Inquilab Logo

اُترپردیش میں ایم ایل سی کاالیکشن دلچسپ ہوا، سماجوادی نے بی جے پی کا کھیل بگاڑا

Updated: January 15, 2021, 12:28 PM IST | Inquilab News Network | Lucknow

ایم ایل سی کیلئے۱۲؍ میں سے ۱۰؍ سیٹوں پر بی جے پی اور ایک سیٹ پر سماجوادی پارٹی کی کامیابی طے ہے،ایسے میں سماجوادی نے ۲؍امیدوار میدان میں اتار کر بی جے پی اور بی ایس پی کی نیند حرام کردی ہے

Akhilesh Yadav and Mayawati - Pic : INN
اکھیلیش یادو اور مایاوتی ۔ تصویر : آئی این این

کچھ دنوں قبل جس طرح اترپردیش میں راجیہ سبھا کا الیکشن کافی دلچسپ ہوگیا تھا، بالکل اُسی طرح ایم ایل سی کا الیکشن بھی دلچسپ ہوگیا ہے۔ سماجوادی پارٹی نے ۲؍ امیدوار کھڑے کرکے ایک جانب جہاں بی جے پی کا کھیل بگاڑ دیا ہے، وہیں بی ایس پی کو بھی کافی مشکل مرحلے میں ڈال دیا ہے۔ اب ایک مرتبہ پھر ساری نگاہیں بی ایس پی کی جانب ہیں کہ وہ کیا کرتی ہے؟ کیا وہ کھل کر بی جے پی کا ساتھ دے گی یا بی جے پی کی مدد لے گی یا پھر الگ رہ کر سماوجوادی پارٹی کا راستہ ہموار کرے گی۔ سماج وادی پارٹی نے اپنے۲؍ امیدواروں کے ناموں کے اعلان کرکے اترپردیش قانون ساز اسمبلی کے انتخاب کو کافی  دلچسپ  مرحلے میں پہنچادیا ہے۔ خیال رہے کہ ریاست میں ۱۲؍ نشستوں کیلئے۲۸؍ جنوری کو الیکشن ہونے والا ہے۔
  سماجوادی پارٹی کے ریاستی صدر نریش اتم پٹیل نے بتایا کہ پارٹی صدر اکھلیش یادو  نے قانون ساز اسمبلی کیلئے احمد حسن اور راجند چودھری کے ناموں کا اعلان کیا ہے۔ قانون ساز اسمبلی کی ۱۲؍ نشستیں خالی ہیں جن کیلئے الیکشن ہونا ہے۔اس کیلئے نامزدگی کے عمل کا آغاز۱۱؍جنوری سے ہوچکا ہے۔ نامزدگی کی آخری تاریخ۱۸؍جنوری طے کی گئی ہے جبکہ ۱۹؍ تاریخ کو دستاویزات کی جانچ ہوگی۔ نام واپسی کی آخری تاریخ ۲۱؍ جنوری ہے جبکہ ووٹنگ۲۸؍جنوری کی صبح۹؍بجے سے شام ۴؍ بجے تک ہوگی۔ ووٹوں کی گنتی اُسی دن ہوگی اور نتائج کا اعلان بھی اُسی دن کر دیا جائے گا۔خیال ر ہے کہ ریاستی  قانون ساز کونسل کے ۱۲؍اراکین کی میعاد ۳۰؍جنوری کو ختم ہو رہی ہے۔ سبکدوش ہونے والے اراکین میں ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر دنیش شرما، بی جے پی کے ریاستی صدر سوتنتر دیو سنگھ اور سماج وادی پارٹی کے احمد حسن کے علاوہ آشو ملک،دھرم ویر سنگھ اشوک، پردیپ کمار جاٹو، رمیش یادو، رام جتن، لکشمن پرسادآچاریہ، ویریندر سنگھ اور صاحب سنگھ سینی شامل ہیں۔ ان کے علاوہ نسیم الدین صدیقی کے کانگریس میں چلے جانے کی وجہ سے ان کی رکنیت دل بدل قانون کے تحت پہلے ہی ختم کردی گئی تھی۔
 ذرائع کا دعویٰ ہے کہ قانون ساز اسمبلی کی ۱۲؍سیٹوں پر ہونے والے انتخابات میں بی جے پی نہایت آسانی کے ساتھ ۱۰؍ سیٹیں جیت سکتی ہے۔ بی جے پی کو اگر بہوجن سماج پارٹی کی حمایت مل جائے تو ایک اور سیٹ بھی اس کے قبضے میں آسکتی ہے جبکہ ایک سیٹ پر سماجوادی پارٹی کی کامیابی یقینی ہے۔ فی الحال ان۱۲؍سیٹوں میں سے سماجوادی کے پاس۶؍سیٹیں ہیں جبکہ بی جے پی اور بی ایس پی کی تین تین سیٹیں ہیں۔۲۸؍ جنوری کو ہونے والے الیکشن میں بی جے پی کے کھاتے میں۱۰؍ اور سماجوادی کے کھاتے میں ایک سیٹ جانا طے ہے۔ اگر بی جے پی کو بی ایس پی کی حمایت مل جاتی ہے تو۱۱؍ویں سیٹ بھی بی جے پی کو ہی جائے گی یا پھر بی جے پی بی ایس پی کی حمایت کردے تو ایک سیٹ اُسے بھی مل سکتی ہے۔ بی ایس پی کے پاس۱۸؍اراکین اسمبلی تھے جن میں سے ایک کو معطل کیا جاچکا ہے جبکہ ۵؍ دیگر باغی اراکین کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیاگیا ہے۔ راجیہ سبھا الیکشن کے وقت ان ۵؍ لیڈروں نے بی ایس پی سے بغاوت کردی تھی اور سماجوادی کے خیمے میں چلے گئے تھے۔  موجودی اسمبلی میں بی جے پی کے پاس۳۰۹؍ اراکین ہیں جبکہ اس کی اتحادی اپنا دل کے پاس۹؍ نشستیں ہیں۔کانگریس کے پاس   ۷؍ ایم ایل ایز ہیں جن میں سے ۲؍ کا رخ باغیانہ ہے۔ یہ دونوں بی جے پی کے ساتھ رابطے میں ہیں۔سماجوادی پارٹی کے پاس فی الحال ۴۸؍  اراکین اسمبلی ہیں ۔ اِس وقت ایک ایم ایل سی کی سیٹ پر کامیابی کیلئے ۳۲؍ ووٹ درکار ہیں۔اس لحاظ سے دیکھیں تو بی جے پی کو گیارہویں اور بی ایس پی کو دوسری سیٹ جیتنے کیلئے کافی مشقت کرنی پڑ سکتی ہے۔ 
 اِس وقت بی ایس پی سپریمو مایاوتی پر سبھی کی نگاہیں ہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ وہ بی جے پی کا ساتھ دیتی ہیں یا اس کا ساتھ پانے کی کوشش کرتی ہیں۔ راجیہ سبھا الیکشن میں بی جے پی کی مدد سے ایک سیٹ پر قبضہ جمانے میں انہوں نے کامیابی حاصل کی تھی۔ اُس موقع پر انوںنے کہا تھا کہ قانون ساز کونسل کے انتخابات میں سماجوادی کو ہرانے کیلئے بی جے پی کی مدد کرنے سے بھی وہ پیچھے نہیں ہٹیں گی۔اب دیکھنا یہی ہے کہ مایاوتی واقعی ایسا کرتی ہیں یا پھر بی جے پی کو بلیک میل کرکے ایک سیٹ اپنے نام کرنے میں کامیاب ہوپاتی ہیں۔ ویسے دونوں صورتوں میں گیارہویں سیٹ پر بی جے پی یا بی ایس پی کا قبضہ کرنا اتنا آسان نہیں ہوگا۔گیارہویں سیٹ جیتنے کیلئے بی جے پی کو کانگریس اور سماجوادی پارٹی میں بھی سندھ لگانی ہوگی جو فی الحال آسان نظر نہیں آرہا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK