Inquilab Logo

میراروڈ : پھیری والوں کے مسائل کے حل کیلئے ہاکنگ زون بنانے کا مطالبہ

Updated: July 24, 2021, 9:12 AM IST | sajid mahmood | Mumbai

یہاں نیا نگر علاقے کے بانیگر اسکول کی گلی میں ۲۹ ؍ جون کو میونسپل عملے نےپھیری والوں کے خلاف جو سخت کارروائی کی تھی

Back road of Naya angar where Hawking zone has been suggested.Picture:Inquilab
نیانگر کا بیک روڈ جہاں ہاکنگ زون بنانے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ تصویر انقلاب

یہاں نیا نگر علاقے کے بانیگر اسکول کی گلی میں       ۲۹ ؍ جون کو میونسپل  عملے نےپھیری والوں کے خلاف جو سخت کارروائی کی تھی ، اس کا ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر غم وغصہ کا اظہار کیا گیا ۔عوام میں اس واقعہ پر کافی ناراضگی پائی جارہی تھی۔ (یکم  جولائی کے’ انقلاب‘  کے شمارے میں  یہ خبرتفصیل سے شائع ہوچکی ہے۔)  چونکہ یہ مسئلہ کافی پرانا ہے اور گزشتہ سال بھی بڑے پیمانے پر میونسپل کا عملے نے پھیری والوں کے خلاف کارروائی کی تھی اور بلڈوزر کے ذریعے ٹھیلوں کو توڑ پھوڑدیا تھا نیز کئی بار چھوٹی بڑی کارروائیاں ہوتی رہتی ہیں۔اس لئے  اس بارے میں مقامی افراداور سرکردہ شخصیات سے گفتگو کی گئی تو انہوں نے مسئلے کے حل کیلئےہاکنگ زون بنانے کا مشورہ دیا تاکہ پھیری والوں اور لوگوں کو سہولت ہو۔تاہم سڑک پر ہاکرس کو کاروبار کی اجازت  دینے کے معاملے پرمقامی افراد کی رائے مختلف پائی گئی۔
  افروز عالم نامی مقامی شخص نے کہا کہ’’ اگر پھیری والے اپنا پیٹ پالنے کیلئے سڑک کے کنارے اپنا ٹھیلہ لگائیں تو اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ تکلیف صرف پھیری والوں سے نہیں ہے بلکہ سڑک پر غیر قانونی پارکنگ بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ بعض ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں پارکنگ نہ ہونے کی وجہ سے بہت سے لوگ اپنی گاڑیاں سڑک پر ہی پارک کر دیتے ہیں جس سے ٹریفک کے مسائل پیش آرہے ہیں۔‘‘ محفوظ احمد  نے کہا کہ ’’صرف پھیری والوں کو ہی برا بھلا کہا جاتا ہے مگر دکانداروں کو کچھ نہیں کہا جاتا جبکہ ہر دکاندار اپنی دکان کا سامان  سامنے فٹ پاتھ تک پھیلا کر رکھتا ہے جس سے راہ گیروں کو شدید تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ میرا ، میونسپل کارپوریشن سے مطالبہ ہے کہ وہ دکانداروں کے خلاف بھی کارروائی کرے ۔‘‘ نجم النساء بیگم  نے کہا کہ ’’پھیری والے  اپنے اہلِ خانہ کی کفالت کیلئے کاروبار کررہے ہیں ۔ اگر اس پر بھی پابندی عائد کر دی گئی تو پھر ان لوگوں کے سامنے فاقہ کشی کی نوبت آ جائے گی۔‘‘ فرحت سلطانہ  نے کہا کہ ’’نیا نگر میں نہ تو ہاکنگ زون  ہے اور نہ ہی کوئی سبزی منڈی ہے۔ میونسپل مچھلی مارکیٹ بھی یہاں سے کافی دور ہے اور بغیر گاڑی یا آٹو رکشا کے وہاں نہیں پہنچا جاسکتا۔ میونسپل کارپوریشن نے نیا نگر کو لاوارث حالت میں چھوڑرکھا ہے اور یہاں کوئی سہولت مہیا نہیں کرائی ہے اس لئے جب تک متبادل انتظام نہ ہوجائے، پھیری والوں کو مشروط طور پر اجازت دی جانی چاہئے۔‘‘  مصطفیٰ صدیقی نے کہا کہ ’’پھیری والوں سے واقعی بہت تکلیف ہوتی ہے۔ سڑک جام ہو جاتی ہے اور پیدل چلنے والوں کو تکلیف ہوتی ہے اس لئے پھیری والوں کو سڑک پر کاروبار کی اجازت نہ دی جائے۔ ‘‘عبدالستار قاضی نے کہا کہ حالانکہ انھیں پھیری والوں سے ہمدردی ہے مگر یہ بھی سچ ہے کہ ان ہاکرس کی وجہ سے آنے جانے میں تکلیف ہوتی ہے اور لودھا روڈ جہاں زیادہ تر پھیری والے کاروبار کرتے ہیں، وہ ایک انتہائی مصروف سڑک ہے۔ یہاں ہر وقت ٹریفک رہتا ہے اس لئے ان پھیری والوں کو متبادل جگہ فراہم کرنا ہی مسئلے کا حل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی نظر میں اس مسئلہ کا بہترین حل یہ ہے کہ پھیری والوں کو ریلوے لائن سے متصل سڑک جو بیک روڈ کے نام سے مشہور ہے ، وہاں کاروبار کی اجازت دی جائے اور شہریوں کو بھی پابند بنایا جائے کہ وہ خریداری کیلئے وہیں جائیں ۔لودھا روڈ پر سختی سے پھیری والوں پر پابندی عائد کردی جائے۔ بانیگر گلی جہاں پھیری والوں کے خلاف کارروائی ہوئی تھی، وہاں موجودغوث محی الدین نے کہا کہ ’’بانیگر اسکول کی گلی بہت چھوٹی سی  ہے اور یہاں پر ۲؍ اسکول بانیگر  اور سینٹ تھریسا  ہیں اور تقریباً ۲۰؍ عمارتوں کے مکینوں کیلئے یہ گلی آمدورفت کا واحد راستہ ہے اس لئے یہاں ہاکرس کوکاروبار کی ہرگز اجازت نہ دی جائے۔ ‘‘
 جماعت ِ اسلامی میراروڈ نے اس مسئلہ کو کافی سنجیدگی سے لیا ہے اور میونسپل کارپوریشن کے عملے کی ظالمانہ کارروائی کے خلاف میونسپل کمشنر دلیپ ڈھولے سے ملاقات کرکے میمورنڈم بھی دیا تھا اور  نیا نگرعلاقے میں ہاکنگ زون کا مشورہ دیا تھا۔ جب اسلامک سینٹر میں جماعت اسلامی کے مقامی امیر محمد عطاء الحق قاضی سے اس مسئلہ پر بات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ ’’ہاکرس کے خلاف میونسپل  عملے کی یہ کارروائی پورے لاک ڈاؤن میں چلتی رہی ہے۔ ہاکرس کے مسئلہ کو انتظامیہ کو بہت دانشمندی سے نمٹنے کی ضرورت ہے کیونکہ انتظامیہ کا کام صرف کارروائی کرنا نہیں بلکہ عوام کو سہولت مہیا کرانا بھی ہے ۔ سہولت ہوتے ہوئے بھی عوام اگر غیر قانونی کام کریں تو کارروائی کرنا مناسب ہے ورنہ  یہ ناانصافی ہوگی ۔ میونسپل کارپوریشن کو چاہئے کہ جن علاقوں میں پھیری والوں کیلئے جگہ نہیں دی گئی ہے ،وہاں انہیںجگہ مہیا کرے اور ایسی جگہ جہاں عوام کو تکلیف نہ ہو، وہاں پھیری والوں کو جگہ دی جائے تاکہ عوام بھی آسانی سے خریداری کر سکیں اور پھیری والے بھی سکون سے  روزی کماسکیں ۔
  وحدت اسلامی میراروڈ کے مقامی ذمہ دار سید امین نے میونسپل  عملے کی کاروائی پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئےکہا کہ ’’نیا نگر یا میراروڈ میں کہیں بھی دوبارہ ایسی کارروائی نہیں ہونی چاہئے، سمجھا بجھا کر پھیری والوں کو ہٹایا جاسکتا تھا ٹھیلہ گاڑی توڑنا غلط ہے ۔ کورونا وائرس کے دور میں حکومت کو چاہئے کہ وہ عوام کا خیال رکھے ۔میری میونسپل کارپوریشن حکام سے گزارش ہے کہ پہلے نیا نگر میں ہاکنگ زون بنائے اور اس کے بعد بھی پھیری والے غلطی کریں تو انکے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کریں۔    
   جب اس مسئلے کے تعلق سے مقامی میونسپل کارپوریٹر زبیر انعامدار سے گفتگو کی گئی تو انہوں نے کہا کہ’’ ۲۹ ؍جون کو نیا نگر کی بانیگر اسکول کی گلی میں پھیری والوں کے خلاف میونسپل کارپوریشن کے عملے کی کاروائی کا ویڈیو وائرل ہوا جس کی ہر کسی نے مذمت کی۔  یہ بات صحیح ہے کہ ان ہاکرس کے خلاف شہریوں کی طرف سے شکایتیں موصول ہوتی رہتی ہیں۔ یہ پھیری والے نان ہاکنگ زون میں اپنا ٹھیلہ لگاتے ہیں مگر جو   کارروائی ہوئی وہ قابلِ مذمت ہے۔‘‘ انہوں نے پھیری والوں کے  مسائل پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’لاک ڈاؤن کی وجہ سے لوگ ممبئی نوکری یا کاروبار کیلئے جانے سے قاصر ہیں کیونکہ لوکل ٹرین بند ہے اس لئے یہ پھیری والے چھوٹے موٹے دھندے کرکے اپنے اور اپنے اہلِ خاندان کی کفالت کررہے ہیں ۔ سرکاری افسران اور میونسپل ملازمین کی ملازمت جاری ہے، اُن کو تنخواہیں وقت پر مل رہی ہیں مگر بہت سے لوگوں کی نوکری چلی گئی ہے۔ بالخصوص یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدوروں اور پھیری والوں کیلئے فاقہ کشی کی نوبت آ گئی ہے ۔لوگوں کو مالی تنگی کا سامنا ہے، بچوں کی اسکول فیس ،لائٹ بل  اورمینٹیننس بقایا ہے۔ ایسی صورت میں مرکزی حکومت، ریاستی حکومت اور لوکل باڈیز کو اس مسئلہ پر غور کرتے ہوئے اس  کا حل ڈھونڈنا چاہئے ۔‘‘ انہوں نے واقعہ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ’’ ایک پھیری والے کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرنے کے بجائے جگہ پر ہی اس کی گاڑی توڑ دی گئی۔ پولیس کی موجودگی میں ہونے والی یہ کارروائی افسوسناک ہے۔‘‘
   ایک اور میونسپل کارپوریٹر سارہ اکرم کے شوہر محمد اکرم سے پھیری والوں کے خلاف میونسپل کارپوریشن کے عملے کی کارروائی پر بات ہوئی تو انہوں نے اس کارروائی کو حق بجانب ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ’’وہ گاڑی جو ٹوٹی ہے، ٹوٹنی ہی چاہئے تھی۔ جو لوگ سوشل میڈیا پر پھیری والوں سے ہمدردی جتا رہے ہیں ، وہ اصل حقائق سے ناواقف ہیں کیونکہ وہ میراروڈ کے رہنے والے نہیں ہیں جبکہ مقامی لوگوں اور میونسپل عملے کے مطابق یہ کارروائی صحیح ہے۔‘‘ انہوں نے الزام لگایا کہ ’’یہ ٹھیلہ گاڑی مقامی غنڈے لگواتے ہیں اور اس سے ان کی کمائی ہوتی ہے ۔ یہ لوگ نان ہاکنگ زون میں زبردستی ٹھیلہ لگواتے ہیں۔ مقامی کارپوریٹر اور سوسائٹیوں کے ذمہ داروں نے کئی بارشہری  انتظامیہ کو اس تعلق سے شکایتیں کی ہیں۔  جب میونسپل کارپوریشن کا عملہ کارروائی کرتا ہے تو ہاکرس ہٹ جاتے ہیں لیکن چند گھنٹوں کے بعد وہ دوبارہ یہاں لوٹ آتے ہیں۔ بلڈنگوں کے سیکریٹری اور چیئرمین اس صورتحال سے ناخوش ہیں کیونکہ ہنگامی حالات میں آنا جانا یا گاڑی نکالنا مشکل ہو جاتا ہے۔‘‘
               پھیری والوں پرکارروائی  اس مسئلے کے حل کی بابت دریافت کرنے کیلئے جب اس نمائند نے میرابھائندر میونسپل کارپوریشن کے میونسپل کمشنر دلیپ ڈھولے سے میونسپل کارپوریشن کے صدر دفتر میں ان کے کیبن میں ملاقات کی تو انہوں نے کہا کہ وہ سیشن کی وجہ سے مصروف ہیں اور بیان دینے کا ان کے پاس وقت نہیں ہے۔ 

mira road Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK