Inquilab Logo

نتیش سرکار کے وزیر کا محض ۷۲؍ گھنٹوں میں استعفیٰ

Updated: November 20, 2020, 7:34 AM IST | Inquilab News Network | Patna

حلف لینےکےتیسرےدن اور وزارت تعلیم کا عہدہ سنبھالنےکے چند گھنٹے بعد میوہ لال چودھری کو کرسی چھوڑنی پڑی ، میوہ لال پر وائس چانسلر رہتے ہوئے بدعنوانی کے سنگین الزامات ہیں، بیوی کے قتل کا بھی شبہ انہی پر ہے ، وزیرتعمیرات اشوک چودھری کو اضافی چارج،اپوزیشن نے نتیش کے گڈگورننس کے دعوئوں پر سوال اٹھایا

Mewalal Choudhry - Pic : PTI
میوہ لال چودھری جنہیں عہدہ سنبھالنے کے محض ۳؍ گھنٹے میں استعفیٰ دینا پڑا۔ (تصویر: پی ٹی آئی

 بہارزرعی یونیورسٹی میں وائس چانسلر رہتے ہوئے بدعنوانی کے سنگین الزامات میں گھرے رہے میوہ لال چودھری کو حلف لینے کے تیسرے دن اور عہدہ سنبھالنے کے چند گھنٹے بعد ہی استعفیٰ دینا پڑا۔میوہ لال چودھری کو وزیر تعلیم بنائے جانےکے بعد اپوزیشن پارٹیوں نے وزیر اعلیٰ نتیش کمارکےگڈگورننس کے دعویٰ پر لگاتار سوال اٹھانے شروع کردئیے تھے جس کی وجہ سے نتیش کمار پر کافی دبائو تھا ۔  ادھر  کمیونسٹ پارٹیوں نے  میوہ لال کو  برخاست نہیں کئے جانےپر تحریک چلانےکا انتباہ تک دے دیاتھا۔ سمجھا جا رہاہے کہ چوطرفہ دبائو کی وجہ سے وزیر اعلیٰ نتیش کمارنے ان سے استعفیٰ طلب کیاہے۔  یاد رہے کہ میوہ لال چودھری پر اپنی بیوی نیتا چودھری کے قتل کا بھی الزام ہے۔اس معاملے میں ایک آئی پی ایس افسرنے میوہ لال کے حلف لینے کے چند گھنٹے بعد ہی سوال اٹھایاتھا اور چودھری سے پوچھ گچھ کے لئے ڈی جی پی سے گزارش کی تھی۔اس کےبعد اس معاملے نے کچھ اس طرح طول پکڑاکہ میوہ لال چودھری کو استعفیٰ دینا ہی پڑا ۔ حالانکہ انہوں نے  جمعرات کو وزارت تعلیم کا عہدہ سنبھالنےکے دوران نامہ نگاروں  کے سامنے  دعویٰ کیاتھاکہ متعلقہ آئی پی ایس افسر  پر وہ ۵۰؍کروڑ روپے کےہتک عزت کا مقدمہ کرنے جارہے ہیں۔
 یاد رہے کہ جمعرات کی دوپہر ایک بجے وزیر تعلیم کا عہدہ سنبھالنےکےبعد نامہ نگاروں   کے سامنے میوہ لال چودھری نے   اپنے اوپر لگے تمام الزامات کو خارج کردیا تھا  لیکن  اس کے ایک گھنٹے بعد ہی انہیں اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا۔انہوں نے اپنا استعفیٰ وزیر اعلیٰ نتیش کمارکو سونپا جسے وزیر اعلیٰ نے بغیر کسی تاخیر کے گورنر کے پاس بھیج دیا اورگورنر پھاگو چوہان نے بھی  استعفیٰ قبول کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کی سفارش پر وزیر تعمیرات  اشوک چودھری کو محکمہ تعلیم کا اضافی چارج  سونپ دیا۔
   تارا پور سے نومنتخب رکن اسمبلی ڈاکٹر میوہ لال چودھری سیاست میں آنے سے پہلے  ۲۰۱۵ءتک بھاگلپور زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر تھے۔وہ ۲۰۱۵ء میں ریٹائرمنٹ کے بعد سیاست میں  آئے۔ اس کے بعد جےڈی یو سے ٹکٹ لےکر تاراپورسے الیکشن لڑااور کامیاب بھی ہوئےلیکن بعد میں وہ تقرری گھوٹالے میں ملزم بنا دئیے گئے۔زرعی یونیورسٹی میں تقرری گھوٹالے کا معاملہ سوبورتھانہ میں ۲۰۱۷ء میں درج کیا گیا تھا۔ اس معاملےمیں انہوں نے عدالت سے عبوری ضمانت  حاصل کرلی تھی۔یہ معاملہ ۲۰۱۲ءکا ہے۔  یاد رہے کہ زرعی یونیورسٹی  بھاگلپورمیں اسسٹنٹ پروفیسرکم جونیئر سائنٹسٹ کے ۱۶۱؍ عہدوں پر تقرری ہوئی تھی۔جس میں دھاندلی اجاگر ہوئی تھی اور اس میں میوہ لال کا نام سامنے آیا تھا ۔ میوہ لال چودھری پر الزام ہے کہ انہوں نے اہل امیدواروں کو نظراندازکرتے ہوئے نااہل امیدواروں کی تقرری کی تھی۔تقرری کےعمل میں بھی دھاندلی برتی گئی۔یہاں تک کہ ویسے امیدواروں کو بھی نوکری دے دی گئی تھی جو نیٹ امتحان  بھی  پاس نہیں  تھے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK