومات کو محفوظ بنایا جا سکے  چینی وزارت خارجہ نے ہیوسٹن میں چینی قونصل خانہ بند کرنے  کو ’’بد نیتی پر مبنی توہین‘‘ قرار دیا ہے  اور کہا  ہےکہ اس ’بلا جواز‘ اقدام سے تعلقات کو سنگین نقصان پہنچا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK