Inquilab Logo

مائیک پومپیو کا یہودی کالونیوں کا دورہ، فلسطینی ناراض

Updated: November 21, 2020, 11:35 AM IST | Agency | Tel Aviv-Yafo

امریکی وزیر خارجہ نے غرب اردن میں ناجائز طور پر قائم کی گئی یہودی بستیوں کے علاوہ وادیٔ گولان کا بھی دورہ کیا۔ پومپیو نے گولان کو اسرائیل کا علاقہ اور ڈونالڈ ٹرمپ کی ’سنچری ڈیل‘ کو درست فیصلہ بتایا۔ جبکہ فلسطینیوں نے اسے امریکہ کی جانب سے پیش کردہ اسرائیل نوازی کی ایک اور مثال قرار دیا

US Secretary of State,Golan Heights  With Israeli Foreign Minister Gabi Ashkenazi. Pictrue: Agency
امریکی وزیر خارجہ، وادی ٔ گولان میں اسرائیلی وزیر خارجہ گابی اشکنازی کے ساتھ ۔ تصویر: ایجنسی

امریکی وزیر خارجہ مائیک  پومپیو اس وقت یورپ اور مشرق وسطیٰ کے ۷؍ اہم ممالک کے دوروں پر ہیں ، اسی سفر کے دوران جمعرات کو وہ اسرائیل پہنچے۔ اسرائیل میں پومپیو نے ان یہودی بستیوں کا دورہ کیا جو کہ اسرائیل نے فلسطینی زمینوں پر قبضہ کرکے ناجائز طریقے سے قائم کی  ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے تاریخی اہمیت کی حامل وادی گولان کا بھی دورہ کیا۔ واضح رہے کہ ان ناجائز یہودی بستیوں اور وادیٔ گولان کا دورہ کرنے والے مائیک پومپیو امریکہ کے پہلے وزیر خارجہ ہیں۔  لیکن اس سے بڑی بات یہ ہے کہ وادیٔ گولان پہنچ کر پومپیو نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی ’سنچری ڈیل‘ کی تعریف کی اور اسرائیل کے ان علاقوں پر غاصبانہ قبضوں کو درست قرار دیا۔  پومپیو کا یہ بیان اتنا حیران کن نہ ہوتا اگر حال ہی میں بعض عرب ممالک نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات بحال نہ کئے ہوتے۔ واضح رہے کہ حال ہی میں اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان ہوئے معاہدوں کے تعلق سے امارات کے حکمرانوں نے یہ بہانہ  بنایا تھا کہ  اس معاہدے کے بدلے میں اسرائیلی حکومت نے فلسطینی علاقوں پر ناجائز قبضوں کے اقدام کو روک دینے کا وعدہ کیا ہے۔ ایسی صورت میں پومپیو کا یہ دورہ ایک طرح سے اسرائیل۔ عرب معاہدوںکا تمسخر اڑانے جیسا ہے۔  اس پر وادیٔ گولان کا نظارہ کرتے ہوئے پومپیو  نے کہا ’’ یہاں کھڑے ہوکر دیکھیں تو معلوم ہوتا ہے کہ صدر ٹرمپ کا فیصلہ (سنچری ڈیل) درست تھا۔ وادی ٔ  گولان اسرائیل کا حصہ ہے۔ ‘‘ واضح رہے کہ اس سال کی شروعات میں ڈونالڈ ٹرمپ نے سنچری ڈیل پیش کی تھی جس کی رو سے اسرائیل کو غرب اردن کے کئی علاقوں پر قبضہ جمانے کی اجازت دیدی گئی تھی۔ ٹرمپ کے اس فیصلے کر اسرائیل کے علاوہ ہر کسی نے ناپسند کی تھا۔ پومپیو نے کہا کہ  ’’ شام میں بشارالاسد کے ہوتے ہوئے وادی ٔ گولان کو شام کے حوالے کرنا  صرف اسرائیل ہی نہیں بلکہ یورپ کے لئے بھی خطرہ ہے۔ ‘‘وادیٔ گولان کے علاوہ مائیک پومپیو  نے بیت المقدس کے قریب ناجائز طریقے بسائی گئی یہودی بستیوں کا بھی ودرہ کیا۔ یہاں واقع شعار بن یامین  نامی علاقے میں وہ  وائنزے انڈسٹریل ایئریا میں بھی گئے۔  واضح رہے کہ اس طرح کی بستیوں اور ناجائز قبضے کی وجہ سے دنیا بھر میں اسرائیل پر تنقیدیں ہوئی ہیں لیکن مائیک پومپیو نے  وہاں جا کر اسرائیل کے  اس غاصبانہ عمل کو درست ٹھہرانے کی کوشش کی ہے۔ 
  فلسطینیوں کی ناراضگی
  ادھر فلسطینی  عوام اور حکام  میں پومپیو کے اس دورے اور وادیٔ گولان کو اسرائیل کا حصہ قرار دینے  والے بیان کے  تعلق سے ناراضگی ہے۔ فلسطینی اتھاریٹی نے باقاعدہ بیان جاری کرکے اس کی مذمت کی ہے۔ اس بیان میں کہا گیا ہے کہ غرب اردن میں تیار ہونے والی مصنوعات پر اسرائیل کا لیبل لگا کر امریکہ بھیجا جانا بھی ایک قابل مذمت  اقدام ہے۔  واضح رہے کہ غرب اردن فلسطین کا حصہ  ہے لیکن وہاں تیار ہونے والی مصنوعات کو اسرائیلی مصنوعات کے طور پر منظوری دی جاتی ہے۔  فلسطینی صدر محمود عباس کے ترجمان نبیل ابورودینہ نے کہا ہے کہ ’’ مائیک پومپیو کا دورہ  دراصل بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے ۔ ساتھ ہی  یہ امریکہ کی متعصبانہ اسرائیل نوازی کی ایک اور مثال ہے۔‘‘ واضح رہے کہ پومپیو کے دورے یا بیان کے تعلق سے متحدہ عرب امارات کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK