Inquilab Logo

گوکھلے بریج توڑنے اورتعمیرکیلئےریلوے اور بی ایم سی میں مفاہمت

Updated: November 13, 2022, 12:31 AM IST | saeed Ahmed | Mumbai

ریلوے کی جانب سے بریج توڑنے کیلئے ۳۰؍ گھنٹے کاطویل ٹریفک بلاک کیاجائے گا اورانہدامی کارروائی فروری ۲۰۲۳ء تک پوری کرلی جائے گی

The closure of the bridge has created a traffic problem.
بریج بند کئے جانے سے ٹریفک کا مسئلہ پیدا ہوگیا ہے۔

 گوکھلے بریج(اندھیری مشرق اور مغرب کوجوڑنے والا) بند کئے جانے کےبعد سے ٹریفک جام کا مستقل مسئلہ پیدا ہوگیا ہے اور شہریوں کوزبردست دقتوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔اس سے نمٹنے کیلئے ٹریفک کومختلف روٹ پر موڑا گیا ہےاس کے باوجود ٹریفک جام کا مسئلہ برقرار ہے۔ خاص طور پر اندھیری مغرب میں ایس وی روڈ ، لنک روڈ، جے پی روڈ ، شاپرس اسٹاپ اوراِرلا جنکشن پرتوگاڑیو ںکی طویل قطار لگ جاتی ہے۔اسی کیساتھ حفاظت اوراحتیاط کےساتھ انہدامی عمل ایک بڑا چیلنج ہے۔ خستہ حال بتائے جانے کےبعد سے  ۷؍نومبر سے اس بریج کوٹریفک کیلئے  بند کردیا گیا ہے۔
 دوسری جانب بریج کے انہدام اور تعمیرکے سلسلے میں ریلوے اوربی ایم سی کے مابین ایک طرح سے رسہ کشی کہ اسے کیسے منہدم کیا جائے اورکس طرح سےتعمیر کیاجائے اوراس کیلئے کیا طریقہ اپنایاجائے ، یہ صورتحال جمعہ کومنترالیہ میںہونے والی میٹنگ میںافہام وتفہیم کے بعد ختم ہوگئی۔ ممبئی کے نگراں وزیرمنگل پربھات لوڈھا کی سربراہی میںہونے والی ریلوے اور بی ایم سی افسران کی میٹنگ میںیہ طے پایا ہے کہ ریلوے اپنی جانب کے بریج کے حصے کو فروری ۲۰۲۳ء تک یعنی ساڑھے ۳؍ ماہ میںشمال کی جانب والے حصے کو منہدم کردے گی اس کے بعد  جنوبی حصے کو منہدم کیا جائیگا۔بی ایم سی کی جانب سے مارچ سے تعمیراتی کام شروع کیا جائے گا۔
 یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ نائب وزیراعلیٰ دیویندر فرنویس نے مرکزی وزیرریل اشونی ویشنو سے بات چیت کی اوران کی جانب سے یقین دہانی کےبعد بی ایم سی اورریلوے میں مفاہمت ہوسکی۔اس میٹنگ کے دوران یہ بات بھی کہی گئی اورخاص طور پر ایڈیشنل میونسپل کمشنر پی وی راسو نے اس کو دہرایا کہ ریلوے کے پاس پلوں کوتوڑنے کیلئے جدید تکنیک اورماہر عملہ موجو د ہے اورکرناک بریج اورہینکاک بریج کا انہدام اس کی تازہ مثال ہے۔اس پرریلوے کی جانب سے رضا مندی ظاہر کی گئی اورہرممکن تعاون کابھی یقین دلایا گیا۔
 بی ایم سی کی جانب سے یہ یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ جون ۲۰۲۳ء تک گوکھلے بریج کی ۲؍لین کوشہریوںکے استعمال کیلئے کھول دیا جائیگا جبکہ چاروں لین کاکام ۲۰۲۳ء کے اخیر تک پورا کرلیا جائے گا۔ یہ دیکھنا ہوگا کہ اتنے چیلنج بھرے کام کواس مدت میںواقعی پورا کر لیا  جاتاہے یا پھر شہریوں کو  ٹریفک جام کی مشکل سے اور زیادہ وقت تک دوچار ہونا ہوگا ۔
۳۰؍ گھنٹے کا بلاک 
 گوکھلے بریج کوتوڑنے کےدوران چونکہ بڑا کام ہوگا اورحفاظتی نقطۂ نظر سے توجہ دیتے ہوئے اسے انجام دینا ہوگا اس لئے ریلوے کی جانب سے یہ امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ اس کام کیلئے ۳۰؍ گھنٹے کا ٹریفک بلاک کرنا ہوگا تاکہ بغیرکسی رکاوٹ کے تیزی کیساتھ کام کیا جاسکے۔ویسٹرن ریلوے انتظامیہ کاکہنا ہےکہ جب بھی کام شروع ہوگا اوربلاک کی ضرورت ہوگی تو پہلے مسافروں کو مطلع کیاجائے گا اورمتبادل نظم کی بھی کوشش کی جائے گی۔بلاک کے دوران زیادہ ترٹرینیںبند رکھنی ہوںگی ، یا پھرولے پارلے سے چرچ گیٹ کے درمیان اورجوگیشوری یا گورےگاؤں سے ویرار کی جانب ریل ٹریفک کو تقسیم کر دیا جائےگا،لیکن یہ سب کچھ بلاک پر منحصر ہوگا۔
 اس تعلق سے ویسٹرن ریلو ے کے ترجمان نے کہاکہ ’’ پل کے انہدام سے قبل کنٹریکٹر اور ٹینڈر وغیرہ کا عمل پورا کیاجائےگا۔ اس کےبعد اچھی طرح سے جانچ پڑتال ہوگی پھرتمام ایجنسیوں کے بہتر تال میل کے بعدانہدام شروع ہوگا۔ اس کام میںکچھ وقت لگے گا لیکن اتنا ضرور ہے کہ اب طے ہوگیا ہے اورکام تیزی سے آگے بڑھے گا۔‘‘ 
شہری مختلف راستے اپنا رہے ہیں
  گوکھلے بریج بند کرنے کے بعد ٹریفک کو ۶؍ مختلف راستوں کھار سب وے ، ملن سب وے (سانتاکروز)، کیپٹن ونائک گورے بریج (ولے پارلے) ،  اندھیری سب وے ، بالاصاحب ٹھاکرے بریج (اوشیوارہ جنکشن ) اور مرینال گورے بریج (گوریگاؤں)کی جانب موڑا گیا ہے اورشہری اپنی سہولت کے اعتبار سے ان راستوں کواپناتے ہوئے اپنی منزل کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ اس کےباوجود ٹریفک جام کا مسئلہ بہرحال برقرار ہے اور لوگ کافی دیر تک ٹریفک جام میںپھنسے رہتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK